کراچی (ویب ڈیسک) پہلے ہی حکومت کی کوئی خاص کارگردگی نہیں اور اب تو حالات زیادہ خراب ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہےکہ وزیراعلیٰ پنجاب پانچ سال پورے کرتے نظر نہیں آرہے ہیں۔بیورو چیف جیو نیوز لاہور رئیس انصاری نے کہا کہ ساہیوال واقعہ انٹیلی جنس بیسڈ تھا، انٹیلی جنس نے اس کار کو چیک کرنے کیلئے کہنا تھا جو ذیشان چلارہا تھا،سینئر صحافی و تجزیہ کار فہد حسین نے کہا کہ پنجاب میں طاقت کے دو تین مراکز بنادیئے گئے ہیں اس کی منطق سمجھ نہیں آتی، مضبوط گورنر، اسپیکر اور وزیراعلیٰ کے درمیان کھچڑی سے پنجاب میں یونٹی آف کمانڈ متاثر ہوئی ہے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیے میں کہا کہ سانحہ ساہیوال کے بعد پنجاب حکومت کے ردعمل پر سنجیدہ سوالات اٹھ رہے ہیں، درست طریقے سے معاملہ کو نہیں دیکھا گیا۔ غیرذمہ دارانہ بیانات دیئے گئے، اس سے پہلے بھی پنجاب حکومت خصوصاً وزیراعلیٰ کی کارکردگی پر سنجیدہ سوالات اٹھائے جاچکے ہیں، پنجاب کی باگ دوڑ کس کے ہاتھ میں ہے، ملک کا اتنا بڑا صوبہ کن ہاتھوں میں ہے۔کوئی نہیں جانتا۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب پانچ سال پورے کرتے نظر نہیں آرہے ہیں، وہ اہم فیصلوں کیلئے وقت نہیں نکال پارہے اور نہ ہی ان کے ساتھ تعاون کیا جارہا ہے، عمران خان اب عثمان بزدار کو ہٹانے کیلئے قائل ہورہے ہیں، علیم خان شکایات کا انبارلے کر وزیراعظم ہاؤس گئے تو عمران خان نے شکایات کے مداوے کیلئے انہیں پی اینڈ ڈی بھی دیدی ہے اس کا مطلب ہے وہ ان کی شکایات کو جائز سمجھتے ہیں، عمران خان کی اگر کوئی چوائس غلط نکلتی ہے تو وہ اس کا سرقلم کرنے میں دیر نہیں لگاتے، عمران خان جب سمجھیں گے کہ انہیں نقصان پہنچ رہا ہے تو ٹیم میں تبدیلی کرنے میں دیر نہیں لگائیں گے۔ سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ عمران خان چاہتے تھے کہ پنجاب میں ان کا نمائندہ کام کرے مگر اس کی اپنی شخصیت نہ ہو، عمران خان کے پاس وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے متبادل موجود ہیں، پی ٹی آئی میں علیم خان اور میاں اسلم اقبال وزیراعلیٰ پنجاب کے مضبوط امیدوار ہیں جبکہ ضلع میانوالی کے سبطین خان سمیت دیگر بہت سے گورننس کا تجربہ رکھنے والے لوگ ہیں۔ بلدیاتی الیکشن اور چند بڑے فیصلے نہ ہوسکے تو پی ٹی آئی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، اس وقت پنجاب کی بیوروکریسی قلم چھوڑ ہڑتال کر کے بیٹھی ہے۔ انہوں نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ وہ کوئی ایسا فیصلہ نہیں لیں گے جس کی ذمہ داری ان پر آجائے۔ بیورو چیف جیو نیوز لاہور رئیس انصاری کا کہناتھا کہ ساہیوال واقعہ انٹیلی جنس بیسڈ تھا، انٹیلی جنس نے اس کار کو چیک کرنے کیلئے کہا تھا جو ذیشان چلارہا تھا، سی ٹی ڈی کے مطابق 15جنوری کو عدیل حفیظ اور عثمان نامی دہشتگرد مارے گئے، یہ کار عدیل حفیظ کے زیراستعمال تھی جو اس نے ثاقب مجید نامی شخص سے لی تھی، ذیشان کے موبائل سے ایک تصویر ملی جو عثمان کے ساتھ اتاری گئی ہے، تحقیقات میں ثابت ہوگا کہ ذیشان براہ راست دہشتگردی میں ملوث تھا یا اس کا صرف تعلق عدیل حفیظ اور عثمان سے تھا ، ذیشان کا بھائی احتشام 2017ء میں ڈولفن فورس میں بھرتی ہوا، فورس میں جو شخص بھرتی ہوتا ہے اس کے پورے خاندا ن کی انٹیلی جنس رپورٹ دی جاتی ہے کیا اس رپورٹ میں انہیں ذیشان کے بارے میں نہیں پتا چلا تھا۔