ٹوکیو (کامران غنی) جاپان سمیت ساٹھ سے زائد ممالک میں پڑھا جانے والا آن لائین نیوز نیٹ اردو نیٹ جاپان کی چھٹی سالانہ تقریب کا انعقاد گزشتہ روز چیبا پریفیکچر کے شہر نودا میں واقع معروف پاکستانی ریستوران ہانڈی میں ہوا ۔اس شاندار و پُر وقار تقریب میں تہران یونیورسٹی کے مطالعات ِ خارجی کے شعبہ اردو میں ایرانی خاتون پروفیسر ڈاکٹر محترمہ وفا یزدان منش،کراچی سے ٹی وی اینکر ، نامور صحافی اور ادیب مجاہد بریلوی، کینیڈا کے معروف شاعر تسلیم الٰہی زلفی نے ناصر ناکاگاوا کی دعوت پر خصوصی شرکت کی۔
سفارتخانۂ پاکستان ٹوکیو سے ڈپٹی چیف آف مشن علی جاوید ، نوجوان سفارتکار عدنا ن جاوید ، قومی ایئرلائین کے کنٹری مینیجر عبدالجواد خان،رانا عبدلاوحید ، رئوف اونو، ، ٹوکیو یونیورسٹی مطالعاتِ خارجی میں شعبہ ٔ اردو کے پاکستانی استاد پروفیسر ڈاکٹر سہیل عباس خان، اردو زبان کے جاپانی استاد پروفیسر ڈاکٹر تھیتسویا تسو گُچیTSUGUCHI TETUSYA ، جاپانی فلاحی تنظیم کے سربراہ جو تارو کھاتوJOTARO KATO ،کوشی گایا سٹی کے انٹرنیشنل ایسوسی ایشن کے سربراہ TOSHIO FUSADA، اور جاپان بھر کے دور دراز شہروں سے پاکستانی کمیونٹی کے سینئر بزرگ حضرات حسین خان،ڈاکٹر عبدالرحمٰن صدیقی، ڈاکٹر سلیم الرحمان خان ندوی، ملک حبیب الرحمان ،رئیس صدیقی ،(شاعرِ جاپان مشتاق قریشی علالت کے باعث شریک نہ ہوسکے اور انکی بہت کمی محسوس کی گئی) نامور ادبی، علمی، سیاسی، سماجی اور کاروباری شخصیات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
ہانڈی ریستوران میں مہمانوں کی آمد ٹھیک سات بجے ہو چکی تھی ، ریستوران کے مرکزی دروازے پر تھویاما کے معروف بزنس مین اشرف بھائی کی کمپنی سہارا ٹریڈنگ ، ٹوکیو سے عامر خان اینڈ کمپنی ، جاپان کے نمبر ون حلال فوڈ ہول سیلر الفلاح ٹریڈنگ کے چیئرمین غالب حسین کی جانب سے مہمانوں کو خوش آمدید کہنے کے لئے گلدستے سجائے گئے تھے، ہر آنے والے مہمان نے میزبان ناصر ناکاگاوا کو گلدستوں کے علاوہ دیگر تحائف کے ساتھ ا نھیں مبارکباد پیش کی ، سائتاما کے معروف بزنس مین آصف سرور نے اس موقع پر ناصر ناکاگاوا سے انکی کتاب دیس بنا پردیس اعزازی معاوضہ پچاس ہزار ین پیش کرکے خریدی اور اردونیٹ جاپان کی کامیابی کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار کیا۔تقریب کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے قاری علی حسن نے کیا۔
تقریب کی نظامت کے فرائض انجام دینے والے پاکستان ایسوسی جاپان کے جنرل سیکریٹری اور JIJAجاپان انٹرنیشنل جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے نائب صدر الطاف غفار اور روزنامہ جنگ ،جیو نیوز، جیو ٹی وی ، دو نیوز، اخبارِ جہاں کے بیوروچیف برائے جاپان اور عالمی شہرتِ یافتہ کالم نگار نوجوان صحافی عرفان صدیقی نے مشترکہ طور پر انجام دئے۔رضوی ٹریڈنگ اور مینر آن لائین کے چیئرمین سید کمال حسین رضوی نے اردونیٹ جاپان کے چیف ایڈیٹر ناصر ناکاگاوا اور تینوں معزز مہمانوں کو خوبصورت گلدستے پیش کئے ۔عرفان صدیقی نے تہران یونیورسٹی میں ایرانی نژاد اردو کی پروفیسر ڈاکٹر وفا یزدان منیش کا تعارف کرواتے ہوئے محترمہ کو دعوتِ خطاب دیا ، انھوں نے اپنے خطاب کا آغاز داغ کے اس شعر سے کیا ۔۔۔۔
اردو ہے جس کا نام ہمی جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زبان کی ہے
محترمہ نے کہا کہ آج میں دنیا کے ترقی یافتہ ملک جاپان میں صرف اور صرف اردو زبان کی بدولت ہی پہنچی ہوں ، اگر میرا رشتہ اردو زبان سے نہ ہوتا تو شاید میں کبھی جاپان نہ آسکتی ، اردونیٹ جاپان کے چیف ایڈیٹر ناصر ناکاگاوا سے میری پہلی ملاقات گزشتہ سال نیو دہلی میں ہونے والی قومی اردو کونسل کے تحت منعقد ہونے والی عالمی اردو کانفرنس میں اسکے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین کے توسط سے ہوئی اور آج اسی ملاقات کے باعث میں آپ سب سے سامنے موجود ہوں ، مجھے اردو زبان سے عشق ہے اور ناصر ناکاگاوا نے اپنی محنت و لگن سے جاپان میں اردو زبان کو جس انداز سے متعارف کروایا ہے وہ قابلِ تحسین ہے جاپان جیسے ملک میں اردو کو فروغ دینے میں اردونیٹ جاپان اور ناصر ناکاگاوا کا کلیدی کردار اردو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا ، انکی کتاب دیس بنا پردیس پڑھ کر مجھے ناصرف انکی اردو زبان سے محبت بلکہ پاکستان و جاپان کے کلچر پر انکی مفید معلومات اور دونوں ممالک سے محبت کا اندازہ ہو چکا ہے۔
میرے پانچ روزہ قیام کے دوران ناصر ناکاگاوا اور انکے قریبی ساتھیوں نے جس خلوص و محبت سے میری خاطر تواضع کی ہے وہ میں کبھی فراموش نہیں کر سکوں گی ، اس تقریب سے قبل مختلف دوستوں کے تعاون سے مختلف پاکستانی ریستوران میں عشائیہ کے ساتھ ساتھ مشاعروں کا بھی انعقاد ہوا اور اردو میلہ دیکھنے کو ملا ، میں آپ سب کی بھی بہت مشکور ہوں جنھوں نے میری جاپان میں میزبانی کی اور میری عزت افزائی کی ۔محترمہ نے اپنی ایک خوبصورت نظم بھی پڑھ کر سنائی جسے بے حد پسند کیا گیا۔الطاف غفار ہایاشی نے دوسرے معزز مہمان اور اپنے دیرینہ دوست کراچی میں ٹی وی اینکر ، نامور صحافی،ادیب و شاعر مجاہد بریلوی کا تعارف کروایا اور انھیں دعوتِ خطاب دیا۔
مجاہد بریلوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ابھی چند روز قبل ہی وہ آسٹریلیا میں منعقد ہونے والے انٹرنیشنل مشاعرے اور اردو سیمینار میں شرکت کے بعد کراچی پہنچا ہی تھا کہ برادر الطاف غفار نے انھیں اردونیٹ جاپان کی چھٹی سالگرہ میں شرکت کی دعوت دی اور کہا کہ ناصر ناکاگاوا کی خواہش ہے کہ آپ ضرور تشریف لائیں ، اتنی محبتوں و خلوص کو دیکھتے ہوئے مجھ سے نہ رہا گیا اور فوری طور پر جاپان کی تیاری کی اور اس خوبصورت محفل میں شریک ہونے کا شرف حاصل ہوا ، آج اسی تقریب کی بدولت کراچی کے میرے دیرینہ دوست تسلیم الٰہی زلفی سے بھی ملاقات ہو گئی جنکے ساتھ بہت پہلے کراچی میں کام کر چکا ہوں، ایران سے تشریف لائی ہوئیں محترمہ پروفیسر ڈاکٹر وفا یزدان منیش جو اردو کی استاد ہونے کے ساتھ ساتھ ادیبہ اور شاعرہ بھی ہیں سے ملاقات بہت ہی اچھی رہی اور مجھے خوشی ہے کہ ناصر ناکاگاوا، الطاف غفار اور طیب خان صاحب نے مجھے ایسی پروقار تقریب میں مدعو کیا۔
مجاہد بریلوی جنکا یہ جاپان کا تیسرا دورہ تھا انھوں نے اپنے گزشتہ دورے کے دوران جاپان پر کچھ خطوط لکھے جنھیں انھوں نے اپنی کتاب ٭خواہش سفر میں رہے ٭میں بھی شامل کیا ہے ، اسکے کچھ دلچسپ حصے پڑھ کر انھوں نے حاضرینِ تقریب کو سنائے جس پر انھیں خوب داد ملی ۔مجاہد بریلوی نے کہا کہ جاپان میں اردونیٹ جاپان اور JIJAکی ادبی سرگرمیوں اور اردو زبان کو فروغ دینے میں جو کام کیا جا رہا ہے وہ قابلِ تحسین ہے جاپان جیسے ملک میں اردو زبان کو زندہ رکھا ہوا ہے جسکے ذریعے ہماری شاندار تہذیب بھی جاپانی عوام میں متعارف ہو رہی ہے ، مجاہد بریلوی نے ناصر ناکاگاوا کی کتاب دیس بنا پردیس کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا جاپان کی تہذیب پر ناصر ناکاگاوا کی اتنی شاندار کتاب اردو ادب میں ایک خوبصورت اضافہ ہے ۔میں ناصر ناکاگاوا کو اردونیٹ جاپان کی چھٹی سالگرہ پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
JIJAکے جنرل سیکریٹری ، اردونیٹ جاپان کے اعزازی سرپرستِ اعلیٰ ، کمیونٹی کی ہر دلعزیز شخصیت ،دانشور، شاعر، تجزیہ نگار اور کالم نگار طیب خان نے تیسرے معزز مہمان ستارۂ امتیاز کے حامل تسلیم الٰہی زلفی کا تعارف کروایا اور انھیں دعوتِ خطاب دی۔تسلیم الٰہی زلفی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج سے بیالیس سال قبل وہ ٹوکیو یونیورسٹی مطالعاتِ خارجی میں شعبۂ اردو کے سربراہ مرحوم سوزوکی جنھیں انتخاب عالم بھی کہا جاتا تھا کی خصوصی دعوت پر آیا تھا، دوسری بار ١٩٨٤ئ میں پاکستانی استاد رئیس علوی کی دعوت پر جاپان آنا ہوا ۔جبکہ تیسری بار مجھے اردونیٹ جاپان کے چیف ایڈیٹر ناصر ناکاگاوا نے خصوصی طور پر اردونیٹ جاپان کی چھٹی سالگرہ کی تقریب میں مدعو کیا اور ایک ہفتہ میری خاطر مدارت کی اور کمیونٹی کی چیدہ چیدہ شخصیات سے ملاقات کے علاوہ سفیرِ پاکستان جناب فاروق عامل سے بھی ایک گھنٹہ کی ملاقات کا اہتمام بھی کیا۔
انہی کے توسط سے مجھے تیسری بار ٹوکیو یونیورسٹی مطالعاتِ خارجی میں شعبۂ اردو میں پروفیسر ڈاکٹر HIROSHI HAGITAاور پاکستانی استاد پروفیسر ڈاکٹر سہیل عباس خان سے بھی ملاقات کا شرف حاصل ہوا ، اور مجھے شعبہ اردو میں زیرِ تعلیم جاپانی طلبا ء و طالبات سے بات چیت کرنے کا موقع بھی فراہم کیا گیا ، انھوں نے کہا کہ جاپان میں میرا کوئی شناسا نہ تھا مگر ناصر ناکاگاوا نے مجھے جاپان بھر میں پاکستانی کمیونٹی سے متعارف کروادیا ہے میں انکا اور انکے ساتھیوں کا مشکور و ممنون ہوں ۔ تسلیم الٰہی زلفی نے کہا کہ ناصر ناکاگاوا کی کتاب جو انھوں نے مجھے کینیڈا بھیجی تھی جسے پڑھ کر مجھے اندازہ ہوا کہ ناصر ناکاگاوا نے جاپان جیسے ملک میں کس طرح اردو کی خدمت کی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔
آخر میں انھوں نے جاپان میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی محبتوں و خلوص کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایک ہفتے تک بلا ناغہ انکے اعزاز میں مشاعرے اور عشائیہ کا اہتمام ہوتا رہا جسے میں کبھی فراموش نہ کر سکوں گا ۔میں ناصر ناکاگاوا کو اردونیٹ جاپان کی چھٹی سالگرہ پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔انھوں نے کہا کہ یہ اردونیٹ جاپان ہی ہے جسکی بدولت مجھے جاپان کا تیسرا اور اہم دورہ کرنے کا موقع ملا ۔عرفان صدیقی نے اردونیٹ جاپان کے چیف ایڈیٹر ناصر ناکاگاوا کا تعارف کرواتے ہوئے انھیں اظہارِ خیال کی دعوت دی۔ناصر ناکاگاوا نے تمام معزز مہمانوں کی آمد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اردونیٹ جاپان کی اس تقریب میں اتنی عظیم شخصیات کی شرکت انکے لئے باعثِ افتخار ہے اور وہ اپنے تینوں معزز مہمانوں کے مشکور و ممنون ہیں کہ وہ اپنا قیمتی وقت نکال کر کئی گھنٹوں کی مسافت طے کرکے جاپان پہنچے اور اردونیٹ جاپان کو عزت بخشی ۔انھوں نے ان تمام دوستوں کا بھی شکریہ ادا کیا جو ٹوکیو،سائتاما،تھویاما،نیگاتا، ناگانو، فوکوشیما، گُنما،ایباراکی، توچیگی، چیبا ، اوکیناوا ، کھاناگاوا اور دیگر پریفیکچر سے تشریف لائے۔
اس موقع پر انھوں نے ایشیائی باشندوں کی ایک فلاحی تنظیم ASIAN PEOPLES FREINDSHIP SOCIETYکے نوجوان سربراہ اور ماہر وکیل برائے امیگریشن جناب جوتھارو کھاتو کو دعوت دی کہ وہ حالیہ نئے قوانین پر انکے ھاضرین کو آگاہ کریں ۔ناصر ناکاگاوا نے اس تقریب میں ایک اور معزز مہمان صوفی بابا محمد یحٰی خان کی عدم شرکت پر افسوس کرتے ہوئے کہا کہ بزرگ جو نیگاتا میں تشریف فرما تھے جاپان آتے ہی علیل ہو گئے اور انکے لئے چلنا پھرنا دشوار ہوگیا تھا جسکی وجہ سے وہ اس تقریب میں شرکت نہ کر سکے ۔ہم انکی صحتیابی کے لئے دعا گو ہیں۔
تقریب کے اختتام پر ڈپٹی چیف آف مشن جناب علی جاوید اور میزبان ناصر ناکاگاوا اور JIJAکے جنرل سیکریٹری طیب خان نے تینوں معزز مہمانوں کو اردونیٹ جاپان ایوارڈ اور اردو زبان کو عالمی طور پر فروغ دینے پر تعریفی اسناد پیش کیں، جبکہ سینئر ترین پاکستانی بزرگ حسین خان کی دینی خدمات اور بابائے صحافت اطہر صدیقی کو انکی صحافتی سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے JIJAکے ایوارڈز دئے گئے اور بزرگ ڈاکٹر عبدالرحمٰن صدیقی کو پیرانہ سالی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے پر JIJAکی تعریفی سند پیش کی گئی اور اردونیٹ جاپان کوئیز کارنر کے انچارج راشد بٹ نے وقت کی کمی کے باعث بغیر سوالات کئے ہوئے دس تحائف معزز مہمانوں اور سینئر حضرات کو پیش کئے۔
علی جاوید صاحب نے تقریبِ اسناد و ایوارڈ کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ناصر ناکاگاوا نے اردونیٹ جاپان کے توسط سے جاپان میں پاکستانی کمیونٹی کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کردیا ہے اور وہ اردونیٹ جاپان کے توسط سے جس طرح اردو زبان کو فروغ دے رہے ہیں وہ قابلِ تحسین ہے ، انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اپنے بچوں کو گھروں میں جاپانی زبان کے ساتھ ساتھ اردو زبان کی تعلیم بھی دینی چاہئے تاکہ یہ بچے بڑے ہو کر اپنے ملک پاکستان کا نام بھی روشن کر سکیں ، انھوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ناصر ناکاگاوا اپنے انتھک محنت اور لگن سے کمیونٹی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ، انھوں نے سفیرِ پاکستان جناب فاروق عامل صاحب کی جانب سے بھی ناصر ناکاگاوا کو مبارکباد کا خصوصی پیغام دیا ۔اس موقع پر مجاہد بریلوی صاحب کی دو کتابین ٭خواہش سفر مین ہے٭اور ٭جالب جالب٭ کی تقریبِ رونمائی بھی کی گئی۔
بعد ازاں انکی درجنوں کتابیںحاضرین نے انکے دستخط کے ساتھ بڑی محبت و عقیدت سے خریدیں۔اردونیٹ جاپان کی یہ چھٹی سالگرہ کی تقریب جاپان کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائے گی جس میں اس قدر نمایاں اور قابلِ احترام شخصیات نے بیک وقت شرکت کی ۔حاضرین نے اس تقریب کے انعقاد اور اسکے نظم و ضبط اور وقت کی پابندی کی بھی تعریف کی ، یہ تقریب سات بجے سے شروع ہوکر رات گیارہ بجے اپنے اختتام کو پہنچی۔ ہانڈی ریستوران کے خوش ذائقہ کھانوں سے تمام مہمانوں کی تواضع کی گئی اور روحِ رواں ادریس بھائی اور انکے اسٹاف کا بھی شکریہ ادا کیا گیا۔