قاہرہ: چاول کی کاشت کے لیے پانی کی بہت زیادہ مقدار درکار ہوتی ہے لیکن اب مصری سائنسدانوں نے ایک ایسی مشین تیار کرلی ہے جو چاول کی فصل سے قبل زمین کو کچھ اس طرح تیار کرتی ہے کہ چاول اگانے کے لیے پانی کی ضرورت نصف اور کھاد کی ضرورت ایک چوتھائی رہ جاتی ہے۔
قاہرہ میں واقع ریگستانی تحقیقی مرکز کے نوجوان سائنسداں محمد السعید الجری نے یہ مشین بنائی ہے جس پر انہیں انٹرنیشنل کمیشن برائے آن اریگیشن اینڈ ڈرینیج ( آئی سی آئی ڈی) کی جانب سے سال 2016 کا ایوارڈ بھی دیا گیا ہے۔ اس سادہ مشین کو پانی اور مٹی کی ’’مینجمنٹ مشین‘‘ کا نام دیا گیا ہے جو چاول کی فصلوں کو خودکار انداز میں زمین میں بوتی ہے۔ محمد السعید کے مطابق عموماً پانی کی 10 سے 15 سینٹی میٹر بلند سطح والی زمین پر چاول اگائے جاتے ہیں جس کے لیے پانی کی بڑی مقدار اور مصنوعی کھاد درکار ہوتی ہے، یہ مشین چلتے ہوئے زمین پر انگریزی حرف ’’وی‘‘ جیسی شکل کی محرابیں بناتی ہے جن کی گہرائی اور چوڑائی 20 سینٹی میٹر ہوتی ہے اور ان کے اندر مشین خودکار طور پر چاول کے بیج بوتی رہتی ہے۔ فصلوں کی خاص شکل کی بناء پر صرف ’’وی‘‘ شکل کی نالیوں ہی میں پانی دینا کافی ہوتا ہے جب کہ روایتی زراعت کے تحت چاول کی آبپاشی میں پورے کھیت کو بڑی مقدار میں پانی درکار ہوتا ہے جس کا بڑا حصہ ضائع ہوتا ہے۔ اس مشین کو مصر کے کئی علاقوں میں آزمایا گیا ہے اور اس کے بہترین نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ نہ صرف پانی کی ضرورت آدھی ہوئی بلکہ فصل کی پیداوار میں بھی 5 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔ محمد السعید کے مطابق مشین کی قیمت 5 لاکھ روپے ہے لیکن اسے تجارتی پیمانے پر تیار کرنے کے لیے کئی اہم کام کرنے ہوں گے جن میں مزید آزمائشیں بھی شامل ہیں۔ پاکستان ہو، مصر ہو، بنگلا دیش ہو، چین ہو یا مصر، چاول کی فصلیں زراعت میں سب سے زیادہ پانی استعمال کرتی ہیں اور مصر میں دریائے نیل پر ایتھوپیا کے نئے ڈیم کے بعد پانی کی قلت مزید بڑھ جائے گی.