ماسکو: روس کا کہنا ہے کہ سائبر حملوں کے الزام میں سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کے اقدام کی امریکا کو بھاری قیمت چکانا ہوگی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادی میر پوٹن کے ترجمان دمتری پسکو نے کہا ہے کہ سائبرحملوں کے الزام میں جو قدم امریکا نے اٹھایا اور روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا یہ اقدامات غیر قانونی ، غیرمحتاط ناقابلِ یقین اور اشتعال انگیز خارجہ پالیسی کا ثبوت ہیں اس کے جواب میں امریکا کو بھاری قیمت چکانا ہوگی اور اسے بہت تکلیف بھی ہوگی، ان کا کہنا تھا کہ صدر پوتن ان اقدامات پر جوابی کارروائی کریں گے تاہم روس صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے تک انتظار کر سکتا ہے۔روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروف کا کہنا تھا کہ امریکی حکام کی جانب سے روسی ہیکرز کے بارے میں آنے والی خبریں سن سن کر ہم پہلے ہی بیزار آ چکے ہیں، اوباما انتظامیہ نے گزشتہ 6 ماہ سے غلط افواہوں کی مہم شروع کررکھی ہے جس کا مقصد نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں اپنی من پسند امیدوار کو فتح دلانا تھا تاہم وہ اپنے اس مقصد میں بری طرح ناکام ہوگئے اور اب وہ اس ناکامی کا الزام دوسرے ملک پر لگا کر دونوں ممالک کے تعلقات کو شدید نقصان پہنچارہے ہیں۔ماریا زخاروف کا کہنا تھا کہ روسی سفارتکاروں کی ملک بدری اور دیگر پابندیوں پر عملدرآمد کے باوجود بھی انتہائی قدم اٹھانے سے پہلے 20 جنوری کو ٹرمپ انتظامیہ کے لائحہ عمل کو دیکھا جائے گا۔