اسلام آباد ، مئی 23 ، 2016: افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کی ڈروں حملے میں ہلاکت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کے امریکی ڈرون حملے میں ملااختر منصور کی ہلاکت کوئی معمولی بات نہیں ، اس سے پاکستان کو ایک خطرناک علاقائی سلامتی کے بحران میں دھکیل دیا گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ حکومت خارجہ پالیسی کے اہم مسائل پر اپنی گرفت کھو دی ہے ۔
پیپلز پارٹی کے نائب صدر نے حکومت سے سوال کیا ہے کے ملا اخترمنصور کے سفری دستاویزات کس نے جاری کیے اور جان کیری نے وزیر اعظم کو فون کر اس سلسلے میں کیا بات کی ۔حکومت اس بات کی بھی وضاحت کرے کہ دفتر خارجہ کوپاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی کے خلاف واضع بیان جاری کرنے میں ایک دن سے زائد وقت کیون لگا دیا جبکہ وزیر اعظم اور آرمی چیف کو ہفتے کی رات مطلع کیا گیا تھا۔
افغانستان میں قیام امن کے لیے چار ملکی مصالحتی عمل پر بات کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ حکومت کی طرف بار بار یہ بتایا جاتا ہے کہ مصالحتی عمل میں کوئی مشکلات پیش نہیں اور ان مذاکرات میں
امریکہ کی حمایت بھی شامل ہے۔ اگر ایسا تھا تو پھر یے ڈرون حملہ کیوں اور کیسے کیا گیا۔ کیوں اہم اسٹریٹجک پالیسی معاملات میں حکومت ناکام ہو چکی ہے اور خارجہ پالیسی میں افراتفری کا یے عالم چونکادینے والاہے ۔ انہوں نے کہا کے اس سنجیدہ مسئلے پر ہم حکومت سے ضروری وضاحت طلب کرتے ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی یے سوالات پارلیمان میں بھی اٹھائے گی۔