ننگرہار(نیوز ڈیسک ) امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ امریکا، افغان فوج اورطالبان کی موثرکارروائیوں سے داعش خراسان پسپا ہوگئی اور سینکڑوں جنگجوﺅں نے ہتھیارڈال دیے ہیں . زلمے خلیل زاد نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ یوم تشکرپرداعش خراسان کےخلاف افغانستان میں بڑی پیشرفت ہوئی اور داعش خراسان کے سینکڑوں جنگجوﺅں نے ہتھیارڈال دیے ہیں .
زلمے خلیل زاد نے کہا کہ امریکی اتحادی فورسز، افغان فوج اورطالبان کی موثرکارروائیوں کے نتیجے میں داعش کو کئی علاقوں سے پسپا کردیا گیا ہے اور اس کے بہت سے جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں، اگرچہ داعش خراسان مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی ہے لیکن اسے پہنچنے والے یہ نقصانات اس کے خلاف جنگ میں حقیقی پیش رفت ہیں . زلمے خلیل زاد نے مزید کہا کہ ننگرہارمیں حالیہ مہم داعش خراسان کےخلاف موثر اقدامات کی ایک مثال ہے‘28 نومبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کا غیراعلانیہ دورہ کیا تھا اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ افغان طالبان امن معاہدے کے خواہش مند ہیں اور جنگ بندی چاہتے ہیں، لہذا امریکا نے طالبان کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کر دی ہے .
واضح رہے کہ داعش کا افغانستان میں ننگرہار مضبوط مرکز تھا جہاں امریکی افواج کے آپریشن سے اسے حال ہی میں شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے اور کئی علاقے خالی کردیے ہیں‘افغان طالبان کے ایک ترجمان کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کے بیان پر طالبان قیادت سے مشاورت ہورہی ہے . افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں طالبان قیادت کی مشاورت جاری ہے جیسے ہی مشاورت مکمل ہو گی،
طالبان کا موقف پیش کر دیا جائے گا‘امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان کے دورے کے دوران اعلان کیا کہ امریکہ نے طالبان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کر دیے ہیں اور افغانستان میں اپنی افواج کی تعداد بتدریج کم کرتے رہیں گے‘انہوں نے افغان صدر اشرف غنی سے بگرام ایئر بیس پر ملاقات بھی کی .
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے 2017 میں برسراقتدار آنے کے بعد پہلی بار افغانستان کا دورہ کیا ہے انہوں نے افغانستان میں جنگ بندی کے اعلان سے متعلق طالبان کے ساتھ معاہدے کا معاملہ بھی اٹھایا .ٹرمپ نے بگرام ایئر بیس پر بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے گا وہ جنگ بندی سے متعلق معاملات طے کرنا چاہتے ہیں .
صدر ٹرمپ نے واضح کیا تھا کہ ہم ان سے ملاقاتیں کریں گے اور ان سے کہیں گے کہ جنگ بندی کا اعلان ضروری ہے طالبان اس کے خواہش مند نہیں تھے لیکن اب وہ جنگ بندی چاہتے ہیں میرے خیال سے جنگ بندی کا معاہدہ ہوسکتا ہے مجھے یقین ہے کہ طالبان ایسا کریں گے ہمیں دیکھنا ہے کہ وہ معاہدہ میں کس حد تک سنجیدہ ہیں . رواں برس ستمبر میں امریکی صدر نے ایک ٹویٹ کے ذریعے کہا تھا کہ امن مذاکرات کابل میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد کی ہلاکت کے باعث معطل کیے گئے‘اسی مہینے امریکی حکام اور افغان طالبان کے درمیان طے کمیپ ڈیوڈ میں ایک خفیہ ملاقات بھی فوری طور پر منسوخ کر دی گئی تھی‘گذشتہ ہفتے بھی امریکی صدر نے طالبان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کا اشارہ دیا تھا .
امریکہ کے ساتھ مذاکرات معطل کرنے کے بعد افغان طالبان راہنماﺅں نے پہلے پاکستان اور بعد میں ایران کا دورہ کیاتھا‘افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کے ٹوئٹر بیان کے مطابق عبدالاسلام حنفی کی قیادت میں چار رکنی ٹیم نے ایران کا دورہ کیا اور ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف سمیت اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں .اکتوبر میں اسلام آباد دورے کے موقع پر افغان طالبان اور امریکی نمائندہ خصوصہ زلمے خلیل زاد کے درمیان مذاکرات کے مستقبل کے حوالے سے بات چیت ہوئی .