واشنگٹن: امریکا میں صدارتی انتخابات کا نظام کئی عشروں سے ایک جیسا رہا ہے۔ صدارتی نظام کی مضبوطی جمہوریت کی فتح سمجھی جاتی ہے۔
امریکا میں انتخابات کا موسم جوبن پرہے۔ امریکا میں صدارتی مہم تقریبا ایک سال پہلے سے شروع ہوجاتی ہے۔نومبرکے پہلے منگل کی آئینی ہدایت کے مطابق اس بار پولنگ کی تاریخ آٹھ نومبردوہزار سولہ مقرر ہے۔
یہ انتخابات دو مراحل سے گزرتے ہیں۔ یہ پرائمری اورجنرل کہلاتے ہیں۔ابتدائی مرحلے میں دوپارٹی نظام پچاس ریاستوں میں اپنے اپنے امیدوارمنتخب کرتے ہیں۔ اس کا آغازجون میں ہوگیا تھا۔امریکا میں صدرعوام کے براہ راست ووٹ سے منتخب نہیں ہوتا۔امیدوارکوالیکٹورل کالج جیتنا ہوتا ہے۔
ہرریاست کے مقررالیکٹورل ووٹس ہوتے ہیں۔ امیدوار کو فتح کیلئے مجموعی پانچ سو اڑتیس میں سے دوسترالیکٹورل ووٹس حاصل کرنے ہوتے ہیں۔ایک سو اکسٹھ ووٹ صرف تیرہ ریاستوں سے حاصل ہوتے ہیں۔ یہ ریاستیں انتخاب کا اصل میدان ہیں۔ خاص طورپراوہائیوسے جیتنے والاامیدوارکبھی صدارتی انتخاب نہیں ہارا۔
امریکی آئین میں درج ہے کہ امریکا کا صدربیس جنوری کی دوپہرفرائض سے عہدہ بر ہوتا ہے۔ نومنتخب امریکی صدرانجیل پرحلف اٹھاتا ہے