واشنگٹن (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پر صرف افواہیں ہیں، کرونا وائرس چین میں نہیں بنایا گیا انٹیلی جنس حکام نے جائزہ لیا ہے اور کسی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں؛ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک ملی نے بیان دے دیا تفصیلات کے مطابق امریکی جنرل جنرل مارک ملی نے ان افواہوں کی تردید کی ہے کہ کرونا وائرس چین میں بنایا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کو چین کی تجربہ گاہ میں حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر نہیں بنایا گیا۔واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی فوج کےچیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے کہا کہ کورونا وائرس قدرتی طور پر ہی ماحول میں موجود تھا۔ جنرل مارک ملی مزید کہا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا میں اس حوالے سے افواہیں موجود ہیں اور قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ قیاس آرائیوں کا انٹیلی جنس حکام نے جائزہ لیا ہے اور کسی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں، ٹھوس شواہد وائرس کے قدرتی ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔واضح رہے کہ امریکا میں 14 اپریل 11 ستمبر جیسا دہشت ناک دن ثابت ہوا ہے، جب کورونا سے ایک ہی روز میں 2 ہزار 407 افراد ہلاک اور مزید 27 ہزار بیمار ہوگئے ہیں۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق کرونا کی وبا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ روکنے کا حکم دے دیا۔یہ وقت ان فیصلوں کا نہیں ہے، وبا کے ختم ہونے کے بعد ان اسباب پر غور کیا جا سکتا ہے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کورونا وائرس کے حوالے سے دی جانے والی بریفنگ کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کے لیے امریکی فنڈنگ روکنے کا اعلان کیا ہے۔صدر کا یہ اعلان بالکل غیر متوقع ہے اور کوئی بھی عالمی رہنما امریکی صدر سے اس اقدام کی توقع نہیں کر رہا تھا۔امریکی ایوان نمائندگان میں وزارت خارجہ کی کمیٹی کے چیئرمین ایلیئٹ اینجل نے کہا ہے کہ ’اس بحران کی صورتحال مزید خراب ہونے سے صدر اپنا اصل سیاسی رویہ ظاہر کر رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت پر الزام لگایا جائے، چین پر الزام لگایا جائے، سیاسی حریفوں پر الزام لگایا جائے یا اپنے سے پہلے رہنے والے سربراہان پر الزام لگایا جائے۔‘تاہم صدر ٹرمپ کو ان کی جماعت ریپبلکن پارٹی کے بعض رہنماؤں کی طرف سے حمایت بھی حاصل ہوئی ہے۔