تحریر: محمد صدیق پرہار
بزرگ صحافی وتحریک پاکستان کے کارکن حامد علی خان کا کہنا ہے کہ پچاس سال قبل دشمن اپنے چھ سو ٹینک لے کر سبز پیر اور چار وہ کے علاقوں سے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔ اس بھارتی جارحیت سے اس ضلع کے لوگ بالکل خوف زدہ نہ ہوئے تھے۔ بلکہ وہ اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ دشمن کے خلاف کھڑے ہو گئے۔
ٹینکوںکی عددی کمی کے باوجودپاک فوج کے جوانوں کے حوصلے بلندتھے۔اوروہ دشمن کونیست ونابودکرنے کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے دیتے رہے۔اورپاک وطن کے دفاع کے لیے دشمن کے ٹینکوں کے تلے بھی لیٹتے رہے تاکہ دشمن کے ٹینک آگے بڑھنے سے روک سکیں۔پاک فوج کے افسروں اورجوانوں نے اپنے خون سے یہ بات رقم کی تھی دفاع وطن سے بڑھ کرہمیںکوئی شے عزیزنہیں۔سات ستمبرکوجب جب دشمن اپنے ناپاک عزائم کے ساتھ پوری طرح مسلح ہوکرایک غیرت مندقوم پر حملہ آور ہوا۔
سرحدوں نہتے دیہاتیوں کوتہہ تیغ کیا۔اسے اپنی فوجی طاقت اورسازوسامان کاغروراپنی اکثریت پرگھمنڈتھا۔لیکن دشمن کے حملہ کاپاک فوج نے منہ توڑجواب دیا۔شہراقبال ١٩٥٦ء کی جنگ کے دوران قیامت خیزمیدان محاذ بنارہا۔اہلیان سیالکوٹ کی بہادری اورجراء ت کااعتراف کرتے ہوئے صدرفیلڈ مارشل محمدایوب خان مرحوم نے شہراقبال کوہلال پاکستان کاپرچم عطاکیا۔دوہفتہ تک سیالکوٹ کے اردگردخون ریزجنگ جاری رہی۔لیکن اس دوران سیالکوٹیوں نے اپنی روزمرہ کی زندگی جاری رکھی۔دشمن نے بمباری اورشیلنگ کاسلسلہ جاری رکھا۔لیکن لوگوں نے بے مثال حوصلہ ،صبراورہمت کامظاہرہ کیا۔دشمن کی اس بمباری سے متعدد افرادشہیدہوئے۔اہلیان سیالکوٹ کوصرف یہ فکرتھی کہ محاذ پرلڑنے والے پاکستانی فوجیوں کے پیچھے حالات پرسکون رہیں۔سات ستمبرکی بات ہے فضامیں طیاروںکی گڑاگڑاہٹ سنائی دی۔
ساتھ ہی توپوںکی دھم دھم بھی ابھرنے لگی۔گیارہ ستمبرکوچونڈہ کاتاریخی قصبہ دشمن کے گولوںکی زدمیں آچکاتھا۔ہمارے بہادرفوجیوں نے دشمن کی آہنی دیوارتوڑکردیوہیکل ٹینکوں کے منہ موڑدیے۔ستمبرکی ایک رات دوبج کرچارمنٹ پربھارتی جنگی طیاروںنے سیالکوٹ کے وسط میں واقع چوک شہیداںکے قریب بمباری کی جس سے ٣٦ شہری شہیدہوگئے ان میںمعروف ادیب فاروق لدھیانوی بھی شامل تھے۔وہ تحریک پاکستان کے نامورکارکن تھے۔حامدعلی خان نے مزیدبتایاکہ جنگ ستمبرمیں شہری دفاع کے رضاکاروںنے قابل قدرخدمات انجام دیں۔شہیدوں کی نعشوںکورضاکاروںنے ملبے سے نکالا۔سابق صدربلدیہ سیالکوٹ میرمحمدیونس بھارتی بمباری کے فوری بعدچوک شہیداں پہنچے۔ان کے علاوہ محمددین بٹ تمغہ خدمت،چوہدری محمدبشیر،حاجی اللہ رکھاسونی،خواجہ محمدمسیح، بابوروشن دین بھٹی،علامہ محمدیعقوب خان،نذیرطاہراورخواجہ عبدالرئوف وغیرہ نے بطوررضاکارقابل قدرخدمات انجام دیں۔چھ ستمبریوم دفاع ہمارے محاسبہ کادن بھی ہے۔ہمیں یہ سوچناچاہیے کیاامانتوں کے امین اپنے فرائض دیانتداری سے انجام دے رہے ہیں۔ہمیں بیرونی اوراندرونی دشمن کے عزائم کوخاک میںملانے کے لیے بھرپورجدوجہدکرنا ہوگی۔لعل خان ١٩٥٠ء میں پاک آرمی کاحصہ بنے۔
وہ ایک بہترین شہ سوار،جمپراورنیزہ بازرہے۔ان کاشمارجنگ ستمبرکے غازیوںمیںہوتاہے۔ان کاکہنا ہے کہ ١٩٦٥ء کی جنگ میں ان کاسامناایک ایسی فوج سے تھاجوتعداداورجنگی ہتھیاروںمیں ان سے کئی گنازیادہ تھے۔مگرپاکستانی فوج کاجذبہ ایمانی ان پرحاوی تھا۔١٩٦٥ء میں بھارت کے اچانک پاکستان پرحملے کے بعدفیلڈمارشل ایوب خان کی آوازپرنہ صرف افواج پاکستان بلکہ پاکستانی قوم کے ہرفردبچے،بوڑھے ،مردوخواتین نے لبیک کہا۔ہرپاکستانی میںبھارت کے خلاف ایک عجب جوش وولولہ دیکھنے میں آیا۔شہری کھاناپکاکرسرحدوںپرلے جاتے اورفوجی بھائیوں کے ساتھ بیٹھ کرکھاتے۔اس کامقصدپاکستانی فوج کاحوصلہ بڑھاناتھا اوریہ بتاناتھا کہ پوری قوم ان کے ساتھ ہے ۔لعل خان کاکہناتھا کہ دریائے نیلم پرایک پل تھاجہاںسے گزرکروہ راشن اورجنگی ہتھیاروسامان پہاڑی ٧٢٢٩ تک فوج کے لیے لے کرجاتے تھے۔آمدورفت کے لیے یہی واحدراستہ تھا۔بھارتی جنگی جہازوںنے کئی باربھرپورحملے کرکے اس پل کوتباہ کرنے کی کوشش کی مگریہ اللہ کی قدرت تھی کہ وہ پل سلامت رہا۔پاکستانی فوج جس جذبے، جرات وبہادری سے لڑی اس کی مثال نہیںملتی۔پاکستانی فوج نے بھارتی فوج کے ارادے خاک میںملادیے۔اورانہیںناکوںچنے چبوائے۔بھارت کومنہ کی کھاناپڑی اوروہ دم دباکربھاگ گیا۔موجودہ پاکستان بھارت حالات کے حوالے سے لعل خان کاکہناتھا کہ بھارتی جنگی جنون پھرسے جنم لے رہاہے۔اورآئے دن مختلف سیکٹرزمیں گولہ باری کرکے معصوم پاکستانی شہریوںکوشہیدکررہا ہے۔شایدبھارت تاریخ کوبھول گیا ہے۔میراجسم بوڑھامگرجذبہ آج بھی جوان ہے۔میں سپہ سالارپاک فوج راحیل شریف کے اشارے کامنتظرہوں میرے جسم میں آج بھی اتنی طاقت ہے کہ میں دشمن کامقابلہ کر سکتا ہوں۔
ستمبر١٩٦٥ء میں پاکستان اورہندوستان کے درمیان لڑی جانے والی جنگ حق وباطل ،کفراوراسلام کی پہلی جنگ نہیں۔یہ سلسلہ صدیوں بلکہ گذشتہ کئی ہزاریوں سے جاری ہے۔ہرمرتبہ باطل حق پراس گھمنڈ کے ساتھ حملہ آورہوتا ہے کہ ابھی وہ حملہ میںکامیاب ہوکراورمطلوبہ اہداف حاصل کرکے جیت کا جشن منائے گا۔باطل جب بھی حق پرحملہ آورہوا۔اسے اپنی تعداد، اپنے اسلحہ اوراپنی طاقت پرگھمنڈہوتا ہے۔وہ ان چیزوںکوہی سب کچھ سمجھ بیٹھتا ہے۔ اس کومعلوم نہیں ہوتا کہ جنگیں ہتھیاروں سے نہیں جذبوں سے لڑی جاتی ہیں۔جب اللہ تعالیٰ کوماننے والوں کے پاس عسکری قوت نہیں تھی اس وقت اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے اپنے ماننے والوں دشمن سے محفوظ رکھا۔ان کے دشمنوں کوایسی شکست سے دوچارکیا کہ ان کے وہم وگمان میں بھی نہیںہوتا تھا کہ ان کواتنی بڑی ہزیمت کاسامناکرناپڑے گا۔ستمبر١٩٦٥ء میں ہندوستان اپنی پوری قوت کے ساتھ یہ کہہ کرحملہ آورہواکہ وہ ناشتہ لاہورمیںکرے گا۔
ادھر پاکستان کی بہادرفوج بھی مقابلے کے لیے تیارتھی۔پاکستان کی بہادرفوج نے ہندوستان کی فوج کاغروربھی خاک میںملادیا۔فوج کے ساتھ ساتھ عوام نے بھی دشمن کی فوج کاڈٹ کرمقابلہ کیا۔سترہ دن کی جنگ کے بعد دشمن کوشکست کاسامناکرناپڑا۔ہندوستان کے حکمران روزانہ یہی سوچتے رہتے ہیں کہ پاکستان پرحملہ کیسے کریں۔ کب کریں اورکہاں سے کریں۔پاکستان کے ساتھ تین جنگوںمیں شکست کے بعداب وہ پھرجنگ بھی چاہتا ہے اورپہل بھی نہیںکرناچاہتا۔وہ چاہتا ہے کہ جنگ کی ابتداء پاکستان کی طرف سے کی جائے تاکہ وہ دنیاکی آنکھوںمیں دھول جھونک سکے جنگ ہم نے نہیں پاکستان نے شروع کی ہے۔اس لیے وہ سرحدپرچھیڑچھاڑ جاری رکھتا ہے۔وہ اب بھی پاکستان کے ساتھ جنگ کی کوشش میں ہے۔امریکی اخبارنیویارک ٹائمزنے اپنے اداریے میں یہ کہہ کرہندوستانیوں کے غبارے سے ہوانکال دی کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان جنگ ہوئی توبھارت کانقصان پاکستان سے زیادہ ہوگا۔بھارتی اخبارات نے بھی مودی کوآئینہ دکھایا ہے ہندوستان ٹائمز نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ مودی کی پالیسی سے کچھ حاصل ہونے کی بجائے پاکستان میںلبرل حلقے بھارت کے مخالف ہوگئے ہیں۔اورخودبھارت میں مسلمانوں کے خلاف تنقیدبھی بڑھ رہی ہے۔
ہندوستان ٹائمز نے مودی سرکارکوپاکستان میںکسی بھی کارروائی سے خبرداربھی کیا ہے اورکہا ہے کہ بھارتی طیاروں یاکمانڈوزکووطن لوٹناآسان نہیں ہوگا۔اخبارکے نزدیک نوبت یہ آگئی ہے اگردہشت گردبھارت میں کارروائی کرتے ہیں تونئی دلی کوامریکہ یاعالمی برادری کادرکھٹکھٹاناپڑے گا۔جہاں سے جواب آئے گا پچھلے اگست میں سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات توخود آپ ہی نے منسوخ کیے تھے۔اخبارکے نزدیک مودی کی پالیسی خودبھارت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ جنگ ستمبرمیجرعزیزبھٹی شہید جرات وبہادری کی شاندارکارکردگی کوقوم کبھی فراموش نہیںکرسکے گی۔اس وقت بھی بھارت اپنی عسکری طاقت کے غرورمیں تھااب بھی وہ اسی گھمنڈمیں ہے ۔اس وقت بھی اس نے رات کی تاریکی میں پاکستان پرحملہ کیاتھا اب بھی وہ بارڈرپررات کے وقت ہی حملے کرتا رہتا ہے۔اس وقت میجرعزیزبھٹی شہیدتھے جنہوںنے دشمن کے تمام عزائم مٹی میںملادیے تھے۔اب جنرل راحیل شریف پاکستان کے آرمی چیف ہیں۔جومیجرعزیزبھٹی شہیدکے رشتہ داربتائے جاتے ہیں۔جنرل راحیل شریف بھی ہندوستان کے گھمنڈکومٹی میںملانے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس خاندان کویہ اعزازحاصل ہے کہ اس خاندان کے پاس دونشان حیدرہیں۔جنگ ستمبرمیں پاکستان کے لیے امریکہ نے بھی امدادی بحری بیڑہ روانہ کیا تھا جوجنگ جاری رہنے تک پاکستان نہ پہنچاتھا۔اس جنگ میں پاکستان کی بہادرافواج اورغیورعوام نے تودشمن کامقابلہ کیا ہی تھا۔بزرگ کہتے ہیں کہ اس جنگ میں اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے ذریعے بھی پاکستان کی مددکی تھی۔فرشتوںنے پاک فوج کے ساتھ مل کرہندوستان کے خلاف جنگ لڑی تھی۔بزرگ افرادیہ بھی بتاتے ہیں کہ لاہورمیں دریائے راوی کے پل پرایک پراسرارشخصیت ہندوستان کے طیاروں کی طرف سے گرائے جانے والے بموںکوہاتھوںمیں لے کردریامیں پھینک دیتی تھی۔کہتے ہیں وہ حضرت داتا گنج بخش رحمة اللہ علیہ تھے۔
جنگ ستمبر کی یادمیں پاکستانی قوم ہرسال چھ ستمبرکویوم دفاع مناتی ہے۔ جس میں جنگ ستمبرکے شہداء کوخراج تحسین پیش کیاجاتا ہے۔ان کے درجات کی بلندی کی دعاکی جاتی ہے اورملک کے دفاع کاعزم دہرایاجاتا ہے۔اس سال جب قوم یوم دفاع منارہی ہے توجنگ ستمبرکوپچاس سال ہوچکے ہیں۔اس لیے پاکستان میں جنگ ستمبرکی گولڈن جوبلی منائی جارہی ہے۔حکومت پاکستان نے یوم دفاع شاندارطریقے سے منانے کافیصلہ کیا ہے۔جس وقت یہ سطورلکھی جارہی ہیں ادھرقوم یوم دفاع کی گولڈن جوبلی منانے کی تیاریاںکررہی ہے۔ ادھردشمن حملوں اورجنگ کی منصوبہ بندی میں کررہا ہے۔بھارتی فوج کے آرمی چیف اپنی فوج کومختصرجنگ کے لیے تیاررہنے کاحکم دے دیا ہے۔ادھرآرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی وزیراعظم نوازشریف کوپاک فوج کی طرف سے دشمن کے مقابلے کے لیے کی گئی تیاریوں کے بارے بھی بتادیا ہے۔پہلے توبھارت جنگ چھیڑنے کی غلطی نہیں کرے گا۔اگرطاقت کے خمارنے اسے سوچنے کاموقع بھی نہ دیاتواس کی درگت وہ بنے گی کہ اس کے اپنے اخبارنے بھی نرم سے نرم الفاظ میں اس کی نشاندہی کردی ہے۔ اس سے پہلے بھی بھارت کی طرف سے جنگ ستمبرمیں بھارتی فوج کی ناکامی کااعتراف بھی کیاجاچکا ہے۔ خبرہے کہ حکومت پنجاب کی ہدایت پرصوبہ بھرمیںیوم دفاع کے حوالے سے تین روزہ تقریبات منعقدکی جارہی ہیں۔اس سلسلے میں ڈی جی خان آٹس کونسل کے زیراہتمام پانچ سے سات ستمبرتک خصوصی پروگرام منعقدہوں گے۔جس کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
اس سلسلے میںمنعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ایڈیشنل کمشنرکوآرڈی نیشن ڈیرہ غازی خان قاضی ظفراقبال نے کہا کہ پاکستان کی سلامتی اورلوگوں کے جان ومال کے تحفظ کے لیے پاک فوج نے عظیم قربانیاں دیں۔یوم دفاع اوریوم شہداء منانے کامقصدعوام میںجذبہ حب الوطنی بیدارکرنااورملک دشمن عناصرکی سازشوںکوبے نقاب کرنا ہے۔ضلع ڈیرہ غازی خان میں پانچ سے آٹھ ستمبرتک مختلف پروگرام منعقدکیے جائیں گے۔جن میںلوگوںکی شرکت کویقینی بنایا جائے گا۔ریذیڈنٹ ڈائریکٹرآرٹس کونسل واحدبخش جتوئی نے بتایا کہ آرٹس کونسل کے زیراہتمام پانچ اورچھ ستمبرکویوم دفاع کے حوالے سے خصوصی کھیل کے علاوہ ملی نغموں کے مقابلے جبکہ پانچ سے سات ستمبرتک تصویری نمائش بھی لگائی جائے گی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری اداروں اورمسلم لیگ ن کی طرف سے پروگراموںمیں بھرپورشرکت کی جائے گی۔پاکستانی قوم اس سال یوم دفاع ملی جوش وجذبہ کے ساتھ منارہی ہے۔ جس میں ١٩٦٥ء کی جنگ کے غازیوں اورشہداء کوخراج تحسین پیش کیا جارہا ہے۔یہ تقریبات ملک بھرمیںمنعقدکی جارہی ہیں۔جنگ ستمبرمیں قوم نے جس جذبہ، ولولہ،یکجہتی،لگن اوروطن سے محبت کاثبوت دیا تھا ۔آج بھی ملک کی سرحدوںکی حفاظت کے ساتھ ساتھ ملک کوکرپشن، رشوت، بدعنوانی، چوربازاری، ٹیکس چوری، ملاوٹ، جعل سازی،لوٹ ماراوراس طرح کی دیگروبائوں سے پاک کرنے کے لیے بھی اسی جذبہ اورولولہ کی ضرورت ہے۔
تحریر: محمد صدیق پرہار siddiqueprihar@gmail.com