اسلام آباد(یس اردو نیوز) ویت نام کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے وی) نے ویت نام ایئرلائنز کے لیے کام کرنے والے تمام پاکستانی پائلٹس کی معطلی کا حکم جاری کیا ہے۔ پاکستان میں بڑی تعداد میں پائلٹس کے لائسنس جعلی ہونے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد بعض ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کو گراؤنڈ کیا جا رہا ہے۔ ویتنام کے بعد رپورٹس کے مطابق قطر اور اومان میں بھی پاکستانی پائلٹس اور انجینئرز کی فہرستیں تیار کی جا رہی ہیں۔
ویتنام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے پیر کو کہا ہے کہ حکومت نے ان تمام پاکستانی پائلٹس کو گراؤنڈ کر دیا ہے جو مقامی ایئر لائنز میں کام کر رہے تھے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی ویتنام نے اعلامیہ جاری کیا ہے کہ اتھارٹی کے سربراہ نے ملک میں کام کرنے والے تمام پاکستانی پائلٹس کی معطلی کے احکامات جاری کیے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق یہ تمام پائلٹس سول ایوی ایشن کے آئندہ احکامات تک ویتنام میں ہوا بازی نہیں کر سکیں گے۔
ویتنام کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق وہ پاکستانی حکام سے رابطے میں ہے تاکہ پائلٹس کی دستاویزات کی تصدیق کا عمل مکمل کیا جا سکے۔
خیال رہے کہ ویتنام میں انتظامیہ نے ایئر لائنز کے ساتھ کام کرنے کے لیے اب تک 27 پاکستانی پائلٹس کو لائسنس جاری کیے ہیں۔
ویتنام کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق 12 پاکستانی پائلٹس ویتنام میں ہوا بازی کر رہے ہیں جب کہ دیگر 15 پائلٹس میں سے بعض کے لائسنس کی مدت ختم ہو چکی ہے یا وہ کرونا وائرس کی وجہ سے فعال نہیں ہیں۔
وہ 12 پاکستانی پائلٹس جو ویتنام میں خدمات انجام دے رہے تھے ان میں سے 11 ویٹ جیٹ ایوی ایشن جب کہ ایک پائلٹ جیٹ اسٹار پیسیفک سے وابستہ ہیں۔
سول ایوی ایشن ویتنام کے مطابق سرکاری ایئر لائن ویتنام ایئر لائنز اور بیمبو ایئر ویز میں کوئی بھی پاکستانی پائلٹ خدمات انجام نہیں دے رہا۔
واضح رہے کہ ویتنام کی سرکاری ایئر لائن میں 1260 پائلٹ خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں سے نصف کے قریب غیر ملکی ہیں۔
خیال رہے کہ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) نے بھی کہا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز میں پائلٹوں کے لائسنس کے اجرا میں بے ضابطگی سیفٹی کنٹرولز کے حوالے سے شدید بے قاعدگی کی نشاندہی کر رہی ہے۔
پاکستان کے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق مشرق وسطیٰ میں بھی کئی ممالک پاکستانی پائلٹس کو گراؤنڈ کر رہے ہیں۔ کویت میں سات پاکستانی پائلٹس اور 56 انجینئرز کو گراؤنڈ کر دیا گیا ہے۔
تاہم کویت ایئر ویز نے ان خبروں کی تردید کی ہے۔ کویت ایئر ویز کا کہنا ہے کہ کوئی پاکستانی پائلٹ ان کے ہاں خدمات انجام نہیں دے رہا۔
عدد ١٣ مهندساً من الجنسية الباكستانية يحملون المؤهلات العلمية المعتمدة من منظمات السلامة والصيانة الدولية ويعملون حالياً مع زملائهم بكل كفاءة ومهنية،، لذا اقتضى التوضيح شاكرين للجميع تفهمهم وتعاونهم..
— Kuwait Airways (@KuwaitAirways) June 28, 2020
ادارے نے اپنے ٹوئٹس میں کہا ہے کہ 13 پاکستانی انجینئر کویت ایئر ویز میں خدمات انجام دے رہے ہیں جن کی دستاویزات کی تصدیق کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں پائلٹوں کے جعلی لائسنسز کا معاملہ گزشتہ ہفتے اس وقت سامنے آیا تھا جب ہوا بازی کے وفاقی وزیر غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا کہ پی آئی اے میں کام کرنے والے 30 فی صد پائلٹوں کے لائسنس جعلی ہیں۔ پائلٹوں کو سیاسی بنیاد پر بھرتی کیا جاتا رہا ہے۔ جعلی لائسنس رکھنے والے پائلٹس کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
بعد ازاں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے ترجمان نے کہا تھا کہ جعلی لائسنس رکھنے کے ملزم پائلٹوں کو گراؤنڈ کیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں 870 کے قریب پائلٹ خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں سے 262 کے لائسنس مشتبہ قرار دیے گئے ہیں۔ ان میں سے سرکاری ایئرلائن میں خدمات انجام دینے والے 150 پائلٹوں گراؤنڈ کیا جا چکا ہے۔
وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے بعد ازاں ایک پریس کانفرنس میں تصدیق کی تھی کہ 262 مشتبہ پائلٹوں میں سے 28 کے لائسنس جعلی ثابت ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پائلٹس کی جگہ دیگر افراد کے امتحان دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
دنیا بھر میں رائج ایوی ایشن قواعد و ضوابط کے تحت کسی بھی جہاز کو اڑانے کے لیے پائلٹ کے اجازت نامہ کو لائسنس کہا جاتا ہے اور ہر ملک میں قائم ایوی ایشن اتھارٹی اس بات کی ذمہ دار ہوتی ہے کہ پائلٹ تمام امتحانات اور ضروری پرواز کے گھنٹے مکمل کرنے کے بعد ہی لائسنس حاصل کرے جس کی ہر کچھ عرصے بعد تجدید ہوتی ہے۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی جن پائلٹس کو لائسنس جاری کرتی ہے ان کا ایک امتحان لیا جاتا ہے اور ہر سال انہیں یہ امتحان پاس کرنا لازمی ہوتا ہے۔
اس تمام معاملے میں سب اہم کردار ریگولیٹر یعنی سول ایوی ایشن اتھارٹی کا ہے جو لائسنس جاری کرنے کا مجاز ادارہ ہے۔ وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے مطابق جعلی لائسنس جاری کرنے کے الزام میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے پانچ افسران کو معطل کر دیا گیا ہے جب کہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو مقدمات بھیجے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پائلٹس کی جگہ دیگر افراد کے امتحان دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ دنیا بھر میں رائج ایوی ایشن قواعد و ضوابط کے تحت کسی بھی جہاز کو اڑانے کے لیے پائلٹ کے اجازت نامہ کو لائسنس کہا جاتا ہے اور ہر ملک میں قائم ایوی ایشن اتھارٹی اس بات کی ذمہ دار ہوتی ہے کہ پائلٹ تمام امتحانات اور ضروری پرواز کے گھنٹے مکمل کرنے کے بعد ہی لائسنس حاصل کرے جس کی ہر کچھ عرصے بعد تجدید ہوتی ہے۔ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی جن پائلٹس کو لائسنس جاری کرتی ہے ان کا ایک امتحان لیا جاتا ہے اور ہر سال انہیں یہ امتحان پاس کرنا لازمی ہوتا ہے۔ اس تمام معاملے میں سب اہم کردار ریگولیٹر یعنی سول ایوی ایشن اتھارٹی کا ہے جو لائسنس جاری کرنے کا مجاز ادارہ ہے۔ وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے مطابق جعلی لائسنس جاری کرنے کے الزام میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے پانچ افسران کو معطل کر دیا گیا ہے جب کہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو مقدمات بھیجے جائیں گے۔