counter easy hit

سعودی عرب کو امریکی ہھتیاروں کی فراہمی بند، جوبائیڈن نے اپنا انتخابی وعدہ پورا کردیا

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) امریکہ کی نئی انتظامیہ نے اہم عالمی معاہدوں کے از سرنو جائزہ فہرست میں سابق صدر ٹرمپ کے آخری دور میں ہونے والے اربوں ڈالر کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ہتھیاروں کی فراہمی کے معاہدے کو کو شامل کرتے ہوئے اسے عارضی طور پر منجمند کردیا۔امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ہتھیاروں کے فروخت پر عارضی طور پر روک لگانے سے بائیڈن انتظامیہ کویہ یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ آیا ”امریکی ہتھیاروں کی فروخت ایک مضبوط، قابل ہمکار اور باصلاحیت سکیورٹی پارٹنرز بنانے کے ہمارے اسٹریٹیجک مقاصد کو پورا کرتی ہے۔ جوبائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ یمن میں ایرانی حمایت یافتہ باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں جاری جنگ کو روکنے کے مقصد سے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی سپلائی پر روک لگادیں گے۔ سابقہ امریکی انتظامیہ نے خلیجی ملکوں کو ہتھیاروں کی فروخت کے سلسلے میں زیاہ نرم رویہ اپنایا تھا۔ غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ وہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کو اربو ں ڈالر کے ہتھیاروں کے فروخت کے سودے پر عارضی طور پر روک لگا رہی ہے۔ وزارت خارجہ کے ایک افسر کے مطابق یہ’معمول کی انتظامی کارروائی‘ ہے کیوں کہ ہر نئی انتظامیہ رخصت پزیر انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے ہتھیاروں کے بڑے سودوں کا جائزہ لیتی ہے۔ جن ہتھیاروں کی فروخت پر روک لگائی گئی ہے ان میں متحدہ عرب امارات کو تیئیس ارب ڈالر کے ایف 35 جنگی طیاروں کی سپلائی کا معاہدہ شامل ہے۔ یہ سودا نومبر میں صدارتی انتخابات کے بعد صدر ٹرمپ کے دور اقتدار کے بالکل آخری دنوں میں کیا گیا تھا۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کے فیصلے کا اثر دیگر کن سودوں پڑے گا کیوں کہ ٹرمپ انتظامیہ نے خلیجی ملکوں کے ساتھ بہت سارے سودے کیے تھے۔ 29 دسمبر کو امریکی محکمہ خارجہ نے سعودی عرب کو 290 ملین ڈالر کے تین ہزار جدید ترین گائیڈیڈ میزائل بھی فروخت کرنے کی منظوری دی تھی۔

UNITED STATES, STOPPED, ARMS, SUPPLY, TO, SAUDI ARABIA, AND, UAE

امریکی کانگریس نے ہتھیاروں کے بعض سودوں کو منظوری دینے سے انکار کردیا تھا جس سے ناراض ہوکر ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کر دیا کہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت قومی ایمرجنسی ہے لہذا اس پر کانگریس کی منظوری کے بغیر بھی عمل درآمد ہو سکتا ہے۔ ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مرفی نے اس وقت کہا تھا”صدر ٹرمپ قانون میں ایک نقص کا فائدہ اٹھا رہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کانگریس ان کے فیصلے کو مسترد کردے گی… سعودی عرب کو یمن پر گرانے کے لیے بم فروخت کرنے کی کوئی نئی ہنگامی ضرورت نہیں ہے اور ایسا کرنا وہاں انسانی بحران کو مزید ابتر کرنا ہوگا۔”

ڈیموکریٹ اراکین کے علاوہ دیگر مشاہدین بشمول واشنگٹن میں موجود تھنک ٹینک سینٹر فار انٹرنیشنل پالیسی نے بھی ہتھیاروں کے فروخت کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے خطے میں تصادم کو مزید ہوا ملے گی۔ بائیڈن انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ دیگر کن سودوں کا جائزہ لے سکتی ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website