امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نامزد کردہ جینا ہسپیل کو 54 میں سے 45 ووٹ ملے جبکہ اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹس کے 5 سے 6 ارکان نے اپنی پارٹی کے بجائے تنازعات کا شکار جینا ہسپیل کی حمایت کی۔
تاہم 2 ریپبلکن ارکان نے اپنی ہی جماعت کی نامزد جینا ہسپیل کی مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ ریپبلکن سینیٹر جان مکین نے بھی ان کی نامزدگی کی مخالفت کی تاہم انہوں نے ووٹ نہیں دیا۔
دوسری جانب جینا ہسپیل کی بطور سی آئی اے ڈائریکٹر تقرری کی تصدیق پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے انہیں مبارک باد پیش کی۔
خیال رہے کہ جینا ہسپیل سی آئی اے کی تاریخ میں پہلی خاتون ڈائریکٹر ہیں، تاہم یہ بات واضح رہے کہ ان کی نامزدگی پر کچھ قانون سازوں کی جانب سے سخت مخالفت کی گئی تھی اور امریکی صدر کے فیصلہ پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
61 سالہ جینا ہسپیل کا زیادہ تر کیریئر خفیہ سروسز میں گزرا ہے اور انہیں سابق سی آئی اے ڈائریکٹر مائیک پومپیو کے بعد اس عہدے کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سی آئی اے کے سربراہ کی نشست اس وقت خالی ہوئی تھی، جب ایجنسی کے سابق سربراہ مائیک پومپیو کو نیا سیکریٹری آف اسٹیٹ تعینات کردیا گیا تھا۔
جینا ہسپیل کا شمار ایک نظم و ضبط رکھنے والی غیر سیاسی فیلڈ ایجنٹ کے طور پر کیا جاتا ہے، جو سی آئی اے کی ڈپٹی ڈائریکٹر بننے سے قبل عالمی خفیہ نیٹ ورک کو منظم طور پر چلاتی رہی ہیں۔
تاہم ان کی ماضی کے کارناموں کی وجہ سے ان کی شخصیت متنازع بن گئی ہے کیونکہ ان پر قیدیوں پر تشدد اور واٹر بورڈنگ ٹیپس کو تباہ کرنے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد انہوں نے خفیہ طور پر تھائی لینڈ کے جیل کی نگرانی کی تھی اور وہاں القاعدہ کے دہشت گرد ابو زبیدہ اور عبدالرحیم النشہیری پر پانی سے بیہمانہ تشدد کیا تھا۔
تاہم اپنی تصدیق کی تقریب کے دوران جینا ہسپیل نے قانون سازوں سے وعدہ کیا کہ وہ کبھی بھی سی آئی کو اس طرح کی تفتیش کے طریقہ کار پر واپس نہیں لے کر جائیں گی۔
انہوں نے تحقیقات کے غیر اخلاقی طریقہ کار پر وضاحت دینے سے انکار کرتے ہوئے قانون سازوں کے نام ایک خط میں کہا کہ سخت پروگرام صرف ایک وہ نہیں ہے جسے سی آئی اے نے انجام دیا۔