ریاست آندھرا پردیش، ضلع چتور شہر پنگنور کے اسلامیہ ایجوکیشنل اکیڈمی کی جانب سے مقامی اڈوکیٹ اور صحافی جناب شری پرکاش کے اعزاز میں ایک جلسہ کا اہتمام کیا گیا۔جس کی صدارت جناب پی۔ ایوب خان صاحب، معتمد بی۔جے۔پی۔ اقلیتی مورچہ آندھرا پردیش نے کی۔ مہمانِ خصوصی سماجی سائنسداں و اکیڈمیشین جناب سید نثار احمد (احمد نثار) نے کی۔یہ جلسہ شہر پنگنور کے قرب آر۔کے۔جونئر کالج میں انعقاد کیا گیا۔
اس اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کو سینئر انٹرمیڈیٹ کی طالبہ سونی نے کی۔ نعتِ شریف سینئر انٹرمیڈیت کی طالبہ مالن نے عقیدت اور خوشالحانی کے ساتھ پڑھی۔
اس موقع پر جناب پی ایوب خان نے اڈوکیٹ اور صحافی شری پرکاش کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ موصوف نے امور عدلیہ میں تلگو زبان کے نفاظ کے لیے کوشش کی۔ ان کی پہل یوں تھی کہ عدالت میں عرضداشت تیلگو میں دی جس کی اجازت اور منظوری وقت کے جج صاحب نے دی۔ ہذیٰ کیس کے متعلق سارے امور تیلگو زبان ہی میں ادا ہوئے اور یہاں تک کہ فیصلہ بھی تحریری روپ میں تیلگو زبان ہی میں دیا گیا۔ اس بات کی تشہیر صوبہ بھر میں ہوئی، اور شری پرکاش کو عوام کی ستائش بھی ملی اور تعریفیں بھی۔ حکومت آندھرا پردیش نے بھی اس بات پر شری پرکاش کو اعزاز سے نوازا ۔اس تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے اسلامیہ ایجوکیشنل اکیڈمی بھی موصوف کی گُل اور شال پوشی کی اور انہیں اعزاز سے نوازا۔
مہمانِ خصوصی جناب سید نثار احمد نے اپنی تقریر میں کہا کہ زبانیں اقوام کی ورثہ ہوا کرتی ہیں، خواہ وہ تیلگو ہو کہ اردو۔ اپنی اپنی زبانوں کی بقا و ترویج کے لیے ہر کسی کو کوشش کرنا چاہئے۔ صوبائی اور مادری زبان کا استعمال اپنے روزِ مرہ زندگی میں بھر پور طور پر استعمال کرنا چاہئے۔ تیلگو اور اردو زبانوں کے مخلوط ہونے اور شانہ بشانہ چلنے کی مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ بی الخصوص آندھرا پردیش کے عدالتی امور میں تیلگو اور اردو زبانیں شیر و شکر کے مانند مل جل کر استعمال ہورہی ہیں ۔ اس کی مثال ذیل کے اصطلاحات کی ترویج جو کہ عدالتوں میں مستعمل عام الفاظ ہیں، جسے اردو اور تیلگو بولنے والے آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔
عدالت، وکیل، موکل، وکالت، وکالت نامہ، درخواست، پروانہ، پیشگی، حاضر، حاضری، حلف نامہ، صداقت نامہ، امین، سرشتدار، تحصیل، تحصیل دار، وصیعت، وصیعت نامہ، پوچی خط، جرمانہ، قید، قیدی، خزانہ، خزانچی، محصول، قرار نامہ،دستاویز، پنچ نامہ وغیرہ۔ ان کے علاوہ کئی الفاظ ہیں جو مستعمل ہیں۔
یہ وہ اصطلاحات ہیں جنہیں اردو اور تیلگو میں جدا نہیں کیا جاسکتا۔ لہٰذہ، تیلگو اور اردو زبان کو بشکل صوبائی اور مادری زبانوں کی طرح اپنانے میں زیادہ بھلائی ہے۔ انگریزی اپنی جگہ ہے۔ اگر سارے معاملات انگریزی ہی میں ہوتے جائیں، اور عوام الناس کو اس زبان سے آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے ہر جگہ انہیں دھوکہ زنی ہوسکتی ہے۔ اس لیے حکومتی، عدالتی اور سرکاری امور میں صوبائی اور مادری زبانوں میں کارروائی ہونا نہایت ضروری اور عمدہ اور آسان بات ہے جس کی وجہ سے عوام کو کم از کم یہ تو پتہ چلے گا کہ کارروائیوں میں کیا ہو رہا ہے اور انہیں کیا کرنی چاہئے۔
اس موقع پر شری پرکاش نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مادری زبان مادری زبان ہوتی ہے، اور صوبائی زبان جیسے کہ تیلگو بھی اتنی ہی اہم ہے، اس کی اہمیت کو کم نہ سمجھا جائے۔ مادری زبان کو بچائے رکھنے اور اپنے ثقافتی ورثے کو سنبھالے رکھنے کی دعوت دی۔ مزید انہوں نے مسلم طالبات کے حجابی کلچر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہی تہذیبی ورثہ ہمیں ہر برائی سے محفوظ رکھتا ہے۔ اور انہون نے اسلامیہ ایجوشنل اکیڈمی، آر۔کے۔جونئیر کالج (اردو میڈیم)، جناب پی۔ ایوب خان صاحب کی بھی بھر پور تعریف کی کہ ایسے ہی ادارے اور شخصیات، عوام میں قربت پیدا کرنے ، مذہبی رواداری اور لسانی ہم آہنگی پیدا کرنے میں اپنا نمایاں کردار ادا کررہے ہیں جو وقت کی ضرورت بھی ہے اور قابل ستائش بھی۔
اس جلسے میں شہر مدنپلی، پنگنور اور پلمنیر سے کئی احباب نے شرکت کی۔ آر ۔کے۔جونیئر کالج کے طلباء و طالبات اور والدین نے بھی حصہ لیا۔ جناب عبدالغنی کے ہدیہ تشکر سے یہ پروگرام کامیابی سے اختتام پذیر ہوا۔
خصوصی رپورٹ :
احمد نثارؔ
Email : ahmadnisarsayeedi@yahoo.co.in