اسلام آباد(یس اردو نیوز) امریکا نے چین پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کاالزام عائد کرتے ہوئے پابندیاں عائد کر دیں۔ امریکا کا کہنا ہے کہ چین میں ایغور مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث 33 چینی کمپنیوں اور حکومتی اداروں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ امریکی ڈیپارٹمنٹ آف کامرس نے اعلان کیا ہے کہ سنکیانگ کے علاقے میں ایغور مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے حقوق پامال کرنے والی چین کی 33 کمپنیوں اور حکومتی اداروں پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔ امریکا کے مطابق چینی عوامی سکیورٹی کی وزارت کے ‘انسٹی ٹیوٹ آف فارنزک سائنس‘ اور ‘آکسو ہوافو ٹیکسٹائل‘ پر ‘انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور پامالی‘ میں ملوث ہونے کے باعث پابندی عائد کی جا رہی ہے۔ ان کے علاوہ چینی صوبے سنکیانگ میں حکومتی نگرانی میں معاونت کرنے والی دیگر سات کمپنیوں پر امریکا میں اپنا سامان برآمد کرنے پر پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ امریکی وزارت کامرس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ”یہ نو ادارے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں معاونت کرنے کے مرتکب ہوئے۔ چین نے سنیکانگ ایغور خودمختار علاقے میں بسنے والے ایغور اور دیگر مسلم اقلیتی گروہوں کے خلاف جبر، اجتماعی قید، جبری مشقت اور ہائی ٹیک نگرانی کی مہم شروع کر رکھی ہے، جس کے لیے یہ کمپنیاں اور ادارے مدد فراہم کر رہے ہیں۔‘‘ ان کے علاوہ قریب دو درجن دیگر کمپنیوں کو بھی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کمپنیاں چینی فوج کے لیے سامان فراہم کرتی ہیں۔
پابندیوں کی نئی فہرست میں خاص طور پر ایسی کمپنیوں کو شامل کیا گیا ہے جو مصنوعی ذہانت اور چہروں کی شناخت کی ٹیکنالوجی سے متعلق ہیں۔
امریکی وزارت کامرس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ”یہ نو ادارے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں معاونت کرنے کے مرتکب ہوئے۔ چین نے سنیکانگ ایغور خودمختار علاقے میں بسنے والے ایغور اور دیگر مسلم اقلیتی گروہوں کے خلاف جبر، اجتماعی قید، جبری مشقت اور ہائی ٹیک نگرانی کی مہم شروع کر رکھی ہے، جس کے لیے یہ کمپنیاں اور ادارے مدد فراہم کر رہے ہیں۔‘‘