ایک تحقیق کے مطابق آئی پیڈ (ٹچ اسکرین ڈیوائس ) کی اسکرین پر زیادہ کھیل کھیلنے سے بچوں کے عضلات اور ان کی ہڈیوں کی افزایش رک جاتی ہے۔ یہ تحقیق تین اور چار سالہ بچوں پر کی گئی ، جو پلاسٹک یالکڑی کے کھلونوں کے بجائے آئی پیڈ سے کھیلتے ہیں ۔ آسٹریلیا کی کے کھلونوں کے بجائے آئی پیڈ سے کھیلتے ہیں۔ آسٹریلیا کی کرٹن یونیورسٹی کے پروفیسر لیون اسٹریکر کاکہنا ہے کہ پانچ برس تک کے بچوں کا مشاہدہ کرنا چاہیے کہ وہ کیا کھیلتے ہیں ۔ ان کھیلوں کے جسم اور دماغ پرکیا اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس دوران ان کے عضلات اور ہڈیوں کی کتنی افزایش ہوتی ہے ؟
دس ایسے بچوں پر تحقیق کی گئی ، جن کے پاس آئی پیڈ تھے، جب کہ دوسرے بچے دیگرکھلونوں سے کھیل رہے تھے۔ پروفیسر لیون اسٹریکر کاکہنا ہے کہ بچے جب آئی پیڈ پر مختلف کھیل کھیلتے ہیں تو اپنے ہاتھ پاؤں کو پندرہ منٹ کے عرصے میں کم حرکے دیتے ہیں، لیکن جب وہ کھلونوں سے کھیلتے ہیں تو جسمانی طور پر زیادہ حرکت ہیں۔ پروفیسر لیون نے مشاہدہ کیا کہ جب بچے آئی پیڈ سے کھیلتے ہیں تو تین گنا، جب کھلونوں سے کھیلتے ہیں توچھے گنا زیادہ حرکت کرتے ہیں۔
پروفیسر اسٹریکر کے مطابق ایسے بچے جو آئی پیڈ کی طرف زیادہ راغب ہیں، انھیں ان بچوں کی نسبت جودوڑتے بھاگتے او رمتحرک رہتے ہیں، اپنی کرسی پرزیادہ وقت ساکت بیٹھنا پڑتا ہے۔ آئی پیڈ پر کھیل کھیلنے والے بچوں کی گردنوں میں درد بھی ہونے لگتا ہے۔ آئی پیڈ پر کھیلنے والے بچے ٹیلی وژن دیکھنے والے بچوں کی نسبت اپنی نشست وبرخاست میں تبدیلی کرسکتے ہیں۔ لیکن وہ دلچسپ کھیلوں کی وجہ سے آئی پیڈ کی اسکرین کی طرف دیکھنے میں محور رہتے ہیں، اس طرح ان کاجسم ساکت رہتا ہے۔ پروفیسر لیون نے بڑے بچوں کو تلقین کی ہے کہ وہ صرف آدھے گھنٹے کے لیے آئی پیڈ پرکھیل کھیلیں ، اس لیے کہ ایک گھنٹے سے زیادہ کھیلنے میں ان کی صحت پر مضراثرات پڑتے ہیں ۔
آسٹریلیا کے محکمہ صحت نے تجویز کیا ہے کہ وہ بچے جن کی عمریں دو سال یا اس سے کم ہیں، ان کے والدین کو خیال رکھنا چاہیے کہ وہ ٹیلی وژن یاآئی پیڈ کی اسکرین کی طرف زیادہ نہ دیکھیں ۔ وہ بچے جن کی عمریں 5سے 17 برس کے درمیان ہیں، وہ ایک گھنٹے سے زیادہ آئی پیڈپر نہ کھیلیں ۔ برطانیہ میں ایسا کوئی قانون وضع نہین کیاگیا کہ بچوں کو آئی پیڈ کی اسکرین کے سامنے کتنی دیر کے لیے بیٹھنا چاہیے، لیکن حکومت نے والدین سے گزارش کی ہے کہ وہ بچوں کو آئی پیڈ یاکمپیوٹر پرزیادہ کھیل نہ کھیلنے دیں ا ور مہ انھیں ٹیلی وژن کے سامنے گھنٹوں بیٹھا رہنے دیں۔ انھیں چاہیے کہ بچوں کوترغیب دیں کہ وہ چہل قدمی کریں، سائیکل چلائیں، پارک جائیں اور کھیلیں کودیں۔ انھیں پیرا کی کے فائدے بتائیں کہ وہ پیرا کی کرنے سے بھی تندرست رہیں گے۔ وہ بچے جو گھروں میں بندرہتے ہیں اورکھیل کود کے لیے گھر سے نہیں نکلتے ، ان کاوزن بڑھ جاتا ہے اور وہ فربہ ہوجاتے ہیں۔