گوا: بھارت نے اپنے بدترین جنگی جنون کا مظاہرہ کرتے ہوئے روس سے دنیا کے خطرناک ترینS-400 ’’ٹرائمف‘‘ طیارہ شکن میزائل نظام خریدنے کا اعلان کیا ہے جس کی مالیت 5 ارب ڈالر ہے۔
بھارت کا کہنا ہے کہ یہ طیارہ شکن نظام پاکستان اور چین کی سرحدوں کے ساتھ نصب کئے جائیں گے۔ S-400 طیارہ شکن میزائل نظام کی خریداری کا فیصلہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کے درمیان ملاقات کے بعد کیا گیا۔ واضح رہے کہ بھارتی شہر گوا میں علاقائی تنظیم ’’برکس‘‘ کا اجلاس جاری ہے جس میں شرکت کےلئے روسی صدر بھی بھارت پہنچنے ہوئے ہیں۔
بھارتی ذرائع کے نزدیک یہ ’’گیم چینجر‘‘ معاہدہ، برصغیر میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی نئی کوشش ہے کیونکہ پاکستان اور چین کی سرحدوں کے ساتھ نصب S-400 نظام کے میزائل نہ صرف بھارتی فضائی حدود میں انتہائی بلندی پر محوِ پرواز طیاروں کو نشانہ بناسکیں گے بلکہ ان دونوں ممالک کی حدود میں 400 کلومیٹر کے اندر پرواز کرنے والے کسی بھی طیارے کو تباہ کرسکیں گے۔
ان طیارہ شکن میزائل نظاموں کے علاوہ بھارت اور روس کے مابین دفاعی اور معاشی تعاون کےکئی اور منصوبوں پر بھی اتفاق کیا گیا جن میں روسی ساختہ کاموف 226 ٹی ہیلی کاپٹروں کیبھارت میں تیاری، فریگیٹ قسم کے جنگی بحری جہازوں کی مشترکہ تیاری اور دوسری متعدد عسکری تنصیبات اور جنگی ٹیکنالوجی کی بھارت کو منتقلی جیسے معاملات شامل تھے۔ البتہ ان منصوبوں کی لاگت سے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا۔
یوں لگتا ہے جیسے بھارت نے خطے میں اسلحے کی ایک نئی دوڑ شروع کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے کیونکہ قبل ازیں اس نے فرانس سے 10 ارب ڈالر کی لاگت سے 36 عدد ’’رافیل‘‘ لڑاکا طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔ علاوہ ازیں بھارت اپنی فوج کو ’’جدید ترین‘‘ بنانے کے نام پر 150 ارب ڈالر کی اضافی رقم خرچ کرنے کا اعلان بھی کرچکا ہے۔