اقوامِ عالم کو امن کی تلقین کرنے والے امریکا اور برطانیہ پچھلے دس سال کے دوران مختلف ممالک کو سالانہ بالترتیب (اوسطاً) 25 ارب اور 11 ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کرتے رہے ہیں جس میں چھوٹے ہتھیاروں سے لے کر مہنگے لڑاکا طیاروں تک ہرطرح کا اسلحہ شامل ہے۔ دوسری جانب اسی رپورٹ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سعودی عرب اور بھارت دنیا میں اسلحے کے سب سے بڑے خریدار ممالک ہیں جنہوں نے اسی ایک عشرے کے دوران بالترتیب 100 ارب ڈالر اور 60 ارب ڈالر کا اسلحہ مختلف ممالک سے خریدا۔ اسلحہ درآمد کرنے والے دیگر دس بڑے ممالک میں قطر، مصر اور عراق بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں شائع ہوئی ہے جب برطانوی حکومت کو دنیا میں ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے حوالے سے اپنے ہی ملک کے امن پسند حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اس ضمن میں انسانی حقوق کی برطانوی تنظیم ’’کیمپین اگینسٹ آرمز ٹریڈ‘‘ نے وہاں کی ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سعودی عرب کو برطانوی اسلحے کی فروخت روکی جائے لیکن یہ درخواست عدالت نے مسترد کردی تھی۔