اسلام آباد: پاکستان نے امریکی سفارتخارنے کے دفاعی اور فضائی اتاشی کرنل جوزف ایمانوئیل کو پاکستان چھوڑنے کی اجازت دے دی۔
سفارتی ذرائع کے مطابق کرنل جوزف کو مکمل سفارتی استثنی حاصل ہے، امریکی اتاشی کو 1972 کے ویانا کنونشن اور پاکستان کے سفارتی استحقاق کے قانون کے تحت استثنیٰ حاصل ہے اور وہ پاکستان کے فوجی اور انتظامی عملداری سے باہر ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ پاکستان چھوڑنے کی اجازت ملنے کے بعد کرنل جوزف خصوصی طیارے سے افغانستان روانہ ہوگئے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکا نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کرنل جوزف پر پولیس ریکارڈ ملنے کے بعد امریکی امریکی قوانین کے مطابق مقدمہ چلایا جائے گا۔ بعد ازاں امریکی سفارت خانے نے بھی کرنل جوزف کی روانگی کی تصدیق کردی۔
ترجمان امریکی سفارتخانے کا کہنا تھا امریکی سفارت کار پاکستان سے روانہ ہو گیا، سفارت کار 7 اپریل کو اسلام آباد میں پیش آنے والے ایک المناک کار حادثے میں ملوث تھا۔ واقعے کے بعد اسلام آباد پولیس نے امریکی سفارت خانے کی گاڑی کو تھانہ کوہسار منتقل کیا، تاہم سفارتی استثنیٰ کے باعث ملٹری اتاشی کرنل جوزف کو گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔ تاہم مقتول کے والد کی مدعیت میں کوہسار پولیس اسٹیشن میں سیکشن 320، 337، 279 اور 427 کے تحت واقعے کی ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ واقعہ امریکی سفارتی اہلکار کی غفلت کے باعث پیش آیا۔
واقعے کے بعد کرنل جوزف نے امریکی فوجی جہاز سے ملک سے باہر جانے کی بھی کوشش کی، تاہم ان کی اس کوشش کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ناکام بنادیا تھا۔ گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ نے امریکی ملٹری اتاشی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے سے متعلق وزارت داخلہ کو 2 ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے امریکی ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے ہلاک ہونے والے عتیق بیگ کے والد کی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزم کرنل جوزف کو مکمل سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔