کابل: امریکی قومی سلامتی کے سربراہ ڈین کوٹس نے آئندہ برس افغانستان میں سیاسی اور سلامتی کی صورت حال مزید خراب ہونے کا عندیہ دے دیا ہے۔
امریکی خفیہ اداروں کے نگران اور قومی انٹیلی جنس کے سربراہ ڈین کوٹس نے واشنگٹن میں ایک سماعت کے دوران ملکی سینیٹ کو بتایا کہ افغانستان میں سیاسی اور سلامتی کی صورتحال اگلے برس یقینی طور پر مزید خراب ہو گی۔ کوٹس نے افغانستان میں مستقبل کے ممکنہ حالات کی جو تصویر کشی کی، انہیں کم امیدی سے عبارت اندازوں کا نام ہی دیا جا سکتا ہے۔
کئی دہائیوں سے بدامنی اور خانہ جنگی کے شکار ملک افغانستان میں پچھلے کافی عرصے سے اسلام کے نام پر عسکریت پسندی کرنے والے جنگجو دوبارہ فعال ہو چکے ہیں اور ٹرمپ انتظامیہ یہ منصوبے بھی بنا رہی ہے کہ اسے ممکنہ طور پر افغانستان میں اپنے مزید فوجی تعینات کرنا چاہئیں۔ نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ڈین کوٹس نے امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کی ایک سماعت کے دوران کہاکہ کابل حکومت کیلیے امریکا اور اس کے ساتھی ممالک کی طرف سے فوجی امداد میں مناسب اضافے کے باوجود 2018میں اس ملک میں سیاسی اور سیکیورٹی صورتحال یقینی طور پر آج کے مقابلے میں مزید خراب ہو جائے گی۔
افغان سیکیورٹی فورسز کی کارکردگی میں بہتری کی کوششوں کے نتائج توقعات سے کم رہے۔ اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اسی دوران امریکی دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ جنرل وِنسینٹ اسٹیوارٹ نے بھی کہا ہے کہ اگر افغانستان کی صورت حال کا تدارک نہ کیا گیا، تو اس طول اختیار کر چکے تنازعے میں امریکی سربراہی میں کام کرنے والے عسکری اتحاد کو حاصل ہونے والی نازک کامیابیوں کے ضائع ہونے کا بھی خطرہ ہو گا۔ جنرل وِنسینٹ نے کہا، ’’اگر ہم کوئی تبدیلی نہ لائے، تو صورت حال مزید ابتر ہوتی جائے گی۔ یوں ہم ان تمام کامیابیوں سے بھی محروم ہو جائیں گے، جن کے لیے ہم نے گزشتہ کئی برسوں سے بے تحاشا کوششیں کیں۔‘‘ اس سماعت کے دوران ڈَین کوٹس نے سینیٹ کے ارکان کو مزید بتایا، طالبان ممکنہ طور پر مزید کامیابیاں حاصل کرتے رہیں گے، خاص طور پر افغانستان کے دیہی علاقوں میں۔