نئی دہلی(ویب ڈیسک) تبت میں ایل اے سی (لائن آف ایکچوئل کنٹرول )پر چینی اور بھارتی فوجیوں کے درمیان ڈنڈوں اور پتھروں سے جھڑپوں کی گاہے خبریں آتی رہتی ہیں۔ گزشتہ دنوں بھی ایسی ہی ایک جھڑپ ہوئی جس میں ایک کرنل سمیت 20بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اس جھڑپ میں چینی فوج
https://web.facebook.com/105655620848063/videos/2694297987482412/
نے کیل لگے لوہے کے راڈ اور پتھروں سے حملہ کیا تھا۔ ا سے لوگوں کے ذہنوں میں ایک سوال آتا ہے کہ ایل اے سی پر چینی اور بھارتی افواج اسلحے کی بجائے ڈنڈوں اور پتھروں سے ہی کیوں لڑتی ہیں۔ ٹائمز آف انڈیا نے اپنی ایک رپورٹ میں اس کا جواب دے دیا ہے۔اخبار کے مطابق چین اور بھارت کے درمیان کئی معاہدے ہیں جن کے تحت دونوں ممالک کی افواج ایل اے سی پر ہتھیاروں کا استعمال نہیں کر سکتیں۔ مثال کے طور پر 1996ءمیں ہونے والے ایک معاہدے میں تحریر کیا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کی فوج ایل اے سی کے 2کلومیٹر کے علاقے میں فائر نہیں کھول سکتی یا بلاسٹ آپریشنز نہیں کر سکتی۔ انہی معاہدوں کے تحت دونوں ملکوں کی افواج نے ایل اے سی پر جانے کے لیے کچھ ایس او پیز بنا رکھے ہیں، جن کے تحت فوجی یا تو اسلحہ پیچھے رکھ کر ایل اے سی پر جاتے ہیں یا ان لوڈڈ رائفلیں ان کی پشت پر رہتی ہیں اور وہ فائر نہیں کرتے۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق 20فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی فوجی قیادت ان ایس اوپیز میں تبدیلی پر غور کر رہی ہے۔