تحریر : انیلہ احمد
ٹھو کریں ضمیر کی کیونکر دکھائی دیں، چشمہ نفس کا اترے تو جان پا ہند وانہ تہوار۔ ویلنٹائین ڈے ہر سال کی طرح ویلنٹائین ڈے اپنی تمام تر ہوشربا اداں کے ساتھ دوبارہ جلوہ افروز ھیعام دنوں سے ہٹ کے پھولوں کی دوکانوں پہ بے پناہ رش اور گلدستوں کی صورت میں تحفے تخائیف کے تبادلے نہ صرف دیکھنے کو ملیں گے بلکہ سرخ گلاب، چاکلیٹ، اور سویٹ کے پیکٹس بطور محبت پیش کیئے جابیں گیایسے کارڈوں کی بھرمار دیکھنے کو ملے گی جسمیں یونانی عقیدے کیمطابق محبت کے خدا ،،کیوپڈ،، کی تصویر واضح ھو گی اسی بہانے مختلف کمپنیاں ویلنٹائین ڈے کی تصویریں چسپاں کرکے موٹی موٹی رقم بھی اینٹھنیں میں عار محسوس نہ کریں گی۔
وینٹائین ڈیاصل میں رومیوں کا وہ تہوار ھے جسکی ابتداتقر یبا 1700 سو سال قبل ھوئی ،اہل روم میں14 فروری کو (یونو دیوی) کیوجہ سے مقدس مانا جاتا اور عورت و شادی بیاہ کی دیوی سمجھاجا تا اس لییلوگوں نے اسے محبت اور شادی کا دن ٹھرا لیا لیکن بعض روایات میں ویلنٹائین نامی پادری نے اسوقت کے حکمران کے ظلم و جبر کی خلاف ورزی کرتے ھوئے خفیہ طور پہ شادیوں کا اہتمام کیا جب بادشاہ کو خبر ھوئی تو اس نے ویلنٹائین پادری کو قید کر دیا اور بعد میں قتل کروا دیا جو کچھ اس نے نوجوان عاشقوں کیلیئے کیا تھا اسے یاد رکھنے کیلیئے اس کی نسبت سے ویلنٹائین ڈے نام رکھ دیا۔
مغرب تو مغرب آج مسلمانوں میں دیکھتے ہی دیکھتے جسطرح وبائی امراض کی صورت میں ویلنٹائین ڈے سرائیت کرگیا وہ قابل مذمت ھے ایک زمانہ تھا جب کوئی لڑکا کسی لڑکی سے عشق کے معاملات کو حتی ا لامکان ظاہر نہ کرتیکیونکہ اسے اچھے گھرانوں میں معیوب سمجھا جاتااور ایسی حرکت کے مرتکب نوجوان کی خوب درگت بنائی جاتی مگر زمانے کے اطوار بدلتے ہی بغیر کسی ہچکچاہٹ کے یہ معاملات ذد عام ہیں اور کسی کو اعتراضکی کی توفیق نہیں اسی سے نوجوان نسل کے ذہنی رحجان کا انداذہ بخوبی لگایا جا سکتا ھے ایسے نوجوان کسی یہودی ،ہندو، عیسائی کی اولادیں نہیں بلکہ دیندار گھرانوں کے سپوت ہیں اسمیں نہ صرف انکے والدین کی تربیت کی کمی بلکہ تعلیم،تعلیمی ادارے،اور اساتذہ کے کردار کی بھی نمایاں جھلک واضح ھے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ،، تم لوگ اپنے سے پہلی قوموں کی قدم بہ قدم پیروی کرو گے اگر وہ لوگ گوہ کے سوراخ میں داخل ھو نگے تو تم لوگ بھی اسمیں داخل ھونے کی کوشش کرو گے آپ سے پوچھا گیا کہ پہلی قوم سے آپ کی مراد، یہود اور نصاری ھیں ،آپ صعلم نے فرمایا پھر اور کون ،،،بخاری شریف اس حدیث میں نبی پاک نے انکی تقلید اور مشابہت اختیار کرنے سے اجتناب کرنے کی دعوت دی ھے لیکن بد قسمتی سے امت مسلمہ کا بڑا طبقہ اپنے اخلاق و عادات اور رسوم و رواج میں یہودونصاری کی پیروی کرنے لگا ھے اسی میں ایک نقل ویلنٹائین ڈے ھے جو ھمارے لیئے کسی بھی صورت جائز نہیں۔
کیونکہ یہ ایک شرکیہ اور بت پرستی کا تہوار ھے جس سے غیر قوم کی مشابہت اختیار کرنے کی طرف رحجان بڑھتا ھے اسکو قرآن و حدیث میں سختی سے منع فرمایا ھے ارشاد باری تعالی ھے پھر ھم نے آپ کو دین کے معاملے میں ایک صاف شاہراہ ،،شریعت ،، پر قایم کیا ھے لہذا تم اسی پر چلو اور ان لوگوں کی خواہشات کا اتباع نہ کرو جو علم نہیں رکھتے ایک اور حدیث میں آپ صعلم نے فرمایا ،، جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انھی میں سے ھے۔
اتنی سخت وعید کے بعد ہمیں جان لینا چاہیئے کہ دوسروں کی بودوباش اختیار کرنے سے ھم اصل سے ہٹ کے اپنا مذہب اپنا تہذیب و تمدن چھوڑ کے آنے والی نسلوں کو کیا باور کروا رھے ہیں ،یاد رھے،،ہمیں عزت تب ہی ملے گی جب اپنے دین کی پیروی کرکے اپنے تہذیب و تمدن اور ثقافت سے جڑے رہیں گے۔
تحریر : انیلہ احمد