تفصیلات کے مطابق مئی 2002 میں نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ سیریز کیلیے پاکستان کا دورہ کر رہی تھی کہ کراچی میں بم دھماکا ہونے کے بعد سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے وطن واپس لوٹ گئی، اس وقت اسکواڈ میں شامل لوونسنٹ کو ایک دہائی بعد جنوری 2012 میں پاکستان آنے کا موقع ملا،سابق کرکٹر اس بار کوچ کے طور پر نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ہانگ کانگ ٹیم کی رہنمائی کیلیے آئے۔
ایک انٹرویو میں انھوں نے اپنے اس ٹور کی یادیں تازہ کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ایئرپورٹ سے ہوٹل تک ہمارے ساتھ شاہی مہمانوں جیسا سلوک کیا گیا، اس دوران سخت سیکیورٹی حصار دیکھنے میں آیا،راستے میں سڑکوں پر ٹریفک کی روانی روک دی گئی،جگہ جگہ چیک پوسٹ نظر آرہی تھیں، اب بھی وہاں سیکیورٹی معاملات پر بڑی باریک بینی سے نظر رکھی جاتی ہے۔ لوونسنٹ نے بتایا کہ ہم شام 6بجے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں آئے اور 18گز کی عارضی پچ پر ٹیپ بال میچ کھیلا،اس دوران گراؤنڈ مینز نے کام چھوڑ دیا، 1،2 پولیس والے بھی ایکشن میں نظر آئے،ایک سیکیورٹی گارڈ نے تو اپنی گن پھینکی اور بیٹ پکڑ کر کریز پر آگیا،اس نے پہلی ہی گیند پر ریورس سوئپ کھیل کر حیران کردیا۔ یاد رہے کہ انگلش کاؤنٹی کرکٹ میں میچ فکسنگ کے الزامات ثابت ہونے کے بعد لوونسنٹ پر 2014 میں تاحیات پابندی عائد کردی گئی تھی۔