فلوریڈا / واشنگٹن: امریکی صدر باراک اوباما نے گزشتہ روز قومی سلامتی کے حوالے سے اپنے دور صدارت کی آخری تقریر کی، اس میں انھوں نے امریکیوں پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے انسداد کی جنگ میں جمہوری قدروں پر جمے رہیں، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا نے القاعدہ اور دولت اسلامیہ (داعش)کی کمر توڑ دی ہے جبکہ ان کے دونوں دور صدارت جنگ کی حالت میں گزرے ہیں، امریکا دنیا کی سب سے بڑی عسکری طاقت ہے اور رہے گا۔
ریاست فلوریڈا میں ٹمپا کے میک ڈل فضائی اڈے پر قومی سلامتی سے متعلق بطور امریکی صدر اپنے آخری اہم خطاب میں مستقبل میں باراک اوباما نے امریکا کی انسداد دہشت گردی کی پالیسی سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اپنے خطاب میں صدر اوباما نے انسداد دہشت گردی اسٹرٹیجی کے طور پر امریکی زمینی افواج بھیجنے کے بجائے امریکی خصوصی افواج، ڈرون حملوں اور مقامی گروہوں پر انحصار کی پالیسی کا دفاع کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں مدد کیلیے ’’پارٹنرز کا نیٹ ورک‘‘ بنایا ہے، دہشت گردی کے مقابلے کیلیے براہ راست جنگ میں کود پڑنے کے بجائے بین الاقوامی اتحاد تشکیل دیکر اتحادی حکومتوں کے تعاون سے کارروائیاں کرنے کی پالیسی کے باعث امریکا کو شدت پسند تنظیموں کیخلاف قابلِ ذکر کامیابیاں ملی ہیں۔
صدر اوباما نے کہا انکی قیادت میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ (داعش)کیخلاف جنگ شدید، مستقل اور کثرالجہتی رہی ہے، اس سے دنیا بھر میں امریکا کی دہشت گردوں سے متعلق تبدیل شدہ پالیسی ظاہر ہوتی ہے۔ براک اوباما نے امریکا کو مسلمانوں کے حقوق اور مشتبہ دہشت گردوں پر سویلین عدالتوں میں مقدمہ چلا کر اپنی اقدار قائم رکھنے پر زور دیا۔ امریکی افواج سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ’’ دہشت گردی کے خاتمے کیلیے مزید بم گرانے یا زیادہ سے زیادہ فوجیوں کی تعیناتی، یا دنیا بھر سے الگ تھلک ہو جانے کے جھوٹے وعدوں کے بجائے ہمیں دہشت گردی کے طویل المدت خطرے کو دیکھنا ہوگا، ہمیں ایک عمدہ سٹریٹیجی جاری رکھنا ہوگی جو مستحکم رہ سکے‘‘۔
صدر اوباما نے کہا انکی کامیاب پالیسیوں کے نتیجے میں11ستمبر 2001ء کے حملوں کی ذمہ دار القاعدہ کی کمر توڑ دی گئی ہے جب کہ داعش سے اس کے زیرِ قبضہ نصف سے زائد علاقہ واپس لیا جاچکا ہے۔ براک اوباما نے فضائی اڈے پر اعلیٰ فوجی قیادت سے ملاقات بھی کی۔ اپنے آخری اہم خطاب سے قبل براک اوباما نے فضائی اڈے پر اہم امریکی سپیشل آپریشنز کمانڈ کے سربراہ جنرل ریمنڈ تھامس سمیت اعلیٰ فوجی قیادت سے ملاقات بھی کی۔