کراچی…….زیکا وائرس پھیلانے کا مجرم بھی مچھر ہی نکلا،جو اس سے پہلے دنیا میں ملیریا، ڈینگی اور زرد بخار کی بیماریوں سے دہشت پھیلا چکا ہے اور ہر سال دس لاکھ انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارتا ہے۔
خطرناک مچھر کا ایک اور وار،ملیریا، ڈینگی سے دنیا بھر میں دہشت پھیلانے کے بعد اب زیکا وائرس پھیلانے کا قصوروار،خبردار،ہوشیار،اگر آنکھوں کی تکلیف جان نہیں چھوڑ رہی، سر درد،سر کا درد بن چکا تو سمجھ لیں خطرے کی گھنٹی بج گئی۔اقوام متحدہ نے زیکا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کی تصدیق کردی،وائرس شمالی اور جنوبی امریکا کے 20سے زیادہ ملکوں میں پھیل چکا،عالمی محکمہ صحت نے جنوبی امریکا میں 30 سے 40لاکھ شہریوں کے اس زیکا وائرس کا شکار بننے کا خطرہ ظاہر کردیا، صرف برازیل میں یہ وائرس 15لاکھ افراد کو اپنا نشانہ بناسکتا ہے،جہاں یہ کئی انسانوں کو موت کے منہ میں دھکیل چکا ہے۔فضائی کمپنیوں نے بھی برازیل نہ جانے والوں کو ٹکٹ کے پیسے واپس کرنا شروع کردیے، برازیل میں ہونے والے ریو اولمپکس پر بھی خدشات کے سائے منڈلانے لگے،ایتھلیٹس اور سیاح برازیل آنے کا سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں،منتظمین سر جوڑ کر بیٹھ گئے،وائرس کا نہ کوئی علاج ہے نہ ہی اثر دکھانے کو کوئی ویکسین تیار ہوسکی ہے، امریکی صدر باراک اوباما نے وائرس سے بچاؤ کی تدابیر جلد ڈھونڈنے کی ہدایات کردیں۔مچھر دیکھنے میں جتنا ہلکا، اس سے کہیں زیادہ ہلاکت خیز ہے،زمین سے چھ فٹ اوپر اڑنے والا یہ مچھر انسان کو چھ فٹ زمین کے اندر بھی پہنچاسکتا ہے، حشرات الارض میں سے جس نے سب سے زیادہ دنیا میں حشر برپا کیا وہ یہی مچھر ہے،جس نے لاکھوں انسانوں کو بیماریاں چمٹا کر انہیں موت کے اندھیروں میں دھکیل دیا۔انسانوں کا خون چوس کر اپنا خون بنانے والے مچھر نے زیکا وائرس کے ذریعے جنوبی امریکا کے کئی ملکوں میں بچوں کو ذہنی بیماریوں کا شکار بنادیا۔دنیا میں مچھروں کی ساڑھے تین ہزار قسمیں موجود ہیں،جن میں سے بیشتر انسانوں کو پریشان نہیں کرتے،صرف پھلوں کے رس کو ہی غذا بناتے ہیں،صرف چھ فیصد مچھروں میں سے صرف مادہ مچھر ہی انسانی خون چوستی ہے اور ان میں سے بھی آدھے مچھروں کی وجہ سے بیماریاں پھیلتی ہیں،تاہم مچھر کی صرف ان سو اقسام سے ہی پڑنے والا اثر کافی تباہ کن ہے۔گرینچ یونیورسٹی میں نیچرل ریسورس انسٹی ٹیوٹ کے فرانسس ہاکس کا کہنا کہ دنیا کی نصف آبادی کو مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے خطرہ لاحق ہے، ان سے انسانوں پر جو برا اثر پڑا ہے اسے بیان نہیں کیا جا سکتا۔یہی مچھر ہر سال دس لاکھ سے زیادہ افراد کو ڈینگی، ملیریا اور زرد بخار کی نذر کرکے ان کی جان لے لیتا ہے۔عالمی ادارہ صحت کاکہناہےکہ زیکا وائرس سے 40لاکھ افراد متاثر ہوسکتے ہیں، ادارے کی ڈائریکٹر جنرل نےاس معاملےپر پیرکوہنگامی اجلاس بلانے کامطالبہ کیاہےلیکن وزیرمملکت صحت سائرہ افضل تارڑ کہتی ہیں یہ زیکاوائرس کیا ہے؟وہ کچھ نہیں جانتیں۔