آج کل ہمیں ہر عمر کا فرد کمر درد کا شکار دکھائی دیتا ہے جس کی وجہ سے اس کے معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہورہے ہوتے ہیں- کمر کے درد کے شکار افراد نہ درست انداز کھڑے ہوسکتے ہیں اور نہ ہی بیٹھ سکتے ہیں جبکہ انہیں شدید جسمانی تکلیف کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے- کمر درد کیوں ہوتا ہے؟ اور اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ ہر شخص کو اس حوالے سے آگہی ضرور ہونی چاہیے- ہماری ویب کی ٹیم نے کمر درد کی اصل وجوہات اور اس کا علاج جاننے کے لیے معروف طبیبہ رخِ نسرین آغا سے خصوصی ملاقات کی- اس ملاقات میں حاصل ہونے والی اہم معلومات یہاں ہماری ویب کے قارئین کی خدمت میں پیش کی جارہی ہیں-
طبیبہ رخِ نسرین کہتی ہیں کہ “ ہم کمر کے درد کو مختلف حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں- بوڑھے افراد میں کمر درد کی وجہ کچھ اور ہوتی ہے جبکہ خواتین میں کچھ اور – اس کے علاوہ بجوں میں بھی کمر درد کی وجہ بوڑھوں یا خواتین سے مخلتف ہوتی ہے-
“ عورتوں میں کمر درد کی سب سے بڑی وجہ لیکوریا اور کیلشیم کی کمی ہے- ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی بچیوں کو دودھ پینے کی عادت ڈالیں کیونکہ انہیں آگے چل کر ماں بننا ہوتا ہے اور اس کے علاوہ ماہواری جیسے مسائل کا بھی سامنا کرنا ہوتا ہے-
“ بچیوں کو ہمیشہ صبح و شام دودھ پلائیں اس کے علاوہ کیلشیم والی غذائیں بھی استعمال کروائیں- انہیں شکر قندی اور ساگودانہ کھلائیں- کیلیشم والی غذائیں استعمال کرنے سے بچیوں کے جسم میں کیلشیم کی مقدار ہمیشہ مناسب رہے گی اور جس کی وجہ سے انہیں لیکوریا کا مرض بھی لاحق نہیں ہوگا-
طبیبہ رخِ نسرین کے مطابق “ بوڑھے افراد کو اپنا بہت زیادہ دھیان رکھنا چاہیے- بائخصوص انہیں اپنے اٹھنے بیٹھنے کے انداز کو درست رکھنا چاہیے- اس کے علاوہ بوڑھے افراد کو روزانہ اپنے کمر کے مہروں اور پٹھوں پر لازمی روغنِ زیتون کی مالش کروانی چاہیے“-
“ بوڑھے افراد کو چاہیے کہ وہ ورزش کریں٬ دھوپ میں کچھ وقت گزاریں اور دودھ اور انڈے کی سفیدی ضرور کھائیں- انہیں غسل بھی اس وقت کرنا چاہیے جس وقت دھوپ موجود ہو اور اپنے جسم کو گرم رکھیں“-
“ کمر درد مسلسل رہتا ہے اس لیے ہر وقت دوائیں کھانا بھی ممکن نہیں ہوتا ہے اس لیے کوشش کریں کہ اپنے کمر درد کو غذاؤں کے ذریعے ہی کنٹرول کریں“-
بچوں میں کمر درد کے حوالے سے طبیبہ رخِ نسرین کا کہنا تھا کہ “ بچوں میں بھی کمر درد کے مسائل سامنے آرہے ہیں- بچوں کو پہلے سے تیار کردہ یا پرانی رکھی ہوئی غذا کبھی نہ دیں- انہیں بمیشہ تازہ غذالیں دیں- انہیں دودھ اور دہی لازمی استعمال کروائیں اور ساتھ ہی بچوں کو شکر قندی اور دالیں کھانے کی عادت ضرور ڈالیں“-
“ ان غذاؤں کے استعمال سے پٹھے مضبوط ہوتے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے کمر درد کی تکلیف پیدا نہیں ہوتی“-
“ پہلے زمانے میں بزرگ بچوں کو ڈانتے تھے کہ ایسا نہ بیٹھوں یا ٹانگیں نہ لٹکاؤ لیکن اب ایسا نہیں ہے- کوشش کیجیے کہ بچوں کو کندھے اور ٹانگیں سیدھا رکھنے کی عادت ڈالیں- اگر بچوں کو کمر سیدھا رکھنے کی عادت نہیں ڈالیں گے تو پھر انہیں اپنے اس اٹھنے بیٹھنے کے غلط انداز کی وجہ سے کمر درد کا سامنا کرنا پڑے گا“-
طبیبہ رخِ نسرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ “ عورتوں کو بچے کی پیدائش کے بعد رحم کے ورم یا دیگر مسائل کی وجہ سے بھی کمر درد ہوتا ہے- اگر کمر میں درد مسلسل ہے تو پھر مستقل دوائی نہ کھائیں بلکہ اپنی چیک اپ کروائیں- اور جس ورم یا تکلیف کی وجہ سے یہ کمر درد ہورہا ہے اسی کی 5 یا 7 دن تک دوائی کھا کر اس درد سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکے“-
“ کمر درد کو معمولی نہ سمجھیں٬ دودھ اور انڈے کی سفیدی ضرور کھائیں٬ اپنا وزن کم کریں٬ اٹھنے بیٹھنے کے انداز کو درست رکھیں اور زیادہ دواؤں سے بھی پرہیز کریں“-