لاہور (ویب ڈیسک ) صف اول کی صحافی طیبہ ضیاء چیمہ لکھتی ہیں کہ شاہ محمد بن سلمان پاکستان تشریف لا رہے ہیں۔ پاک سعودی دوستی کو خیر مقدم کرتے ہوئے حاکم سعودی عرب کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ شاہ سلمان نے ریاض میں اسکولی تعلیم حاصل کی۔ وہ سکولی سطح پر سعودی عرب بھرمیں سرفہرست 10 مقامات حاصل کرنے والے طلبہ میں رہے۔
دوران تعلیم انہوں نے مختلف پروگراموں کے اضافی کورسز بھی کیے اور قانون میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ جامعہ الریاض کے لاء کالج میں گریجویشن میں قانون اور سیاسیات میں ان کا دوسرا مقام تھا۔ ولی عہد کادورہ پاکستان پاک فوج کے سعودی عرب سے تعلقات کا نتیجہ ہے۔ اپنے دورے کے دوران سعودی ولی عہد صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف سے ملاقاتیں کریں گے۔ ان کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان سرمایہ کاری سے متعلق مختلف معاہدوں کی یاداشتوں پر دستخط ہوں گے۔اسلامی ملکوں کی فوج کے سربراہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف سعودی ولی عہد کے دورے سے قبل پاکستان کا دورہ مکمل کرنے کے بعد واپس سعودی عرب روانہ ہوگئے ہیں۔ اپنے دورے کے دوران اْنھوں نے صدر اور چیئرمین سینٹ کے علاوہ وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی تھی۔واضح رہے کہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو جب اسلامی ملکوں کی فوج کا سربراہ بنایا گیا تھا تو اس وقت حزب اختلاف میں موجود پاکستان تحریک انصاف نے اس فیصلے پر کافی تنقید کی تھی۔سعودی شہزادے کی آمد کے لیے اسلام آباد کے نور خان بیس سے وزیر اعظم ہاؤس تک آنے والی سڑک تک کی تزئین و آرائش کی جا رہی ہے۔وفاقی ترقیاتی ادارے یعنی سی ڈی اے کے ایک اہلکار کے مطابق وزیر اعظم ہائوس میں تزئین آرائش کا کام مکمل کرلیا گیا ہے جہاں پر محمد بن سلمان قیام کریں گے۔
وزیر اعظم عمران خان کے بنی گالہ میں رہنے کی وجہ سے وزیر اعظم ہاوس میں تزئین آرائش کا کام نہیں کیا گیا تھا کیونکہ عمران خان نے وزیر اعظم ہائوس کو یونیورسٹی بنانے کا اعلان کر رکھا تھا۔محمد بن سلمان کے لیے سات بی ایم ڈبلیو، سیون سیریز اور ایک بم پروف لینڈ کروزر پاکستان پہنچ چکی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے مختلف آلات بھی اسلام آباد پہنچا دیے گئے ہیں۔ سعودی ولی عہد کے ساتھ سعودی آرمی اور اسلامی فوجی اتحاد کے 250 کے قریب اراکین پر مشتمل دستہ پاکستان پہنچ گیا ہے، جبکہ ان کی آمد پر ان کے جہاز میں 40 افراد کا وفد ان کے ساتھ ہوگا۔سعودی ولی عہد کی آمد سے قبل پانچ ٹرکوں پر مشتمل ان کا ذاتی سامان وزیر اعظم ہاؤس پہنچ چکا ہے جس میں ان کے ذاتی استعمال کا ’’جم‘‘ بھی شامل ہے، اگرچہ ان کا پاکستان میں قیام ایک سے ڈیڑھ دن کا ہے۔ لیکن، ان کے زیر استعمال تمام اشیا یہاں پہنچائی جا چکی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، ان اشیا میں ان کے ذاتی ’’جم‘‘ کا سامان بھی شامل ہے۔اس شاہی دورے میں ولی عہد کے ہمراہ 1000 کے قریب افراد سفر کر رہے ہیں جن میں شاہی خاندان کے افراد، سعودی تاجر، سعودی حکومتی شخصیات بھی شامل ہیں۔ ان شاہی شخصیات کی نقل و حرکت کے لیے 300 پراڈو گاڑیوں کا انتظام کیا گیا ہے، جبکہ ولی عہد کے استعمال میں آنے والی گاڑیاں سعودی عرب سے لائی جائیں گی۔
پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات تاریخی طور پر بہت قریبی ہیں اور ان کا دائرہ زیادہ تر دفاعی، سیاسی اور معاشی شعبوں تک رہا ہے۔ پاکستانی عہدیداروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد کے اس دورے سے اسلام آباد اور ریاض کے تعلقات میں مزید گرمجوشی پیدا ہو گی۔ سعودی عرب بیرونی ممالک میں تیل کے شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا اس لیے اہم ہو گا، کیونکہ پاکستان میں تیل کی مصنوعات کی بڑی طلب موجود ہے جس کی وجہ سے وہ گوادر میں تیل کی ریفائنری لگانا چاہتے ہیں۔ اس کا ہدف چین بھی ہو گا، یہاں سے انہیں ایک اور بڑی مارکیٹ تک رسائی مل سکتی ہے۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے پاکستان کو بیرونی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے، جس کے لیے وہ سعودی عرب سمیت کئی دوست ممالک سے سرمایہ کاری حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔دوسری طرف سعودی عرب کی قیادت میں قائم فوجی اتحاد کے سربراہ اور سابق جنرل راحیل شریف سعودی عرب کے ولی عہد کے دورہ پاکستان سے قبل پیر کو پاکستان پہنچے اور انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں میں علاقائی امن و استحکام اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیالات ہوا۔