امریکی جماعت ڈیموکریٹس کے صدارتی امیدوار 77 سالہ جوبائیڈن نے خود پر جنسی ہراسانی کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے انہیں جھوٹا اور اپنے خلاف پروپیگنڈا قرار دے دیا۔جوبائیڈن کے خلاف متعدد خواتین نے جنسی ہراسانی، نامناسب رویے، ریپ اور جنسی استحصال جیسے الزامات لگا رکھے ہیں، جس میں سے کم از کم 2 خواتین نے میڈیا کے سامنے بھی صدارتی امیدوار کے خلاف الزامات لگائے۔اگرچہ جوبائیڈنے پہلے بھی خود پر لگے الزامات کو جھوٹا قرار دے چکے ہیں، تاہم حالیہ بیان انہوں نے ایک ٹی وی انٹرویو سے قبل دیا اور اپنے وضاحتی بیان میں انہوں نے ایک بار پھر خود پر لگے تمام الزامات کو مسترد کیا۔امریکی نشریاتی ادارے ایم ایس این بی سی کے مطابق جوبائیڈن نے یکم مئی کو اپنے ٹی وی انٹرویو سے قبل ہی جاری وضاحتی بیان میں خود پر لگے جنسی ہراسانی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے امریکی سینیٹ کے سیکریٹری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان پر لگائے گئے الزامات کے حوالے سے دستاویزات طلب کریں،
جوبائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ ان پر الزام لگانے والی خواتین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے مذکورہ خواتین کو اس وقت جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا جب وہ سینیٹر تھے اور ساتھ ہی خواتین دعویٰ کر رہی ہیں کہ انہوں نے جوبائیڈن کے خلاف اس وقت بھی شکایات درج کروائی تھیں۔جوبائیڈن نے دلیل دی کہ اگر ان خواتین نے ان کے خلاف شکایت درج کروائی تھی ان شکایات کا ریکارڈ نینشل آرکائیو نامی ادارے میں موجود ہوگا اور وہ سینیٹ کے حالیہ سیکریٹری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان کے سینیٹر کے دور کا ریکارڈ طلب کریں اور دیکھیں کہ ان پر الزام لگانے والی خواتین نے شکایت درج کروائی تھی یا نہیں؟انہوں نے خود پر لگے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے انہیں اپنے خلاف سازش قرار دیا۔
جوبائیڈن کا یہ بیان ان کی جانب سے اسی نشریاتی ادارے ایم ایس این بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو کے نشر ہونے سے کچھ گھنٹے قبل سامنے آیا۔مذکورہ خاتون کے علاوہ جوبائیڈن پر امریکی ریاست کنیکٹیکٹ کی ایک 43 سالہ خاتون نے بھی جنسی ہراسانی کے الزامات لگا رکھے ہیں۔رائٹرز کے مطابق کنیکٹیکٹ کی 43 سالہ خاتون ایمی لاپوز نے بھی اپریل کے آغاز میں جوبائیڈن پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے ہوئے دعویٰ کیا کہ صدارتی امیدوار نے انہیں ایک دہائی قبل استحصال کا نشانہ بنایا۔مذکورہ خاتون نے ابتدائی طور پر جوبائیڈن کے خلاف ایک فیس بک پوسٹ میں الزامات لگائے اور دعویٰ کیا کہ صدارتی امیدوار نے انہیں 2009 میں استحصال کا نشانہ بنایا۔ایمی لاپوز کا کہنا تھا کہ 2009 میں ایک سیاسی فنڈریزنگ ایونٹ کے دوران جوبائیڈن نے انہیں بالوں اور گردن سے پکڑ کر انہیں کے چہرے کو پیچھے کیا اور انہیں محسوس ہوا کہ بس کچھ ہی دیر میں جوبائیڈن انہیں لبوں پر بوسہ دینے والے ہیں۔خاتون نے اپنے بیان میں وضاحت کی کہ اگرچہ جوبائیڈن نے جنسی طور پر ان کا استحصال نہیں کیا مگر انہوں نے ان کا استحصال کیا، جس سے انہیں صدمہ پہنچا۔مذکورہ دونوں خواتین کے علاوہ بھی جوبائیڈن پر دیگر خواتین نے جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کر رکھے ہیں، تاہم انہوں نے تمام الزامات کو مسترد کردیا ہے۔