اسلام آباد(ایس ایم حسنین) امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو اور وزیردفاع مارک ایسپر کے دورہ بھارت کے دوران بھارت اور امریکا نے حساس نوعیت کے سیٹلائٹ ڈیٹا اور نقشے سے متعلق معلومات شیئر کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کردیے۔ مذکورہ معاہدہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو خطرہ قرار دیا تھا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سیکریٹری دفاع مارک ایسپر کے ہمراہ مائیک پومپیو نئی دہلی پہنچے اور اپنے بھارتی ہم منصب سے بات چیت کے بعد کہا کہ دونوں ممالک کی سلامتی اور آزادی کو چین سے لاحق خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ مائیک پومپیو نے بھارتی وزیر خارجہ سبرامَنیم جے شنکر اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ بات چیت کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ بڑی بڑی چیزیں رونما ہو رہی ہیں اور ہماری جمہوری ریاستیں شہریوں اور آزاد دنیا کی بہتر حفاظت کے لیے ساتھ کھڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے رہنما اور ہمارے شہری دیکھ سکتے ہیں کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی جمہوریت، قانون کی حکمرانی، شفافیت، آزادی اور آزاد ماحول کی دوست نہیں ہے’۔ مارک ایسپر نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ‘دی بیسک ایکسچینج اینڈ کارپوریشن ایگریمنٹ’ ایک سنگ میل ہے جو دونوں ممالک کے درمیان عسکریت پسندوں کے خلاف بھرپور تعاون کا سبب بنے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نے بھارت کو مزید لڑاکا طیارے اور ڈرون فروخت کرنے کا ارادہ کیا ہے اور مذکورہ معاہدے سے بھارت کو ٹوپوگرافیکل، سمندری اور ایروناٹیکل ڈیٹا تک رسائی حاصل ہوگی جو میزائلوں اور مسلح ڈرون کو نشانہ بنانے کے لیے اہم سمجھے جاتے ہیں۔ وزارت دفاع کے ایک ذرائع نے بتایا کہ معاہدے کے ذریعے امریکا، بھارت کو جدید بحری امدادی اور ایویونکس بھی فراہم کر سکتا ہے۔ دریں اثنا پاکستان نے بھارت کی جانب سے ہتھیاروں کا حصول خطے کے امن کیلئے خطرہ قرار دیا ہے
امریکا اور بھارت کے مابین حساس معلومات کے تبادلے سے متعلق معاہدے پر دستخط کی خبروں کے بعد پاکستان نے خبردار کیا کہ ‘بھارت کو جدید فوجی ہارڈویئر، ٹیکنالوجیز اور معلومات کی فراہمی علاقائی استحکام اور امن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے‘۔ معاہدے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے اس معاہدے کا ‘نوٹ لیا’ ہے۔