لاہور (ویب ڈیسک) پیپلز پارٹی کے سعید غنی نے کہا ہے کہ کبھی فواد چودھری پیپلز پارٹی کے ترجمان تھے۔ آج وہ تحریک انصاف کے ترجمان ہیں۔ ان کے سامنے تحریک انصاف کے پانچ معروف آدمی کھڑے کردیں۔ اگر چودھری صاحب ان کے نام بتا دیں تو میں انہیں اپنا لیڈر مان لوں گا۔نامور کالم نگار ڈاکٹر اجمل نیازی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ میری گزارش ہے کہ فواد چودھری بھرپور کوشش کے بعد پانچ نام دوچار دن میں رات دن محنت کر کے یادکریں۔ تھوڑی دیر کے لئے اور بے شک بعد میں بھلا دیں۔ پتہ تو چلے کہ اس کے بعد سعید غنی کیا کرتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ وہ چودھری صاحب کو پھر بھی لیڈر نہیں مانیں گے۔ ہمارے میدان صحافت میں ایک بڑے اور پیارے صحافی سلمان غنی ہیں ۔ میری تجویز ہے کہ سعید غنی اپنا نام تبدیل کر لیں مگر نام تبدیل کرنے سے کیا ہو گا۔ سعید غنی نے یہ بھی کہا ہے کہ عمران خان اپنی بہن ارب پتی علیمہ خان کے لئے کمیٹی بنوائیں۔ میری پھر یہ تجویز ہے کہ سعید غنی کو اس کا رکن ضرور بنوائیں۔ان سے گزارش ہے کہ وہ سیاسی کالم نگاری شروع کر دیں۔ علیمہ خان کہتی ہیں کہ جائیداد مجھے وراثت میں ملی ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں نے کئی سالوں تک تجارت میں محنت کی۔ انہوں نے سلائی کی مشینوں کے حوالے سے اتنی دولت اکٹھی کر لی۔ سلائی کی مشین تو ہمارے گھر میں بھی ہے؟ اس کی آواز سارا دن آتی رہتی ہے مگر دولت تو چھپر پھاڑ کر نہیں آتی۔سلائی کی مشین تو تقریباً ہر غریب کے گھر میں ہوتی ہے۔ میں کئی عورتوں کو جانتا ہوں کہ جنہوں نے ساری عمر سلائی کی مشین چلائی مگر ان کے گھر کا چولہا نہیں جلا۔ غریب مزدور عورتیں سلائی مشین چلاچلا کے بوڑھی ہو جاتی ہیں۔ چاندی ان کے سر کے بالوں میں اترتی ہے۔ ان کے گھر میں چاندی کا کوئی سکہ کبھی نہیں گرا۔ میں عمران خان کے والد محترم کو بھی جانتا ہوں ا ور ان سے ملتا رہا ہوں۔ وہ بہت بڑے آدمی تھے۔ ملنسار مہربان اور غیر مغرور آدمی تھے۔ میرے ساتھ بہت پیار کرتے تھے۔ اکرام اللہ خان صاحب سے بہت گپ شپ رہتی تھی۔ عمران خان کی والدہ بھی بہت پیار کرنے والی عظیم عورت تھی۔ ان کی ایک کمال یہ بھی تھا کہ عمران خان اُن کا بیٹا ہے جو پاکستان کاوزیراعظم ہے۔ میرے خیال میں جس عمران خان نے شوکت خانم ہسپتال بنایا۔ جس نے نمل یونیورسٹی بنائی۔ ہم اُس عمران خان کو اب پاکستان میں ڈھونڈتے پھر رہے ہیں۔ بہت محترمہ بشریٰ بی بی ہماری مدد کریں ا ور عمران خان کی تلاش میں ہماری مدد کریں۔ کہتے ہیں عمران خاں کے وزیراعظم بننے میں محترمہ بشریٰ بی بی کی دعائوں اور وظیفوں وغیرہ کا بہت دخل ہے۔اگر عمران محترمہ بشریٰ بی بی سے شادی نہ کرتے تووزیراعظم کبھی نہ بنتے۔ اب بی بی صاحبہ سے گزارش ہے کہ وہ عمران خان ہمیں عطا کریں جن سے بشریٰ بی بی نے شادی کی ہے۔ وہ عمران خان جس دن وزیر اعظم پاکستان بنے گا تو وہ تبدیلی آئے گی جس کا وعدہ عمران خان نے کیا تھا اور جسے اب صرف محترمہ بشریٰ بی بی جانتی ہیں۔ایک دفعہ عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنے آپ کووزیراعظم پاکستان محسوس کیا تھا جب بشریٰ بی بی نے مجھے وزیراعظم کہاتھا۔ بہت محترمہ بشریٰ بی بی عمران خان کو اب یقین دلا دیں کہ وہ پاکستان کے وزیراعظم ہیں اور وہ وہی کچھ اس غریب اور بدنصیب ملک کے ساتھ کریں جو ایک سچے بہادر اور ریاست مدینہ کا خواب دیکھنے والے وزیراعظم کو کرنا چاہئے۔ خدا اور اُس کے محبوب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر بننے والی یہ مملکت خدا داد پاکستان وجود میں آئی اور اسے ریاست مدینہ بنانے کا خواب عمران خان نے دیکھا اور اسی خواہش کی تکمیل کے لئے عمران خان کی شادی نامعلوم خوبیوں اور طاقتوں کی مالک بہت محترمہ بشریٰ بی بی سے ہوئی ورنہ عمران خان سے شادی کی خواہش کرنے والیوں کی فہرست بہت لمبی تھی۔ اس معرکہ آرائی کی شاندار فتح کا چاند محترمہ بشریٰ بی بی کے ماتھے پر چمک رہا ہے جو کوئی بھی نہیں دیکھ سکا۔ عمران خان اب محترمہ بشریٰ بی بی کی دعائوں کے ساتھ اس روشنی سے مملکت خداداد ریاست مدینہ کی صورت میں پاکستان کو منور کردیں۔ اللہ کرے ریاست مدینہ میں غریبی خوش نصیبی میں بدل جائے۔ مجھے امید ہے کہ عمران خان ریاست مدینہ ضرور بنائیں گے۔ عمران کو قدم قدم پر یاد رہے گا کہ گھر میں بشریٰ بی بی بھی میر ی منتظر ہے۔ عمران ؎[خان کے لئے تو گھر گھر میں کتنی ہی معصوم اور مظلوم بچے بچیاں منتظر ہیں۔ خواتین و حضرات منتظر ہیں۔ وہ عمران خان کی منتظر ہیں۔ عمران خان کس کے منتظر ہیں۔؟