تحریر: عائشہ احمد
اے دنیا کے منصفو……….سلامتی کے ضامنو…….کشمیر کی جلتی وادی میں بہتے لہو کا شور سنو!
5 فروری کو یومِ یکجہتی کشمیر، مقبوضہ کشمیر، آزاد کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے کشمیری اس عزم کی تجدید کے ساتھ مناتے ہیں کہ بہت جلد وہ کشمیر کی آزادی کا سورج دیکھیں گے، ایک واسق امید دل میں سموئے ہوئے کشمیر کے عوام جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کشمیر کی پاکستان کے ساتھ وابستگی زمینی اور جغرافیائی لحاظ سے قدرتی ہے۔ مسئلہ کشمیر اس وقت پیدا ہو جب 1947 میں تقسیم پاکستان کے وقت بھارت نے اپنی مخصوص ذہنیت کے پیشِ نظر کشمیر کا الحاق زبردستی اپنے ساتھ کر لیا اور آج 69 سال گزرنے کے باوجود بھی مسئلہ کشمیر جوں کا توں ہے۔
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو اپنی شہ ر گ قرار دیا تھا لیکن وہ نہیںجانتے تھے کہ ان کی وفات کے بعد پاکستان کی شہ رگ پر غیر ہی نہیں اپنے بھی پائوں رکھ کر کھڑے ہو گئے ہیں۔ آج امریکہ،اقوامِ متحدہ،پاکستان اور تمام اسلامی ممالک بھارت کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں اور بھارت بدمست ہاتھی کی طرح طاقت اور ڈنڈے کے زور پر کشمیر پر اپنا غاصبانہ تسلط قائم رکھنا چاہتا ہے۔ کشمیری عوام بے بسی کی تصویرنظر آتے ہیں۔
آج تمام اسلامی ممالک یہ کہہ کر اپنافرض پورا کر دیتے ہیںکہ کشمیر کی اخلاقی،سفارتی اورسیاسی مدد جاری رکھیں گے۔ تمام اسلامی ممالک امریکہ کے سامنے سرنگوں نظر آتے ہیں جبکہ بھارت کو امریکا کا خصوصی آشیر باد حاصل ہے۔ قیصروکسری کے محلوں کو لتاڑنے والے مسلمان یہ نہیں جانتے کہ اگر وہ اللہ کی حاکمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اسے سپر پاور مان لیں تو کشمیر کیا ساری دنیا ان کی جھولی میں آگرے گی۔
کشمیر نے امت مسلہ خصوصا پاکستان سے جو امید وابستہ کی ہوئی تھیں ان سے مایوس ہوکر آخر کار اپنی جنگ خود لڑنے کا فیصلہ کیا۔ کشمیر کی تحریک کا اصل آغاز اس وقت ہوا جب 12 مئی 1990کو حریت لیڈرمولوی محمد فاروق کو شہید کر دیا گیا اور ان کی جگہ ان کے بیٹے میر اعظ عمر فاروق ایک بہادر رہنما کے طور پر سامنے آئے۔ اس وقت کشمیریوں نے دنیا کو للکارا کے اب کشمیرکے مستقبل کا فیصلہ امریکہ اور اقوامِ متحدہ کے ایواانوں میں نہیں بلکہ کشمیر کے میدانوںمیں ہوگا۔ آج کشمیریوں کی آوازدنیا کے کونے کونے میں گونجتی ہے۔ آج کشمیر میں کوئی ایسا گھر نہیں ہے جہاں آزادی کے نعرے نہ گونجتے ہوں۔ بھارت کی 7 لاکھ سے زیادہ فوج اپنی تمام تر درندگی اور واحشت ناکیوں کے باوجود آزادی کی اس تحریک کو دبانے میں ناکام ہے۔
آزادی کی تحریک میںاب تک 1 لاکھ سے زیادہ کشمیری اپنی جانوں کہ نذر انہ دے چکے ہیں۔ عورتیں بیوہ،بچے یتیم،اور ہزاروں عورتیں اپنی عزت وآبرو لٹا چکی ہیں۔ مگر بھارت کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ بنائے بیٹھا ہے۔ وہ کسی بھی صورت میں اپنے ناپاک ارادوں سے پیچھے ہٹنے کو تیارر نہیں ہے۔ اس لیے وہ بہانے بہانے سے پاکستان پہ الزام تراشی کرتا رہتا ہے اور وقفے وقفے سے کنٹرول لائن کی بھی خلاف ورزی کرتا ہے۔ جس کا مقصد پاکستان کی توجہ مسئلہ کشمیر سے ہٹائی جا سکے۔
پاکستان کی جانب سے موجودہ دور حکومت میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ پاکستان واضح طور پہ بھارت کو بتاتا کہ کشمیر کا مسئلہ حل کیے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا لیکن حکومت کی طرف سے تاحال کوئی جامع اور مربوط حکمت عملی سامنے نہیں آئی۔
بھارت سے تجارت صرف اس صورت میں ہونی چاہیے تھی کہ بھارت جب تک کشمیر کے مسئلے کا منصفانہ حل کامعاہدہ نہیں کرلیتا۔ لیکن ایسانہیں ہوا بلکہ بھارت کے ساتھ تجارت ہو رہی ہے اور بڑے پیمانے پر بھارتی اشیا پاکستان میں فروخت ہو رہی ہیں۔ ان تمام باتوں کے باوجود بھارت پاکستان سے خوش نہیں ہے بلکہ دن بدن وہ پاکستان کے گرد اپنا گھیرا تنگ کرتا جا رہا ہے اور بھارتی رہنما مسلسل پاکستان پہ الزام تراشی کر کے مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مسئلہ کشمیر کے حل کے دور دور تک کوئی امکان نظر نہیں آتے، کیونکہ پوری دنیا میں کوئی بھی ایسا نہیں جو مسئلہ کشمیر کو سلجھانے میں سنجیدگی سے کردار ادا کرے ۔ اس لیے کشمیری تنہا ہی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اتنی مشکلات اور تکلیفوں کے باوجود مگر کشمیریوں کے قدم کسی بھی مرحلے پر نہیں ڈگمگائے۔ ان کے ارادے کبھی بھی متزلزل نہیں ہوئے۔
وہ جانتے ہیں کہ ہر فرعون کے لیے ایک موسی اور ہر عروج کو ایک زوال ضرور ہوتا ہے۔ انہیں اپنے پاک پروردگار پہ پورا بھروسہ ہے کہ وہ انہیں تنہا نہیں چھوڑے گا۔ ان کے لیے کوئی نہ کوئی موسی ضرور بھیجے گا۔ جو انہیں اس ظلم کی قید سے آزاد کروائے گا۔ وہ پر امید ہیں کہ ایک دن کشمیر میں آزادی کا سورج ضرور طلوع ہوگا کیونکہ وہ حق پر ہیں۔
ہمیشہ حق کو فتح اور جھوت کو شکست ہوتی ہے۔ یہ حق اور باطل کی جنگ ہے اور جس میںفتح ہمیشہ حق کو ہوتے ہی کیونکہ باطل تو بے شک مٹنے والا ہے اسے مٹ ہی جانا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام اسلامی ممالک ایک پلیٹ فارم پہ اکٹھے ہوں اور اقوام متحدہ پر زور دیں کہ وہ اس مسئلے کا حل کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق کرائے۔ اس لیے کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہونے سے ہی خطے میں قیام امن ممکن ہے۔ ورنہ اسی طرح بھاتی درندے بے گناہ کشمیریوں کا خون بہاتے رہیں گے اور کشمیر جسے جنت نظیر کہتے ہیں اسی طرح انسانی خون سے لال ہوتی رہے گی۔ بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ کشمیری آج بھی پر امید ہیں اور آنے والے وقتوں میں بھی وہ جواں حوصلوں کے ساتھ مضبوط رہیں گے۔ انشااﷲ کشمیر میں آزادی کا سورج ایک دن ضرورطلوع ہوگا اور بھارت کو منہ کی کھانی پڑے گی۔
میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن
ستم شعاروں سے تجھ کو چھڑائیں گے اک دن
تحریر: عائشہ احمد