مولانااعظم طارق کےقتل میں مطلوب ملزم سبطین کاظمی13 سال بعد گرفتارکر لیا گیا ۔ملزم کو ایف آئی اے نےاسلام آباد ایئرپورٹ سے حراست میں لیا۔
ذرائع کے مطابق ملزم سبطین کاظمی نجی پروازکےذریعےدوحہ قطر کے راستے برطانیہ جانےکی کوشش میں تھا۔ ایف آئی اےنےاسلام آباد ائیرپورٹ سے ملزم کو حراست میں لے لیا۔ ملزم سبطین کاظمی کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں تھا۔ ملزم سبطین کاظمی کے سر پر 10 لاکھ روپے کا انعام تھا۔ مولانا اعظم طارق کو 14 برس قبل اکتوبر 2003 میں اسلام آباد کے داخلی راستے پرفائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔
اس کیس میں متعدد ملزمان کو گرفتار کیا گیا تاہم مرکزی ملزم سبطین کاظمی اب تک روپوش تھا ۔ پولیس نے اسے اشتہاری قرار دیا تھا۔ اسلام آبا د سے اعزاز سید کی رپورٹ کے مطابق مولانا اعظم طارق کو چار ساتھیوں سمیت قتل کیا گیا تھا۔ اعظم طارق کا تعلق ایک کالعدم تنظیم سے تھا۔
ملزم سید سبطین کاظمی نجی پرواز کے ذریعے بیرون ملک جانے کی کوشش میں تھا کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے مظہر کاکا خیل نے ملزم کے بارے میں پہلے سے موصول خفیہ اطلاع پر ائیر پورٹ پر عملے کو الرٹ کر رکھا تھا۔
ملزم کو گولڑہ پولیس کےحوالے کردیا گیا ہے۔ سبطین کاظمی کا تعلق لاہور سے ہے۔ ملزم کا نام سی ٹی ڈی اسلام آباد کی سال 2009میں شائع ہونے والی پہلی ریڈ بک میں بھی انتہائی مطلوب اور مفرور دہشت گردو ں کی فہرست میں شامل تھا۔