واشنگٹن(یس ڈیسک)امریکا نے پاکستان کو فوجی امداد کی فراہمی پرعائد شرائط کو مزید سخت کرتے ہوئے امداد ڈاکٹرشکیل آفریدی کی رہائی اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے مشروط کردی۔ غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کے ایوان نمائندگان کے277 میں سے 147 ارکان نے مخصوص شرائط کے پورا نہ ہونے تک پاکستان کی فوجی امداد پر پابندیوں میں اضافے کے حوالے سے دفاعی پالیسی کے ایک بل کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ ایوان نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کریک ڈان کے سلسلے میں پاکستان کی ناکامی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے 602 ارب ڈالر کے نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ برائے 2017 یا این ڈی اے اے منظور کرلیا۔این ڈی اے اے کی منظور کے بعد پاکستان کو 45 کروڑ ڈالر (450 ملین ڈالر) کی امداد اس وقت تک روک جائے گی، جب تک پاکستان عسکریت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی نہیں کرتا، جسے قانون ساز افغانستان میں امریکی فورسز کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے لیے فوجی اخراجات کے بل میں پاکستان کے حوالے سے تین ترامیم کو پیش کیا گیا جسے متفقہ طورپرمنظورکرلیا گیا جس کے مطابق القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی جاسوسی کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو بین الاقوامی ہیرو قرار دیتے ہوئے اس کی رہائی، حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی اور فوجی امداد میں ملنے والے فنڈز یا فوجی آلات کو اقلیتی گروہوں کے خلاف استعمال نہیں کیا جائے گا۔ایوان نمائندگان نے شرط عائد کی کہ جب تک پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائیوں کے لئے اقدامات نہیں کرتا اس وقت تک ساڑھے 45 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد روک دی جائے جب کہ بل میں حقانی نیٹ ورک کو افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کے لئے بڑا خطرہ قراردیا ہے۔واضح رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں ہی امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی نے پاکستان کے لیے امریکی امداد کی فراہمی پر عائد شرائط سخت کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک امریکی دفترِ خارجہ اس بات کی تصدیق نہیں کرتا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف مناسب کارروائی کر رہا ہے اسے کوالیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 45 کروڑ ڈالر ادا نہیں کیے جا سکتے۔یاد رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی پر الزام ہے کہ انہوں نے ایبٹ آباد میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو ڈھونڈنے میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی کی مدد کی تھی۔ پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) نے ڈاکٹر آفریدی کو ایبٹ آباد آپریشن کے 2 ہفتے بعد پشاور سے حراست میں لے لیا تھا، جو اب بھی پشاور کی ایک جیل میں قید ہیں اور امریکا کی جانب سے وقتا فوقتا ان کی حوالگی کا مطالبہ کیا جاتا رہتا ہے۔پاکستان کا کہنا ہے کہ شکیل آفریدی کی قسمت کا فیصلہ اس کی اپنی عدالتیں کریں گی۔