اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنا ہو گا جب کہ امریکا کی مشروط پالیسی سے افغان مفاہمتی عمل کو دھچکا لگا۔
اسلام آباد میں جاری پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹریک ٹو مذاکرات کے چوتھے دور میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ خطے میں صورتحال پیچیدہ اور نئی امریکی پالیسی پر اختلاف رائے ہے، ہم ایک مستحکم اور محفوظ افغانستان چاہتے ہیں، ایک تقسیم شدہ معاشرہ مفاہمتی عمل کو مشکل بنا رہا ہے، افغانستان میں حکومت اختلافات کا شکار جب کہ منشیات اور لا قانونیت عروج پر ہے لہذا افغان مسائل کا الزام پاکستان کو نہیں دیا جا سکتا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمیں آبی، مہاجرین کے مسائل، افغانستان، پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں سے نمٹنا ہے تاہم امریکا کی مشروط پالیسی سے افغان مفاہمتی عمل کو دھچکا لگا، افغانستان کو معاشی چیلنجز، پوست کی کاشت، منشیات اسمگلنگ اور دہشت گردی کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنا ہو گا جب کہ پاکستان کی قربانیوں کے باوجود پاکستان پر الزام تراشی افسوسناک ہے، دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے انٹیلی جنس تعاون ناگزیر ہے، ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان کی سرزمین کسی بھی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال ہو۔