ایک وقت تھا جب لکھنے سے ہاتھ تھک جایا کرتے تھے اور اب مسلسل کی بورڈ پر کام کرنے سے تکلیف ہونے لگتی ہے۔ ان لوگوں کا الگ مسئلہ جو دیکھ نہیں سکتے تو لکھیں کیسے۔ انگریزی میں تو ’سپیکنگ نیچرلی‘ جیسے سافٹ ویئر ایک عرصے سے دستیاب تھے، لیکن اردو میں ایسی کوئی سہولت موجود نہیں تھی۔
اب ایسا لگتا ہے کہ یہ مسئلہ کسی حد تک حل ہونے کے قریب ہے۔ اب کم از کم دو سافٹ ویئر ایسے موجود ہیں جن کے سامنے آپ بولتے جائیے، وہ آپ کی آواز کو اردو تحریر میں منتقل کرتے جائیں گےان میں سے ایک تو ویب سائٹ ہے:
https://urduasr.com/dictation
اس کی تیاری کے لیے تین دوستوں سید علی صائم، ڈاکٹر علی طاہر اور شکیب احمد نے مل کر اس منصوبے پر کام کیا ہے۔اس سہولت کی تیاری میں مرکزی کردار ادا کرنے والے ماہر سید علی صائم کہتے ہیں: ’اس ویب سائٹ کو بنانے کا مقصد یہ تھا کہ وقت بچایا جا سکے، یعنی اگر ایک منٹ میں 50 الفاظ ٹائپ کیے جا سکتے ہیں تو اُنھیں بول کر مزید آسانی پیدا کی جا سکتی ہے کیونکہ ایک منٹ میں 150 کے قریب الفاظ بولے جا سکتے ہیں۔‘
سید علی صائم کہتے ہیں کہ ’ہماری کوشش ہے کہ اس ویب سائٹ کو کمرشل اور مفت، دونوں طرح کے استعمال کے لیے پیش کیا جائے تاکہ وہ لوگ بھی اسے استعمال کر سکیں جو اس کی قیمت ادا نہیں کر سکتے۔‘
اسی ویب سائٹ کے محقق ڈاکٹر علی طاہر ہیں جو جرمنی میں اسی طرح کے منصوبوں پر کام کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’وطن واپس آ کر املا کی اس ویب پر کام کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اس سے اُن لوگوں کی مدد کی جا سکے کہ جو یا تو پڑھنا لکھنا نہیں جانتے یا کسی اور وجہ سے لکھ نہیں پاتےاس کے علاوہ گوگل نے اینڈروئڈ فونز کے لیے ایک ایسا کی بورڈ متعارف کروایا ہے جو اردو ٹائپ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ موبائل میں آپ کو جہاں اردو لکھنی ہو، وہاں مائیک دبا کر بولنا شروع کر دیجیے، آپ کے سامنے تحریر ٹائپ ہونا شروع ہو جائے گی۔
بی بی سی نے ان دونوں سہولیات کو آزمائش کی کسوٹی سے گزارا۔ جی بورڈ املا کی درستی کے معاملے میں نسبتاً بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہے لیکن دونوں میں ابھی بہتری کی بہت گنجائش موجود ہے۔
popular videos:
مثال کے طور پر ہم نے
urduasr.com/dictation
کو یہ جملہ ڈکٹیٹ کروایا:
’کہتے ہیں شیر نے بلی سے شکار کے گر سیکھے، اسی لیے بلی کو شیر کی خالہ بھی کہتے ہیں۔‘یہ تو سکرین پر لکھا آیا: ’کھتے ہیں شیر نے بحلی سے شکار کے گر سیکھے۔ اسی لیے بجلی کو شیر کی خالہ بھی کہتے ہیں۔‘
دوسری طرف جی بورڈ نے یہ جملہ کچھ یوں لکھا:
’کہتے ہیں شعر نے بلی سے شکار کے گر سی کے۔ اسی لیے بلی کو شیر کی خالہ بھی کہتے ہیں۔‘
ظاہر ہے کہ اغلاط کے باوجود پورا فقرہ خود ٹائپ کرنے کی نسبت اکا دکا غلطی ٹھیک کرنا زیادہ آسان ہے۔ان سہولیات سے ابتدائی تاثر تو یہ ملتا ہے کہ جہاں کمزور املا والے افراد کے لیے یہ فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہیں، وہیں اسے بینائی سے محروم اور معزور افراد بھی باآسانی استعمال کر سکتے ہیں۔اس سے کم از کم یہ بہانہ ختم ہو جانا چاہیے کہ ہمیں اردو میں ٹائپ کرنا نہیں آتا