لندن: ویڈیو میں ایک قوی الجثہ کیکڑے کو پہلی بار کسی سمندری پرندے پر حملہ آور ہوتے اور اس کا شکار کرتے دیکھا جاسکتا ہے
ماہرین نے پہلی بار ایک کوکونٹ کریب کو کسی پرندے کا شکار کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔ ایک حیرت انگیز اور نایاب ویڈیو مشہور ہو رہی ہے جس میں ایک قسم کے بڑے کیکڑے کو ایک بڑے سمندری پرندے کا شکار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے ۔ یہ خاص طرح کا کیکڑا کوکونٹ کریب کہلاتا ہے جس کا حیاتیاتی نام برِگس لیٹرو ہے۔ اپنے مضبوط بازؤوں سے یہ ایک ناریل کو آسانی سے توڑ ڈالتا ہے اور اسی لیے اسے ناریل کیکڑا بھی کہا جاتا ہے ۔ لیکن پہلی مرتبہ اسے ایک بڑے پرندے کو شکار کرتے دیکھا گیا ہے جس سے ظاہر ہے کہ یہ کیکڑے پورے جزیرے پر اپنی ایک حاکمیت رکھتے ہیں۔ کوکونٹ کریب کا وزن چار کلوگرام تک ہوسکتا ہے اور اس کی لمبائی ایک میٹر تک ہوتی ہے۔
اس طرح یہ خشکی کے اُن سب سے بڑے جانوروں میں شامل ہے جو ریڑھ کی ہڈی نہیں رکھتے ۔ یہ کیکڑے بحر اوقیانوس اور بحرِ ہند کے جزائر پر پائے جاتےہیں ۔ یہ درختوں پر چڑھ کر بڑے شوق سے ناریل کھاتے ہیں تاہم اب ان کے زبردست شکاری ہونے کی ویڈیو بھی سامنے آگئی ہے ۔ انسانوں کے مقابلے میں ان کی گرفت 10 گنا زیادہ مضبوط ہوتی ہے اور یہ انسانی ہڈی کو بھی توڑ سکتے ہیں۔
جنوری سے مارچ 2016 کے درمیان ڈارٹس ماؤتھ کالج کے ماہر مارک لائیڈر اور ان کے ساتھیوں نے بحرِ ہند میں واقع چھاگوس جزائر کا دورہ کیا جہاں یہ کیکڑے بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔
ایک رات انہوں نے دیکھا کہ ایک کیکڑا چپکے سے درخت پر چڑھا اور ایک گھونسلے کی جانب بڑھا جہاں سمندری بگلہ آرام کررہا تھا۔ پھر کیکڑے نے اچانک اس پر اپنے چمٹے نما بازو گاڑ دیئے اور اسے زخمی کرکے درخت سے نیچے گرادیا۔ اس ویڈیو کو دیکھ کر جاپان میں اوکی ناوا کیوراشیما فاؤنڈیشن ریسرچ سینٹر کے ماہر پروفیسر شن اوکا حیران ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کیکڑے نے 3300 نیوٹن قوت سے پرندے پر حملہ کیا اور یہ شیر کے جبڑے جیسی قوت ہے اور پرندے کی ہڈیاں توڑنے کے لیے کافی ہے۔
اس کے بعد کیکڑا نیچے اترا اور پرندے کا دوسرا بازو بھی توڑدیا۔ اس کے بعد مزید پانچ کیکڑے وہاں آگئے اور پرندے کی دعوت اڑائی ۔ خبر کا سب سے ہولناک پہلو یہ ہے کہ اس سے پہلے انہیں کبھی شکار کرتے نہیں دیکھا گیا تھا اور وہ صرف ناریل اور دیگر چھوٹے جانوروں پر انحصار کرتے دیکھے گئے تھے۔ اس سے ثابت ہوا کہ گویا کیکڑے پورے جزیرے پر قابض ہیں اور اس طرح وہاں پرندوں کی تعداد بتدریج کم ہوتی جائیں گی۔ گھونسلے کم بنیں گے اور پرندے خوفزدہ ہوکر وہاں سے کوچ کرنے لگیں گے ۔ اب اس جزیرے پر مزید کیمرے لگائے جائیں گے تاکہ ان کے شکار کرنے کی عادات پر مزید غور کیا جاسکے۔