اسلام آباد(ایس ایم حسنین) امریکہ کے دو اہم سرکاری محکمے انتہائی طاقتور سائبر حملوں کی زد میں آنے کے بعد حکام میں تشویش کی لہر دوڑ گئٰ ہے۔ غیر ملکی نشریاتی ادارے نے امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ کے متعدد سرکاری محکموں بشمول محکمہ خزانہ اور کامرس کے کمپیوٹر سسٹمز کو غیر ملکی حکومتوں کی پشت پناہی سے ہیک کیا گیا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ کے محکمہ خزانہ اور کامرس ڈپارٹمنٹ پر حملوں کے پیچھے ممکنہ طور پر روس کا ہاتھ ہے۔ امریکی میڈیا ان حملوں کو گزشتہ کئی برسوں میں امریکی حکومتی نظام پر سب سے زیادہ مہارت سے کیے گئے حملے قرار دے رہا ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارہ اور اور ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی کا سائبر کرائم کا شعبہ سسٹم میں اس دراڑ کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں۔ سسٹم میں مداخلت کس حد تک ہوئی؟ اس کا مقصد کیا تھا؟ اور آیا دیگر ادارے بھی اس سے متاثر ہوئے ہیں یا نہیں اس بارے میں فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ امریکہ کی قومی سلامتی سے متعلق اداروں کے عہدیداروں نے ہفتے کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی اور اس ماہر ہیکنگ گروپ کے حملے پر تبادلۂ خیال کیا۔ اس حملے میں انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن کے بارے میں پالیسی سازی سے متعلق معلومات چوری کی گئیں۔ اس حوالے سے امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جان الیوٹ کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹس امریکی حکومت کے علم میں ہیں اور ہم اس صورتِ حال کو سمجھنے اور اس کے حل کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی انٹیلی جنس کے عہدیدار اس بارے میں تشویش رکھتے ہیں کہ ہیکرز نے دوسرے اداروں کے سسٹم میں گھسنے کے لیے بھی اسی طرح کے ذرائع استعمال کیے جو محکمہ خزانہ کے لیے استعمال کیے گئے۔ اتوار کو رات گئے کامرس ڈپارٹمنٹ نے بھی تصدیق کی تھی کہ اس کی ایک ایجنسی کے سسٹم کو بریچ کیا گیا ہے۔ جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ادارے نے سائبر سیکیورٹی اور ایف بی آئی سے کہہ دیا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرے۔ سائبر سکیورٹی اور انفراسٹرکچر سکیورٹی ایجنسی جو ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کا حصہ ہے، اس کی سربراہی کرسٹوفر کریبز کے پاس تھی جنہیں صدر ٹرمپ نے ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ ان کی جگہ تاحال کسی کو یہ ذمہ داری تفویض نہیں کی گئی۔
دو افراد کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ سسٹم میں بریچز ایک امریکی سائبر سیکیورٹی کمپنی ‘فائر آئی’ سے متعلق ہیں جو حکومت کے ساتھ بطور کنٹریکٹر کام کرتی ہے اور اس کے ہیک ہونے کے بارے میں پہلے ہی علم ہے
کریبز کو ان کے اس بیان کے بعد ہٹایا گیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نومبر کے انتخابات امریکہ کی تاریخ کے محفوظ ترین انتخابات ہیں۔ یہ بیان صدر ٹرمپ کو ناگوار گزرا تھا جو بنا شواہد کے دعویٰ کر رہے ہیں کہ ووٹنگ اور دوبارہ گنتی کے عمل میں بے قاعدگیاں جو بائیڈن کی برتری کا سبب بنیں