آثار بتاتے ہیں کہ دیارِ یار سے لوٹ آئے ہو تم
مگرکیا ہوا۔۔؟کیا بات ہے۔۔؟ کیوں خاموش ہو تم
غم دوراں و غم جاناں کے عادی ہیں اب نہ لو امتحان تم
نظروں سے نظریں ملاؤ اور ہر بات مجھے بتاؤ تم
پردہ بھی ایسا کیا پردہ کہ پردہ ہی بنا گئے ہو تم
پردہ جو ہم نے کیا تو پھر لپٹ کر رو گئے تم
نہ دور جاؤ ہم سے اتنا کہ نہ مل سکیں ہم j.w
ڈھونڈتے پھرو گئے، مگر نہ پا سکو گئے ہمیں تم