سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزرااورمحکموں سےبغیر استحقاق رکھی گئی گاڑیاں آج رات 12بجے تک واپس لینے کا حکم دے دیا۔
بغیراستحقاق رکھی جانےوالی گاڑیوں کے خلاف سپریم کورٹ کے ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے وفاقی کابینہ اور محکموں کے پاس گاڑیوں کی تفصیلات پیش کیں۔
رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 105 گاڑیاں وفاقی حکومت اور کابینہ کے زیراستعمال ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم نے کس اختیار کے تحت گاڑیاں خریدنے کی ہدایت کی، عوام اپنے ٹیکس کا پیسہ وزرا کی عیاشی کے لیے نہیں دیتے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کوئی بھی افسر یا وزیر1800 سی سی سے اوپر کی گاڑی رکھنے کا اختیار نہیں رکھتا۔
انہوں نے بتایا کہ جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے پاس 1لینڈ کروزر اور 3ڈبل کیبن گاڑیاں ہیں، وفاقی وزراء عابد شیر علی اور کامران مائیکل کے پاس مرسڈیز بینز گاڑیاں ہیں، جبکہ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کے پاس بلٹ پروف گاڑی ہے۔