counter easy hit

لمحہ فکریہ ۔ افغان سرزمین کا پاکستان کے خلاف استعمال

Use of Afghan Soil against Pakistan

Use of Afghan Soil against Pakistan

تجزیاتی رپورٹ خبر رساں ادارہ
پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے بھارتی ایجنسی ”را“ افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کرواتی ہے پاکستان کو مسائل کا ذمہ دار ٹھہرانے کی بجائے افغانستان کو انسدادِ دہشت گردی اور بارڈر مینجمنٹ میکنزم پر توجہ دینی چاہیے، دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکر یا نے کہا کہ طالبان، القاعدہ، جماعت الاحرار اور حقانی گروپ افغانستان سے کام کررہے ہیں چھ ماہ کے دوران آٹھ ایسے کمانڈر افغانستان میں مارے گئے جن کا حقانی گروپ سے تعلق تھا۔ ہماری افغانستان میں پالیسی شفاف ہے پاکستان قیام امن کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا، مشکل ترین حالات میں بھی پاکستان نے 35لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی۔
خبر رساں ادارہ  کے مطابق پاکستان نے اس سے پہلے بھی افغان حکومت کی توجہ اس جانب دلائی تھی کہ افغان سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے دہشت گردی کے بہت سے ایسے واقعات مختلف شہروں میں ہو چکے ہیں جن میں افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں نے کارروائیاں کیں، ان کو بعض مقامی لوگوں نے سہولتیں فراہم کیں اور شواہد کے ساتھ یہ بات اب سامنے آ چکی ہے کہ پاکستان میں جب دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع ہوا اور یہاں ان کے ٹھکانے اور کمین گاہیں ختم کردی گئیں، اسلحے کے ذخائر اور تربیت گاہیں بھی تباہ ہو گئیں تو بعض دہشت گرد فرار ہو کر افغانستان چلے گئے وہاں انہوں نے ٹھکانے بنالئے اور وہیں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرتے اور وارداتیں کرواتے ہیں، افغان ٹیلی فون بھی اس میں استعمال ہوتے رہے ہیں اسی لئے پاکستان میں ایسے اقدامات کئے گئے کہ یہاں افغان موبائل فون کام نہ کرسکیں، پاکستان نے بارڈر مینجمنٹ کوبھی بہتر بنایا اور پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر دونوں ملکوں کے درمیان سفر کی ممانعت کردی گئی، افغانستان نے سرحدی علاقے میں قائم کی جانے والی چیک پوسٹوں کو بھی ناکام بنانے کی کوشش کی، جن دنوں یہ چیک پوسٹیں بن رہی تھیں ان میں نہ صرف رکاوٹیں ڈالی گئیں، بلکہ فائرنگ تک کی گئی جس میں ایک پاکستانی افسر شہید ہوگیا۔
دہشت گردی کی روک تھام کے لئے اگر افغانستان پاکستان کے ساتھ تعاون کرتا ہے تو اس کا فائدہ خود افغانستان کوبھی پہنچے گا اور اگر سرحد پر آنے جانے کے لئے یا سپورٹ اور ویزے کی پابندیاں سخت کردی جائیں تو اس سے بھی دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی میں مدد ملے گی اگرچہ انہوں نے سرحد پر غیر روایتی راستے بھی بنا رکھے ہیں تاہم اگر نگرانی سخت کردی جائے تو یہ غیر روایتی راستے بھی بند ہوسکتے ہیں، چونکہ دہشت گردی کا مسئلہ افغانستان اور پاکستان کو مشترکہ طور پر درپیش ہے اس لئے دونوں ملکوں کا تعاون ناگزیر ہے لیکن افغان حکام تعاون کرنے یا زمینی حقیقتوں کو تسلیم کرنے کی بجائے الزام تراشی پر اتر آئے ہیں کچھ عرصے سے تو صدر اشرف غنی پاکستان کے خلاف الزام تراشی کا سلسلہ تیز کئے ہوئے ہیں یہاں تک کہ انہوں نے امر تسر میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا موقع بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیا، انہوں نے یہ بھی نہ سوچا کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس تو ہو ہی افغانستان کے بھلے کے لئے رہی ہے، اس کانفرنس میں تو ایسی تجاویز پر بھی غور ہونا چاہئے جن پر عمل کر کے افغانستان کے استحکام اور قیام امن میں مدد ملے لیکن صدر اشرف غنی نے یہاں بھی بھارتی بولی بول دی۔
چونکہ کانفرنس بھارت کی سرزمین پر ہو رہی تھی اس لئے بھارت بھی یہ چاہتاتھا کہ اشرف غنی پاکستان کو بدنام کرنے میں کردار ادا کریں کیونکہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں جن مشکل حالات کا سامنا ہے اور جس طرح اس نے کشمیری عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے اس پر بھارت اور عالمی سطح پر اس کی برملا مذمت ہو رہی ہے اس لئے اس نے کشمیر سے توجہ ہٹانے اور پاکستان کو دہشت گردی میں ملوث کرنے کے الزام کو ہوا دینے کے لئے افغانستان کو استعمال کیا لیکن کانفرنس میں روس کے مندوب نے بھارت کو کھری کھری سنائیں اور کھل کر کہا کہ کانفرنس میں سرتاج عزیز کی تقریر بہت اچھی تھی روس نے پاکستان کے کردار کو بھی سراہا اور ان جنگی مشقوں کا حوالہ بھی دیا جو روسی افواج نے پاکستانی افواج کے ساتھ مل کر حال ہی میں کی ہیں ان مشقوں کا مقصد بھی دہشت گردی پر قابو پانے کی نئی حکمت عملی کو بروئے کار لانا تھا۔ روس کے علاوہ چین ،ترکی اور ایران نے بھی پاکستان کے موقف کو سراہا، ایران نے تو کانفرنس کا فائدہ اٹھا کر بھارت کو پیش کش کی کہ وہ کشمیر کا مسئلہ حل کرانے میں اپنی خدمات پیش کرتا ہے۔بھارت اگر نیک نیت ہو تو ایران کی خدمات سے استفادہ کر سکتا ہے لیکن بھارت ہر ملک کے ساتھ اپنے تعلقات کو صرف اپنی ہی مخصوص عینک کے ساتھ دیکھتا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق افغان سرزمین پر بیٹھ کر بھارتی خفیہ ادارے کے ارکان پاکستان کے خلاف نہ صرف سازشیں کرتے ہیں بلکہ اسی سرحد سے دہشت گردوں کی آمد بھی ہوتی ہے۔ گرفتار ہونے والے دہشت گردوں سے جو معلومات وقتاً فوقتاً حاصل ہوتی ہیں ان سے ان سازشوں کی تفصیلات سامنے آتی رہتی ہیں۔ گرفتار ہونے والے ایک افغان انٹیلی جنس افسر نے ”را“ کے ساتھ اپنے تعاون کا خود انکشاف کیا تھا اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ بھارت افغان انتظامیہ کی مدد سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کرا رہا ہے۔ ایسے میں اشرف غنی کا یہ گلہ بالکل بے جا ہے کہ پاکستان افغانستان کے خلاف سازشیں کر رہا ہے حالانکہ کئی بار پاکستان کی حکومت نے افغانستان کو یقین دلایا ہے کہ افغانستان کا امن پاکستان کے حق میں ہے اور پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ جو لوگ افغانستان کے دشمن ہیں وہ پاکستان کے بھی دشمن ہیں لیکن افغان حکام بھارتی رہنماو¿ں کے بھرے میں آکر پاکستان کے خلاف الزام تراشی سے باز نہیں آ رہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستان نے بالکل درست مشورہ دیا ہے کہ افغانستان بارڈر مینجمنٹ میکنزم پر توجہ دے اگر سرحد سے غیر قانونی آمد و رفت رک جائے گی تو دونوں ملک اس سے مستفید ہوں گے اس سلسلے میں باہمی تعاون ہی نتیجہ خیز ہوگا، الزام تراشیوں سے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ افغان صدر کو چاہیے کہ وہ نریندر مودی کی پڑھائی ہوئی پٹی بھول جائیں اور پاکستان کے ساتھ درست راستے پر چلتے ہوئے تعلقات معمول پر لے آئیں اس میں افغانستان کا اپنا فائدہ ہے۔ نریندر مودی کو تو پاکستان ان کی اپنی زبان میں جواب دے رہا ہے اور ان کے پاکستان مخالف منصوبوں کا تاروپود بکھیر رہا ہے، افغانستان بھارتی لائن پر چل کر کیا حاصل کرلے گا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website