واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے کالمسٹ جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث تمام سعودیاہلکاروں اور حکام کے ویزے منسوخ کردیئے جائیں گے۔. بدھ کو امریکی میڈیا کے مطابقسعودی وزارت خارجہ، سعودی انٹیلی جنس ایجنسی اور شاہی کورٹ کے اہلکار پومپیو کے
اس اعلان سے متاثر ہوں گے تاہم پومپیو نے ان مخصوص اہلکاروں کے ناموں اور شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا کیونکہ امریکی ویزہ کے تمام ریکارڈ زخفیہ رکھے جاتے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ خاشقجی جیسے صحافیوں کو تشدد سے قتل کرنے جیسی کارروائی کو کسی صورت بھی برداشت نہیں کرے گا۔ دریں اثناء امریکی دفتر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ ویزہ کی منسوخی سے 21 مشتبہ سعودی حکام متاثر ہوں گے جو کہ جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے اور خشوگی کی ہلاکت میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی اور سزا کے امریکی قانون کا جائزہ لے رہا ہے۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ جمال خاشقجی کی لاش کی باقیات استنبول کے سعودی قونصل خانے کے باغ سے مل گئی ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے اسکائی نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ جمال خاشقجی کی باقیات سعودی قونصل خانے کے لان سے مل گئی ہیں۔ لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے دفن کیا گیا تھا اور صحافی کے چہرے کو زخم لگا کر مسخ کردیا گیا تھا۔
اسکائی نیوز نے اپنے ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ ترکی کے تفتیش کاروں کو مقتول صحافی کی باقیات سعودی قونصل جنرل کے گھر سے ملحقہ باغ سے ملی ہیں۔ باقیات کی فرانزک لیب سے تصدیق کرانے کے لیے تیاریاں کی جارہی ہیں۔مقتول صحافی کی باقیات ملنے کی خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے پارلیمنٹ سے خطاب میں قتل کو سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ہوئے سعودی عرب سے لاش کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا۔برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ جمال خاشقجی کی لاش کی باقیات استنبول کے سعودی قونصل خانے کے باغ سے مل گئی ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے اسکائی نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ جمال خاشقجی کی باقیات سعودی قونصل خانے کے لان سے مل گئی ہیں۔ لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے دفن کیا گیا تھا اور صحافی کے چہرے کو زخم لگا کر مسخ کردیا گیا تھا۔ اسکائی نیوز نے اپنے ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ ترکی کے تفتیش کاروں کو مقتول صحافی کی باقیات سعودی قونصل جنرل کے گھر سے ملحقہ باغ سے ملی ہیں۔ باقیات کی فرانزک لیب سے تصدیق کرانے کے لیے تیاریاں کی جارہی ہیں۔ مقتول صحافی کی باقیات ملنے کی خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے پارلیمنٹ سے خطاب میں قتل کو سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ہوئے سعودی عرب سے لاش کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا۔ ترک صدر نے اپنے خطاب میں مزید کہا تھا کہ ریاض سے استنبول آنے والے 15 افراد نے سعودی قونصل خانے کے 3 ملازمین کے ساتھ مل کر صحافی کو قتل کیا اور لاش کو ٹھکانے لگانے کے لیے مقامی شخص کے حوالے کردیا تھا۔ واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں لاپتہ ہوگئے تھے۔ سعودی عرب نے تال مٹول سے کام لیتے ہوئے 15 روز بعد صحافی کی قونصل خانے میں ہاتھاپائی کے دوران ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔