کابل: افغانستان میں امریکی فوج کی بمباری اور افغان فورسز کے آپریشن میں داعش اور طالبان کے رہنماؤں سمیت 38 شدت پسند ہلاک ہوگئے۔
امریکی جنرل جان نکلسن نے بتایا کہ صوبہ کنڑ میں بمباری کے دوران داعش کا صوبائی کمانڈر عبدالرحمن ہلاک ہوگیا، امریکی جنرل نے مزید بتایا کہ صوبہ کنڑ کے ضلع درائے پیچ میں بمباری کے ایک اور واقعے میں داعش کے 3 سینئر ارکان مارے گئے، شمالی صوبہ سرائے پل میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں طالبان کے اہم رہنماؤں سمیت 34 جنگجو مارے گئے، مرنے والوں میں طالبان کا سابق فرضی گورنر عبدالواحد، ایڈورٹائزنگ انچارج مولوی صدیق اور اہم کمانڈر قاری قادر شامل ہیں، فضائی کارروائی کٹا قلعہ گاؤں، مرزا ہولنگ اور لغمان گاؤں کے علاقے میں کی گئی جس میں 15جنگجو زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ دہشت گردوں کے 2 ٹھکانے تباہ کر دیے گئے، دوسری جانب طالبان نے غور مچ ضلع پر قبضہ کر لیا ہے تاہم پولیس چیف نے اس کی تردید کی ہے۔
امریکن گورنمنٹ اکاؤنٹیبلٹی آفس (جی اے او) کی نئی رپورٹ کے مطابق امریکا نے افغان فورسز کو مسلح کرنے کے لیے گزشتہ 16 سال کے دوران 76 ارب ڈالر خرچ کیے، رپورٹ میں کہا گیا کہ اس قدر رقم خرچ کرنے کے باوجود امریکا، افغانستان میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہے، جس کا مقصد افغان فورسز کو بغیر مدد کام کرنے کی صلاحیت فراہم کرنا تھا امریکا افغانستان کی حمایت جاری رکھ سکتا ہے کیونکہ اس ملک کے استحکام اور سیکیورٹی کو طالبان کے تحت جاری عسکریت پسندی، جرائم کے نیٹ ورکس اور دہشت گرد تنظیموں جس میں داعش کا گروپ خراسان بھی شامل ہے سے مستقل خطرات لاحق ہیں۔