پاکستان نے یروشلم میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی پر ’گہری تشویش‘ کا اظہار کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کئی قراردادوں کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان کو اس بات پر گہری تشویش ہے کہ امریکا، دو ریاستی حل سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی و سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عملدرآمد کے لیے عالمی برادری کے زور کے باوجود امریکہ اپنا سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کر رہا ہے۔‘ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ اقدام عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، پاکستان فلسطین کی آزاد خودمختار ریاست کے قیام کے لیے اپنے عزم کی تجدید کرتا ہے، جو متفقہ عالمی معاہدوں اور 1967 سے قبل کی سرحدی حالت کے مطابق ہو اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہو۔
دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے بھی سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے کے امریکی فیصلے کی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے ’حقوق اور انصاف‘ اور بین الاقوامی برادری کو نظر انداز کیا۔ رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ امریکا کے یہ اقدام اسرائیلی حکومت کو ’انعام‘ سے نوازنے کے مترادف ہے، جو دہائیوں سے چلے آنے والے تنازع کے حل کی کوششوں کو سبوتاژ اور فلسطینیوں کو ’سزا‘ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’تاریخ اور انسانیت ہمارے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کی جانے والی ناانصافیوں کو نہیں بھولے گی۔‘ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی سفارتخانے کی یروشلم منتقلی کو ’انتہائی شرمناک دن‘ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اسرائیلی حکومت لاتعداد فلسطینیوں کا خون بہا رہی ہے کیونکہ وہ دنیا کی سب سے بڑی کھلی فضا والی قید میں احتجاج کر رہے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے غیر قانونی سفارتخانے کی منتقلی کا جشن منا رہے ہیں، جبکہ ان کے عرب ساتھی معاملے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنتونیو گوتیرس نے اسرائیلی ۔ فلسطینی سرحد پر احتجاج کے دوران تصادم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں غزہ سے آنے والی خبروں پر خاص طور پر پریشان ہوں، جہاں لوگوں کی بڑی تعداد کو جانیں گنوانی پڑیں۔‘ روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگانوو نے سفارتخانے کی منتقلی کو امریکا کی ’تنگ نظری‘ قرار دیا۔
یورپ کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ امریکا کا سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ غیر دانشمندانہ ہے جس سے ممکنہ طور پر کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ واضح رہے کہ پیر کے روز امریکا نے یروشلم میں اپنے سفارتخانے کا افتتاح خاص طور پر اسرائیل کے قیام کی 70ویں سالگرہ پر کیا اور اس میں شرکت کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ خصوصی طور پر اپنے شوہرجیرڈ کشنر کے ہمراہ اسرائیل پہنچیں۔ دوسری جانب غزہ میں احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ سے 52 فلسطینی ہلاک جبکہ 2 ہزار 400 سے زائد زخمی ہوگئے۔