تحریر : احمد نثار
زبانِ اردو کی ترویج و بقا کے لیے ہر کوئی اپنی اپنی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ اور ہر کوئی کسی نہ کسی زاوئے سے اپنا حق اور ذمہ داری ادا کرنے کی کوشش میں ضرور ہے۔ جو کہ نہایت ہی عمدہ اور مخلص بات ہے۔
اردو سے وابستگی کا مطلب یہ نہیں کہ کسی یونیورسٹی یا کالج سے جڑا ہو یا پھر کوئی درس و تدریس میں ملوث ہو۔ یا کوئی سرکاری لسانی ادارے سے منسلک ہو۔ یہ سب لوگ تو سرگرم رہیں گے ہی کیوں کہ یہ اردو سے وابستہ پیشوں سے جڑے ہیں۔
اگر یہ اردو کے متعلق کوئی کام سر انجام دیتے ہیں تو یہ یاتو ان کی ذمہ داری کا حصہ ہے یا پھر اداروں کے پروگراموں کا لائحہ عمل۔ ایسے احباب جو مذکورہ دائرے سے الگ ہوں اور اردو کی خدمت میں ملوث ہوں تو ان کی خدمات کو بے لوث کہا جاسکتا ہے اور ان کی ستائش کی جاسکتی ہے۔ ایسے ہی زمرے میں کئی احباب شامل ہیں جن کا یہاں ذکر ہورہا ہے۔
صوبہ آندھرا پردیش، ضلع چتور کے شہر مدنپلی میں ایک قدیم آستانہ ہے۔ یہ شہر کے بالکل مرکزی علاقہ میں واقع بنگلور بس اسٹینڈ کے بغل میں ہے۔ اس آستانے کا نام ”حضرت قادر شاہ اولیائ اور حضرت سیدانی ماں ” کا آستانہ ہے۔اس آستانے کے مہتمم اور مکاندار جناب سید ھاشم ہیں۔ ویسے یہ اردو کے طالب علم نہیں مگر اردو سے بے انتہا محبت رکھتے ہیں۔
اس بات کی دلیل یہ ہے کہ اس آستانے میں اردو کے کئی تقاریب منائے جاتے ہیں، مثلاً اردو محافل، سماخوانیاں، قوالیاں، مشاعرے وغیرہ۔ جب بات مشاعروں کی ہو تو اس ادبی سلسلے کی شروعات تقریباً پندرہ سال پہلے ہوئی اور مسلسل یہ سلسلہ چلا آرہا ہے۔ بڑی خوبی یہ ہے کہ اس آستانے میں مشاعروں کی دلچسپ روایت کی شروعات بحسنِ خوبی سے محفل آراستہ کرنا، مشاعروں کا اہتمام، شعراء کی آمد و رفت، قیام و طعام، اور ان کی فیس وغیرہ کے سارے انتظام اسی منتظم کے سر آتے ہیں جو اس کا بیڑا اٹھاتا ہے۔
ہاں کبھی کبھار اردو اکیڈمی سے تھوڑی اوروقف بورڈ سے بھی کچھ مدد ضرور مل جاتی ہے مگر یاد رہے کہ وقف بورڈ سے جو مدد ملتی ہے، انہیں آستانوں کی جمع کردہ رقم ان تقاریب کو مدد کی شکل میں ملتی ہے۔ مگر ان مشاعروں کے لیے یہ امداد ناکافی ہوتی ہے۔ دیگر اردو احباب سے تعاون برائے نام ہی رہتا ہے۔ ایسی صورتحال میں ایسی بڑی تقریبات کو سر انجام دینا کوئی معمولی بات نہیں۔ مگر پھر بھی اس کام کو تمام بوجھ کو سر لیتے ہوئے پروگرام کا انعقاد کرنا ایک بڑا ہی کارنامہ ہے۔
اس کارنامے کو انجام دینے والی شخصیت مکاندار سید ھاشم کی ستائش میں مشاعرے کی تقریب کے موقع پر، انہیں گل پوشی اور دوشالہ پوشی کی گئی۔ ضلع چتور شہر پنگنور میں واقع اسلامیہ ایجوکیشنل اکیڈمی کے صدر جناب پی۔ ایوب خان نے ان کی ستائیش میں انہیں دوشالہ اڑھایا اور گل پوشی کی، اور کہا کہ ایسے ہی بے لوث اردو کے محب اردو کی ترویج میں ثابت قدم رہے ہیں۔
اردو زبان ان کی مرحونِ منت ہے۔ اس موقع پر عالی جناب قادری صاحب، سابق چیئرمن، آندھرا پردیش اردو اکیڈمی بھی موجود تھے۔
شہر پنگنور کے جناب ایوب خان صاحب بھی انہیں اردو نواز حضرات میں گنے جاتے ہیں جو دامِ درمِ سخنِ تعاون کرتے ہیں اور اردو کی بحالی میں اپنا نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ دونوں حضرات مبارکباد کے قابل ہیں۔
تحریر : احمد نثار
Email : ahmadnisarsayeedi@yahoo.co.in