لاہور: تحریک انصاف کے رہنما شوکت بسرا نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاق اور پنجاب میں مسلم لیگ ن میں فارورڈ بلاک بننے جارہا ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے اراکین پارلیمنٹ اپنی قیادت کی کرپشن کا ساتھ دینے کو تیار نہیں ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شوکت بسرا نے دعویٰ کیا ہے کہ بہت جلد مسلم لیگ ن فارورڈ بلاک کے ارکان باضابطہ اعلان کریں گے ۔ مرکز اور پنجاب میں مسلم لیگ ن میں فارورڈ بلاک بن چکے ہیں میرے حلقے سے رکن پنجاب اسمبلی ارشد بھی فارورڈ بلاک میں شامل ہیں ، شوکت بسرا کے مطابق مسلم لیگ ن کے 25 ارکان پارلیمنٹ اپنے لیڈرز کی کرپشن میں ان کا ساتھ دیتے کو تیار نہیں ہیں۔ فارورڈ بلاک میں شامل اراکین کا کہنا ہے کہ ہم فارورڈ بلاک بنا کر پاکستان کی تعیر و ترقی میں حصہ لیں گے اورعمران خان کے ہاتھ مضبوط کریں گے۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق زیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی کرسی “ڈولنے ” لگی ہے اور مسلم لیگ (ن)، ق لیگ کی بڑھتی قربت اور خفیہ ملاقاتوں نے وزیراعلیٰ کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی، ن لیگ نے نئے وزیراعلیٰ کیلئے جنوبی پنجاب کے سردار کو نمبر گیم پوری کرنے کا ٹاسک دے دیا۔ بجٹ تک ہوم ورک مکمل کرنے کے بعد عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی جس کے کامیاب ہونے پر سردار اویس لغاری وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہو سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مقتدر حلقوں نے وزیراعظم عمران خان پر واضح کردیاہے کہ وہ وفاق اور بالخصوص پنجاب کی گورننس سے مطمئن نہیں ہیں اس لئے پنجاب کو فوری طور پر ٹھیک کیا جائے، اس پیغام کے بعد وزیراعظم 10 اپریل کو لاہور آئے اور وزیراعلیٰ پنجاب کو واضح الفاظ میں بتادیا کہ آپ کی وجہ سے مجھے باتیں سننا پڑتی ہیں جس پر وزیراعلیٰ نے بھی شکایات کے انبار لگادئیے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبے کی دو اعلیٰ شخصیات کی بے جا مداخلت کی شکایت کی اور بیوروکریسی کے روئیے بارے بھی آگاہ کیا۔ عمران خان نے کہا آپ کو ہر طرح سے اختیار دیا گیا ہے آپ خود کو اہل ثابت کریں۔ اس دوران پنجاب کی اعلیٰ بیوروکریسی کو بھی بلا کے پیغام دیا گیا کہ اگر صوبے میں رہنا ہے تو کام کریں، وزیراعظم کی ڈانٹ ڈپٹ کے بعد وزیراعلیٰ نے بیوروکریسی میں اکھاڑ پچھاڑ شروع کردی ہے۔دوسری جانب ق لیگ اور ن لیگ کے درمیان بھی قربت بڑھنے لگی ہے اور بتایا گیا ہے کہ حمزہ شہباز شریف اور مونس الٰہی کے درمیان کئی خفیہ ملاقاتیں ہوچکی ہیں اگرچہ ق لیگ اور مونس الٰہی ان ملاقاتوں سے انکاری ہیں مگر ذرائع کا اصرار ہے کہ ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔ ن لیگ اور ق لیگ فارمولے کے تحت جنوبی پنجاب کے وزیراعلیٰ کے مقابلے میں جنوبی پنجاب کی شخصیت کو بندے پورے کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے اور متوقع طور پر سردار اویس لغاری ن لیگ کے وزیراعلیٰ کے امیدوار ہوسکتے ہیں۔اس حوالے سے بندے توڑنے کا خصوصی ٹاسک انہیں سونپ دیا گیا ہے اور ذرائع کے مطابق اس وقت 16 ایم پی ایز نے اویس لغاری کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے۔ ان میں پی ٹی ائی اور سابق جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے ایم پی ایز شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ق اور ن لیگ رابطے صرف حمزہ اور مونس تک محدود نہیں ہیں بلکہ چودھری شجاعت حسین اور شہبازشریف بھی لندن میں ملاقات کرسکتے ہیں۔