تحریر : مسز جمشید خاکوانی
اس وقت دنیا ایک اور جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے جسے روکنے کے لیے پاک فوج کے سپہ سالار سعودی عرب اور ایران کے دورے پر ہیں مسلمانوں کے درمیان نفاق ڈالنے والے تو بہت ہیں مگر اتفاق کرانے والا کوئی کوئی ہوتا ہے ۔جنگوں کے لیے بہت زیادہ لوازمات کی ضرورت نہیں ہوتی کبھی کبھی تو ایک ذرا سی بات بھی بہانہ بن جاتی ہے کہتے ہیں نا کہ لڑائی کے لیے ” زن ،زر ،زمین ” کا ہونا بہت ضروری ہے اس میں کوئی مبالغہ بھی نہیں دنیا میں اکثر جنگوں کی بنیادی وجہ یہی تھی میں پڑھ رہی تھی کہ مشہور جنگ ” ٹروجن ” جو دس سال تک لڑی گئی اس کی وجہ ایک خوبصورت عورت ” ہیلن آف ٹرائے ” تھی ۔ہیلن دیوی تو نہیں تھی لیکن یونانی دیو مالا اس کے تذکروں اور داستانوں سے بھری پڑی ہے کیونکہ اس عورت کو اساطیری کہانیوں میں نہ صرف دنیا کی خوبصورت ترین عورت قرار دیا گیا ہے بلکہ اپنی اسی خوبصورتی کی بنا پر دیوتائوں کی دس سالہ طویل جنگ ،ہزاروں ہلاکتوں اورایک شہر کی مکمل تباہی و بربادی کا سبب بنی جسے دیو مالا کے ساتھ ساتھ تاریخ بھی تسلیم کرتی ہے ۔عام طور پر اس خوبصورت ناگن کو ہیلن آف ٹرائے کہا جاتا ہے اس کی وجہ سے جو جنگ لڑی گئی اسے جنگ ٹروجن کا نام دیا جاتا ہے اور جو شہر تباہ ہوا وہ انا طولیہ(موجودہ ترکی ) کا شہر ٹرائے تھا۔
ہیلن خوبصورت تو بچپن سے ہی تھی لیکن جب وہ جوان ہوئی تو حسن جیسے اس پر ٹوٹ کر برسا جسم کا کوئی انگ ایسا نہ تھا جسے غیر ضروری یا بھدا قرار دیا جا سکتا اس کے حسن کی شہرت اسپارٹا کے محل سے نکل کر پہلے یونان اور پھر پوری دنیا میں پھیلنا شروع ہو گئی اس کی وجہ مقبولیت اس کے باپ کے لیے سوہان روح بن گئی کیونکہ اسے یہ خدشہ نظر آنے لگا تھا کہیں ہیلن یونان میں فساد کا باعث نہ بن جائے۔جب ہیلن کی شادی کا وقت آیا تو یہ خطرہ زیادہ شدت سے سامنے آیا کئی یونانی بادشاہوں اور شہزادوں نے براہراست اس کا ہاتھ مانگا جبکہ بعض نے اس مقصد کے لیے خصوصی سفارتی مشن اسپارٹا بھیجے یوں تو آنے والے تمام لوگ ہی بے شمار و بیش قیمت تحائف ساتھ لائے تھے لیکن ادایسی نوس (اودے سس ) کے تحائف کی بات ہی اور تھی وہ سب سے مہنگے اور نایاب تحفے تھے۔
لیکن ٹینڈر یوس یعنی ہیلن کا باپ ان تحائف سے بے حد خوفزدہ ہوا اس نے نہ تو کسی کا تحفہ قبول کیا اور نہ ہی کسی امیدوار کو واپس جانے دیا ۔اسے خدشہ تھا کہ یہاں سے جانے کے بعد ہیلن کے امیدوار آپس میں الجھ پڑیں گے اور ان کے یہ اختلافات ملک گیر جنگ کا باعث بن جائیں گے اس موقع پر اوڈے سس نے تجویز دی کہ اگر وہ کیری اوس کی بیٹی پینی لوپ سے شادی کے سلسلے میں اس کی حمایت کرے تو وہ اس گمبھیر مسلئے کو حل کر سکتا ہے ٹینڈر ریوس کو اور کیا چاہیے تھا اس نے اپنی فوری رضامندی ظاہر کر دی چنانچہ اوڈے سس نے تجویز دی کہ ہیلن کے شوہر کا فیصلہ کرنے سے قبل موجود تمام بادشاہوں ،شہزادوں اور شہ زوروںسے حلف لیا جائے کہ اگر کسی نے ہیلن کے منتخب شوہر سے مقابلے کی کوشش کی تو باقی تمام لوگ مل کر منتخب ہونے والے کا ساتھ دیں گے یہ حکمت عملی کامیاب رہی اور وہاں موجود افراد نے ٹینڈریوس کا حلف قبول کر لیا۔
ہیلن کے شوہر کے طور پر مینی لیوس کا انتخاب کر لیا گیا اور دونوں کی شادی کر دی گئی ہیلن کے باپ یعنی ٹینڈریوس کے انتقال کے بعد مینی لیوس اسپارٹا کا بادشاہ بن گیا چند برس مینی لیوس اور ہیلن نے امن و آشتی کے ساتھ گذارے لیکن پھر ان کی خوشگوار زندگی میں ایک عفریت گھس آیا جس کا نام پریس تھا پریس ٹرائے کے بادشاہ پریام کا بیٹا تھا جبکہ اسے شہزادہ الیگزنڈر بھی کہا جاتا تھا اس کا تذکرہ یونانی دیو مالا کی کہانیوں میں موجود ہے لیکن ان میں سب سے زیادہ شہرت اس داستان کو ملی جس میں پریس اسپارٹا کی ملکہ ہیلن کو اغوا کرتا ہے یا اسے اپنی محبت کے جال میں پھنسا کر اسے اس کے شوہر سے چھین لیتا ہے اور یہی واقعہ جنگ ٹروجن کا باعث بنتا ہے کہانیوں میں ہے کہ جب یہ پیدا ہوا تو مستقبل شناسوں نے دعویٰ کیا کہ نومولود ٹرائے کے زوال کا باعث بنے گا چنانچہ اس کے والدین نے اپنے بعض قابل اعتماد افراد کے ہمراہ اسے مائونٹ ایڈا کے علاقے میں بجھوا دیا تاکہ مشکلات سے محفوظ رہ سکیلیکن جب شہزادہ جوان ہو گیا تو واپس بلا لیا گیا اسی دور میں بیلیوس اور تھیٹس کی شادی انجام پائی یہی بعد ازاں اجیلیس کے والدین بنے تھے کہا جاتا ہے کہ یہ زبردستی کی شادی تھی لیکن اس شادی میں ہیرا دیوی،ایتھنیا دیوی ،اور ایفروڈائٹ سمیت مائونٹ اولمپس کے تمام دیوی دیوتائوں کو مدعو کیا گیا تھا لیکن ایرس (شر کی دیوی) کو اس کی حرکات کے باعث اس شادی میں نہیں بلایا گیا ایرس ایسے میں بھلا کس طرح خاموش رہ سکتی تھی۔
اس نے اپنی توہین کا بدلہ یوں لیا کہ ایک سنہرا سیب اس محفل میں پھینک دیا جہاں ہیرا،ایتھینا اور ایفروڈائٹ بیٹھی تھیں اس سیب پر ” کے نسٹی” یعنی سب سے خوبصورت کے لیے ”کے الفاظ کندہ تھے دیویوں نے یہ سیب حاصل کرنے کے لیے آپس میں جھگڑنا شروع کر دیا بعض روایات کے مطابق زیوس دیوتا نے جب یہ صورت حال دیکھی تو تو اس نے پریس کو اس جھگڑے کا فیصلہ کرنے یا دوسرے الفاظ میں سب سے خوبصورت ترین دیوی کا انتخاب کرنے کے لیے کہا جب دیویوں کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے اپنے اپنے طور پر شہزادہ پریس کو رشوت کی پیشکش کی (آج کا پریس میڈیا ہے جس کو ہر کوئی اپنے حق میں کرنے کے لیے رشوت کی پیشکش کرتا ہے)ہیرا دیوی نے اسے سیاسی قوت اور ایشیا پر کنٹرول کا لالچ دیا ۔ایتھینیا دیوی نے اس سے کہا وہ عظیم جنگجوئوں کی تمام خصوصیات ،دانش مندی اور صلاحتیں اسے بخش دے گی ۔جبکہ ایفروڈائٹ نے پیشکش کی کہ اگر وہ اس کے حق میں فیصلہ دے دے تو دنیا کی خوبصورت ترین عورت مینی لیوس آف اسپارٹا کی بیوی ہیلن اسے بخش دی جائے گی ۔پریس چونکہ پہلے ہی سے ہیلن کا نادیدہ پرستار تھا لہذا اس نے یہ سیب ایفریڈوڈائٹ کے حوالے کر دیا ۔اور ایفروڈائٹ نے وعدے کے مطابق اسے ہیلن سے شادی کی اجازت دے دی۔
جو پہلے ہی سے شادی شدہ تھی پریس اسپارٹا پہنچا اور ہیلن کو اغوا کر کے ایک کشتی پر لے آیا جسے فیری کلس نے اس کے لیے تیار کیا تھا تاہم بعض روایات میں ہے کہ ہیلن بھی پریس کی محبت میں گرفتار ہو گئی ان کے مطابق ہیلن کو اغوا نہیں کیا گیا بلکہ وہ خود ہی پریس کے عشق میں گرفتار ہو کر اپنے شوہر اور نو سالہ بیٹی ہارمیونکو چھوڑ کر اس کے ساتھ فرار ہوئی تھی ۔جب مینی لیوس کو علم ہوا کہ کہ اس کی بیوی غائب ہے تو اس نے تمام لوگوں سے رابطہ کیا جنھوں نے ہیلن اور اس کے شوہر کی حفاظت کا حلف اٹھایا تھا انھیں علم ہو گیا کہ پریس اپنی محبوبہ کو اڑا لے گیا ہے چنانچہ انہوں نے اپنی اپنی فوجوں کے ساتھ ٹرائے پر ہلہ بول دیا۔
یوں دس سالہ طویل جنگ ٹروجن کی ابتدا ہوئی یہ جنگ اس لحاذ سے منفرد تھی کہ اس میں پورے یونان نے حصہ لیا کچھ ٹرائے پر حملے کر رہے تھے تو باقی اس کا دفاع۔۔۔ایلاڈ کے مطابق جنگ کے دوران مینی لیوس بہت بہادری سے لڑا جنگ ٹروجن کے آخر میں پریس فیلواسٹیٹس کے ہاتھوں مارا گیا (جس طرح آجکل اسٹیٹس کو کے ہاتھوں ساری دنیا مر رہی ہے)تاہم ہومر نے اس کا تزکرہ نہیں کیا کہا جاتا ہے کہ پریس کے مرنے کے بعد اس کے بھائی ایفولیس نے ہیلن سے شادی کر لی تاہم بعد میں وہ مینی لیوس کے ہاتھوں مارا گیا ۔روایات میں ہے کہ اینون جو پریس کی پہلی بیوی تھی ایک سمندری شہزادی تھی اور اس کا تعلق فریگیا (اناطولیہ) موجودہ ترکی میں واقع مائونٹ ایڈا کے علاقے سے تھا اس کا باپ سبرین دریائوں کا دیوتا تھا جب پریس نے ہیلن کے لیے اینون کو چھوڑا تو اس نے اس کوشش کے بدترین نتائج کی پیش گوئی کی تھی جن میں جنگ ٹروجن اور پریس کی ہلاکت جیسے واقعات شامل تھے بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ جب جنگ کے دوران پریس زخمی ہو گیا تو اس نے اینون سے اپنے علاج کی درخواست کی کیونکہ اینون کے ہاتھ میں ایک طرح کی شفا یا جادو تھا۔
لیکن پریس کے سابقہ رویے سے وہ اس قدر دل برداشتہ تھی کہ اس نے اپنے شوہر کے علاج سے انکار کر دیا اور وہ ان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا جب یونانیوں نے جنگ میں فتح حاصل کر لی تو مینی لیوس اپنی بیوی ہیلن کو لے کر واپس وطن روانہ ہوا در اصل مینی لیوس اپنی دغاباز اور بے وفا بیوی کو قتل کرنا چاہتا تھا لیکن جب اس نے اس کے چہرے کی طرف نگاہ تو وہ اس کے حسن سے ایسا مسحور ہو تلوار اس کے ہاتھ سے گر گئی اس نے اس کے تیسرے شوہر پریس کے بھائی کو تو قتل کر دیا مگر ہیلن کو بحفاظت یونانی جہازوں پر واپس لے آیا اس طرح ہیلن واپس اسپارٹا پہنچ گئی جب مینی لیوس کا انتقال ہو گیا تو اس کے بیٹے میگاپن تھس نے اپنی ماں کو جلاوطن کر دیا۔
ہیلن نے رہوڈز میں اپنی ایک پرانی دوست یولیکسو کے پاس پناہ لے لی یہ لیپو لیمس کی بیوہ تھی لیپو لیمس کی وجہ شہرت یہ تھی کہ وہ جنگ ٹروجن میں فریقین کی جانب سے ہلاک ہونے والا وہ پہلا شخص تھا ہیلن کو یہ فیصلہ بہت مہنگا پڑا جنگ ٹروجن چونکہ ہیلن کے حصول کے لیے لڑی گئی تھی اس لیے یولیکسو اسے اپنے شوہر کی موت کا زمہ دار سمجھتی تھی اس نے ہیلن سے انتقام لینے کی ٹھانی اس نے اپنی کنیزوں کو تیار کیا کہ وہ جنگ ٹروجن میں مارے جانے والے افراد کی روحوں اور بھوتوں کا روپ دھار لیں انہوں نے ایسا ہی کیا چنانچہ ہیلن نے درخت سے پھندہ لگا کر خودکشی کر لی موت کے بعد ہیلن کو دیوی کا رتبہ دے دیا گیا چونکہ ہیلن یونان کی طویل جنگ کی بنیاد بنی اس لیے اسے منحوس دیوی کہا جاتا ہے۔
تحریر : مسز جمشید خاکوانی