کراچی (جیوڈیسک) امریکی اخبار’’وال اسٹریٹ جرنل‘‘ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کےفوجی سامان کی فروخت کی منظوری دے دی۔ تاہم ابھی کانگریس سے اس کی توثیق ہونا باقی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے 15 وائپر ہیلی کاپٹرز ،ایک ہزار ہل فائر میزائل اور دیگر امریکی اسلحہ خریدنے کی پاکستانی درخواست منظور کر تے ہوئے ہوئے کانگریس کو مطلع کردیا ہے۔ پاکستان کی طرف سے دی گئی درخواست میں امریکی ساختہ حملہ آور ہیلی کاپٹرز، میزائل اور قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف لڑائی کے لئے دیگر فوجی سازوسامان ہےجن کا تخمینہ ایک بلین ڈالرہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی دفاعی کمپنیاں پاکستان کو ہتھیار فروخت کرنے کےلئے تین طرح کی رسہ کسی میں مصروف ہے ایک طرف روس اور چین ہے تو دوسری طرف ہمسایہ ملک بھارت کی بھی ناراضگی سے امریکا پہلو تہی کر رہا ہےاور بڑی اسلحہ درآمد مارکیٹ کو بچا نے کی کوشش میں ہے۔ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ٹیکسٹران کی بل آرمز کے تیار کردہ پندرہ AH-1Z وائپر ہیلی کاپٹرز، لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے ایک ہزار ہل فائر میزائل اور متعدد دیگر مواصلات اور تربیت کا دفاعی سامان کی درخواست کی ہے۔ کانگریس کو دیئے گئے ایک نوٹیفکیشن کے مطابق اس دفاعی سازوسامان کی مالیت 952 ملین امریکی ڈالر ہے۔
کسی بھی ملک کو فوجی اسلحے کی کسی بھی فروخت کےلئے کانگریس سے منظوری کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی دفاعی سازوسامان کی فروخت کومعاہدے کو فان ملٹری سیل (غیر ملکی فوجی فروخت) کے تحت تیار کیا جائے گا۔ امریکی فوجی برآمدات کی نگرانی کرنے والے ادارے ڈیفنس سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر اور ہتھیاروں کے نظام کی مجوزہ فروخت کا مقصد جنوبی ایشیا میں انسداد دہشت گردی اور انسداد بغاوت کی کارروائیوں کے خلاف پاکستانی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے۔