اسلام آباد(ایس ایم حسنین) امریکہ میں شعبہ صحت کے بعد شعبہ تعلیم کو بھی ترجیحی بنیادوں پر کورونا ویکسین فراہم کی جائیگی۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے ریاستوں سے کہا ہے کہ سکولوں میں کورونا وائرس کی ویکسین لگانے کے لیے اساتذہ کو ترجیح دی جائے تاکہ بچوں کی جلد اور محفوظ واپسی کو یقینی بنایا جا سکے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہر استاد کو کم از کم کورونا وائرس ویکسین کی ایک خوراک مارچ کے آخر تک دی جائے۔ بائیڈن نے یہ بھی اعلان کیا کہ دوا ساز کمپنی میرک اینڈ کمپنی حریف کمپنی جانسن اینڈ جانسن کی ایک خوراک والی کووڈ-19 ویکسین تیار کرنے میں مدد کرے گی۔ حریف کمپنیوں میں اس قسم کی شراکت داری دوسری عالمی جنگِ عظیم کے وقت دیکھی گئی تھی۔امریکہ میں کورونا وائرس کی تین قسم کی ویکسین دستیاب ہیں۔ صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ’امریکہ میں ہر شخص کے لیے مئی کے آخر تک کافی ویکسین دستیاب ہوں گی۔ بائیڈن کا اساتذہ کو ویکسین لگانے کا اعلان ایک ایسے سیاسی تنازع کے وقت آیا ہے جس کی وجہ سے والدین سکول کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ دوسری جانب اساتذہ کی یونینز، جن کی مدد سے بائیڈن وائٹ ہاؤس میں ہیں، سکول کھولنے کے خلاف ہیں، کیونکہ ان کا کہنا ہے اس میں اب بھی بہت خطرہ ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر نے مزید کہا کہ وہ پر امید تھے کہ وہ اپنے اقتدار کے پہلے سو دنوں میں سو ملین کورونا وائرس ویکسین کی خوراکیں دینے کے ہدف تک پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے امریکیوں پر زور دیا کہ وہ ماسک پہنیں اور سماجی فاصلہ برقرار رکھیں۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ 30 سے زیادہ ریاستوں نے پہلے ہی اساتذہ کو ویکسین دینے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے مکمل اختیار کو استعمال کرتے ہوئے باقی ریاستوں کو بھی ہدایات جاری کی ہیں۔دوسری جانب ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے ماسک پہننے کو لازمی نہ قرار دینے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکساس کو مکمل طور پر کھول لیا جائے گا۔ گورنر نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کی ویکسین کے آنے، تشخیص اور علاج کے بہتر ہونے سے پابندیاں اٹھا رہے ہیں۔ آٹھ ماہ قبل ٹیکساس کے گورنر نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دیا تھا۔