پاناما لیکس نے جب پوری دنیا میں ہلچل مچائی لیکن کسی امریکی کا نام اس میں نہ آیا تاہم عالمی تنظیم آکسفیم میں امریکی کاروباری اداروں کا نام آگیا
لندن (یس اُردو) پانامہ لیکس کے بعد غربت کےخاتمے کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم آکسفیم کے انکشافات سامنے آگئے ، آکسفیم کا کہنا ہے کہ پچاس بڑے امریکی کاروباری اداروں نے 1.4 ٹریلین ڈالر ٹیکس ہیونز میں چھپا رکھے ہیں ۔پاناما لیکس نے دنیا بھر کے سیاسی ایوانوں میں ہلچل مچائی مگر امریکا موساک فونسیکا کے اثرات سے محفوظ رہا کیونکہ اس میں کسی امریکی شخصیت یا ادارے کا نام شامل نہیں ۔تاہم اب غربت کے خاتمے کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم آکسفیم نے امریکی کاروباری اداروں سے متعلق نئے انکشافات کیے ہیں ۔آکسفیم رپورٹ کے مطابق تنظیم نے پاناما لیکس کے انکشافات کے بعد 50 بڑے امریکی کاروباری اداروں کے مالی معاملات کا جائزہ لیا جس میں معلوم ہوا کہ پچاس بڑے امریکی کاروباری اداروں نے 1.4 ٹریلین ڈالر ٹیکس ہیونز میں چھپا رکھے ہیں ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دولت چھپانے میں امریکی کمپنی ایپل سب سے آگے ہیں جس نے 181 بلین ڈالر کے مالیت کی آف شور کمپنیاں قائم کی ہے ۔جنرل الیکٹرک کمپنی 119 بلین ڈالر اور مائیکرو سافٹ کمپنی 108 بلین ڈالر مالیت کی آف شور کمپنیاں رکھتی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ان کاروباری اداروں نے 2008 سے 2014 کے درمیان امریکی حکومت کی لابنگ کے لیے 2.6 بلین ڈالر خرچ کیے جبکہ آف شور کمپنیوں کے باعث ان کاروباری اداروں نے گذشتہ 6 سال میں واجب ٹیکس سے کہیں زیادہ کم ادا کیا ہے