الریاض / واشنگٹن: سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدسمنتقلی پر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام عالم اسلام کے لیے اشتعال انگیز ہے اور اس سے خطے میںکشیدگی بڑھے گی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو ٹیلی فون کیا، ٹیلیفونک گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور عالمی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا، اس موقع پر امریکی صدر نے سعودی فرماں روا سے امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی کے ممکنہ فیصلے سے متعلق آگاہ کیا۔ سعودی فرمانروا نے امریکی صدر کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے بھر کے مسلمان مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے تقدس کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں اور ان مقامات سے مسلمانوں کی وابستگی بہت گہری ہے۔ اس نازک معاملے پر کسی بھی متنازع امریکی فیصلے سے مسلمانوں کےمذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچے گی، امریکا کا یہ فیصلہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن عمل کو ناصرف متاثر کرے گا بلکہ خطے میں تناؤ اور کشیدگی میں اضافے کا بھی باعث ہوگا۔
شاہ سلمان نے ڈونلڈ ٹرمپ پر واضح کیا کہ فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق اور مطالبات کی حمایت سعودی عرب کی مستقل پالیسی ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ سعودی عرب کے نزدیک امریکا کا یہ اقدام ان بین الاقوامی قراردادوں کے خلاف ہوگا جن میں بیت المقدس پر فلسطینی قوم کے حق کی توثیق کی گئی ہے اور اس حق کو کسی طور نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور وہاں امریکی سفارتخانہ منتقل کرنے کے لئے مسلم اور مختلف عالمی رہنماؤں سے مشاورت کی ہے تاہم انھیں سخت عالمی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔