اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) امریکا نے پاکستانی مصنوعات پر عائد ڈیوٹیز میں مزید رعایت دینے سے انکار کر دیا۔ذرائع کے مطابق حکومت نے امریکی وزیر تجارت و لبراس کے حالیہ دورہ پاکستان میں پاکستانی برآمدات پر رعایت دینے کا معاملہ اٹھایا تھا۔وزرت تجارت کے حکام کے مطابق امریکا نے جی ایس پی کے تحت پاکستان کو مزید رعایت دینے انکار کر دیا ہے۔امریکا نے جی ایس پی کے تحت پاکستان کو 3500 ٹیرف لائنز پر رعایت دے رکھی ہے،جب کہ افغانستان کو یہ رعایت 5 ہزار اشیاء پر دی گئی ہے۔امریکی حکام کا اس بارے میں کہنا ہے کہ افغانستان کو کم ترقی یافتہ ملک ہونے کے باعث پاکستان سے زیادہ رعایت دی گئی ہے۔پاکستان 1500 اضافی ٹیرف لائنز میں افغانستان سے تجارت کا میکنزم بنا سکتا ہے۔امریکا نے پاکستان کو اضافی مصنوعات کے لیے افغانستان سے تجارت کرنے کا مشورہ دیا ہے۔جب کہ پاک امریکا بزنس کونسل کے بانی چیئرمین اور تاجر رہنماء افتخار علی ملک کا کہنا ہے کہ پاکستان کو امریکا میں پہلے ہی جی ایس پی پلس ملک کا درجہ حاصل ہے تاہم تجارت کے حوالے سے اس ترجیحی سہولت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے نئے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مصر اور کچھ دیگر افریقی ملکوں کی طرح پاکستان کو بھی امریکا اور دیگر بڑی معیشتوں کے ساتھ تعلقات اور مشترکہ منصوبوں کے فروغ کے لیے ایسا ماڈل اختیار کرنا چاہیے جس میں ملکی ضروریات کو مدنظر رکھا جائے، ٹی آئی ایف اے ( ٹیفا) کے مئی 2019 ء کے اجلاس میں فریقین نے زرعی مصنوعات اور دوائوں جیس اشیاء تک رسائی کے لیے راستوں بارے تبادلہ خیال کیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان (روئی کی زیادہ کھپت کی گنجائش کے باعث) ہمیشہ امریکی روئی کی درآمد کے لیے تجارتی رعایت اور اس کے بدلے اپنی کپڑے کی مصنوعات کی برآمد کے لیے امریکی منڈی تک ترجیحی رسائی کا خواہاں رہا ہے،ترجیحی تجارتی معاہدے (ایف ٹی ای) کے راستے میں پیچیدگیاں زیادہ ہیں، ٹیفا فریم ورک ان مباحثوں کو جاری رکھنے اور نئے خیالات کے ساتھ سامنے آنے کے لیے ادارہ جاتی میکانزم فراہم کرتا ہے۔